نتائج تلاش

  1. راحیل فاروق

    ارتقائے زبان (نذیر احمد شیخ)

    بس گئے پنجاب میں، روئی کو رُوں کہنے لگے دلبرانِ لکھنؤ اوئی کو اُوں کہنے لگے آ ج کل رنگِ زباں کچھ اور ہے شوخی و حسنِ بیاں کچھ اور ہے آپ کو تم ، تم کو تُو اور تُو کو تُوں کہنے لگے
  2. راحیل فاروق

    مصرعوں کا ملک شیک

    خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاجِ سرِ دارا ! مولانا ظفرؔ علی خان اور اقبالؔ کے مصرعوں کا یہ جوڑ جب پہلی دفعہ ہم نے سنا تو لوٹ پوٹ ہو گئے۔ بعد کو خیال آتا رہا کہ یہ کھیل اچھا ہے۔ کبھی یار دوستوں میں بیٹھ کر کھیلا جائے۔ برا ہو ہماری بری عادتوں کا کہ خیال خیال...
  3. راحیل فاروق

    گیارہویں سالگرہ قضیہ چہار درویش (برقی)

    آپ پوچھیں گے چہار درویش ہی کیوں؟ پنج درویش کیوں نہیں؟ شش؟ ہفت؟ ہشت؟ نُہ؟ دَہ درویش؟ مگر آپ کی فارسی گنتی ختم ہو سکتی ہے لیکن درویشوں کی تعداد چار سے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درویش شروع سے چار ہی ہوتے ہیں۔ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو۔۔۔ چھ بھی کچھ ہوتا ہے۔ ہاں، چھ انگلیاں ہوتی ہیں۔...
  4. راحیل فاروق

    محبت فاتحِ عالم

    مجھے پتا نہیں کیا ہو گیا ہے۔ میں ایدھیؒ صاحب کا نام سنتا ہوں، ان کی تصویر دیکھتا ہوں، ان کی باتیں یاد کرتا ہوں تو حالت غیر ہو جاتی ہے۔ سینہ سانس کے لیے تنگ محسوس ہونے لگتا ہے، گلے میں آگ ابلتی ہوئی معلوم ہوتی ہے، آنکھیں بھر آتی ہیں مگر رونے کو جی نہیں چاہتا۔ شاید آپ پر کبھی ایسی غم کی کیفیت...
  5. راحیل فاروق

    ایدھیؒ بزبانِ ایدھیؒ

  6. راحیل فاروق

    شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر

    میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!" قہر نہیں یہ دَورِ...
  7. راحیل فاروق

    مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی

    جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی روا نا روا میں پھنسے رہ گئے غلامو! غلامی کی حد ہو گئی اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب اِدھر نا تمامی کی حد ہو گئی وہی ایک خامی جنوں کی رہی اور اس ایک خامی کی حد ہو گئی خفا کس سے راحیلؔ صاحب نہیں؟ مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی فغاں قریہ قریہ، غزل...
  8. راحیل فاروق

    مضمون، خیال اور معنیٰ

    جناب طالب سحر نے آج ایک لڑی میں ہونے والی گفتگو کو مندرجہ ذیل مراسلے سے پھر تازہ کیا: میں شرمندہ ہوں کہ ایک عہد کے باعث وہاں جواب نہیں دے سکتا۔ لہٰذا یہ نیا دھاگا کھولتے ہی بنی۔ گو کہ موصوف نے چند ایک سوالات اور بھی اٹھائے ہیں مگر میں اپنی توجہ اسی معاملے پر مرکوز کرنی چاہتا ہوں جس میں انھوں...
  9. راحیل فاروق

    نقدِ روانے

    بنانے والے کے بنانے پہ صدقے جس نے عالم کے گوشے گوشے میں ایک عجیب ہی توازن قائم کر رکھا ہے۔ شر خیر پہ غالب ہے۔ تیرگی کائنات کے رگ و ریشے میں دوڑ رہی ہے اور روشنی ہے کہ کہیں کہیں جھلملا کے رہ جاتی ہے۔ احمق بڑی تعداد میں پیدا ہوتے ہیں اور داناؤں کا ناطقہ بند کر کے رکھ دیتے ہیں۔ قہر کی اندھی بجلیاں...
  10. راحیل فاروق

    دل کے کیا حالات میاں؟

    صید ہے اپنی ذات میاں کون لگائے گھات میاں بھول گیا میں اپنا آپ غم کی کیا اوقات میاں؟ دن کا ہر کوئی محرم ہے رات کی بھیدی رات میاں دل کے پوچھتے ہو حالات دل کے کیا حالات میاں؟ گلشن گلشن ویرانے پھول نہ کوئی پات میاں ایک گھٹا بھی کم تو نہ تھی کیوں نہ ہوئی برسات میاں کون کہے اور کون سنے؟ اتنی...
  11. راحیل فاروق

    کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں!

    راہوں میں ٹھہر جاؤں، منزل سے گزر جاؤں کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں ہر راہ کا عالم اور، ہر گام پہ سو سو رنگ سوچا کہ اِدھر جاؤں، چاہا کہ اُدھر جاؤں کچھ اور کھٹک تھی تب، اب اور کسک سی ہے مدت ہوئی نکلا تھا، اب جی میں ہے گھر جاؤں ویرانئِ منزل کا افسانہ ہی کہہ ڈالوں کوئی تو سبق سیکھے،...
  12. راحیل فاروق

    کہتے ہیں یہ حساب لیا ہی نہ جائے گا!

    اول تو ہم سے حال کہا ہی نہ جائے گا پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ جائے گا دنیا کے سب دکھوں میں اکیلے ہی جی گئے جیسے ہمارے بعد جیا ہی نہ جائے گا تم لاکھ دردِ دل کی دوا ڈھونڈتے پھرو میں جانتا ہوں مجھ سے رہا ہی نہ جائے...
  13. راحیل فاروق

    کہاں تک گئے ہیں فسانے ترے

    عدمؔ مرحوم کا یہ مصرع ویسے تو حسینوں سے خطاب پر مبنی ہے اور حسن سے ہمارا تعلق بڑا معکوس قسم کا، یعنی عاشقی کا ہے۔ مگر سوچ بچار سے طے ہوا کہ افسانوں کی دور رسی کا اس سے بہتر اظہاریہ ہمارے بعد عدمؔ کے علاوہ کسی اور نے شاید نہیں پیش کیا۔ لہٰذا عنوان یہی قرار دیا۔ تو صاحب، بات یہی ہے کہ ہمارے فسانے...
  14. راحیل فاروق

    حسن والوں کے نام ہو جائیں

    حسن والوں کے نام ہو جائیں ہم خود اپنا پیام ہو جائیں چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے طے کیا، ہم کلام ہو جائیں حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی احتراماً حرام ہو جائیں خاص لوگوں کے خاص ہونے کی انتہا ہے کہ عام ہو جائیں اس کی محنت حلال ہو جائے جس کی نیندیں حرام ہو جائیں ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ...
  15. راحیل فاروق

    تھوڑا ریشم لگتا ہے...

    ایک تھکی ہوئی رات میں اس چلبلی ویڈیو نے اتنی مسکراہٹیں بکھیر دیں کہ دل ناچ ناچ اٹھا۔ آپ کا بھی جی چاہ رہا ہو گا۔ آپ بھی دیکھیے۔ :):):)
  16. راحیل فاروق

    سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟

    لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟ سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟ بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟ اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟ مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟ یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر...
  17. راحیل فاروق

    ہم روایت شکن، روایت ساز

    ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز عشق اکیسویں صدی میں ہے وہی راہیں، وہی نشیب و فراز اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا ہم نے رکھ دی وہی جبینِ نیاز دور تھا ہر کسی سے ہر کوئی دی کسی نے قریب سے آواز بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم بندے مانگیں گے بندگی کا جواز عشق کرتے ہیں لوگ بھی...
  18. راحیل فاروق

    عاشق تو کسی کا نام نہیں!

    میرے ذہن میں عرصے سے یہ خیال جاگزین رہا ہے کہ والہانہ اور مجنونانہ عشق کی صلاحیت بنی آدم کے علاوہ مخلوقات میں صرف کتوں کو ودیعت ہوئی ہے۔ آپ کے لیے شاید یہ بات اچنبھے کا باعث ہو کیونکہ عموماً کتوں کو ہم ان کی وفاداری کے حوالے ہی سے جانتے ہیں۔ یہ حقیقت کم لوگوں کو معلوم ہو گی کہ یہ وفادار جانور...
  19. راحیل فاروق

    رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال

    رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال زندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال ہو گئی مات بھی، اور ہم اسی دبدھا میں رہے ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟ یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے اے! کہ ہے صاحبِ دل تو...
  20. راحیل فاروق

    مائے نی میں کنوں آکھاں

    مولائے رومؒ نے اپنی مثنوی میں ایک بڑی معنیٰ خیز حکایت بیان کی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دہقان کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں شام پڑ گئی۔ ویرانہ تھا۔ اس نے اپنے بیل کو باندھا اور خود ایک نسبتاً محفوظ جگہ پر مچان بنا کر سو گیا۔ رات کو کسی وقت اس کی آنکھ کھلی تو اسے خیال آیا کہ علاقہ محفوظ نہیں۔ کہیں کوئی...
Top