فرمائیں تم سے عشق تو نیکی کمائیں کیا؟
دنیا میں مل گئے ہو تو جنت میں جائیں کیا؟
ہو جب زمانہ حسن کا، ایمان سے کہو
عاشق مزاج لوگ زمانے سے پائیں کیا؟
فرقت کے روز و شب کی کہانی نہ چھیڑیے
یہ لازوال دکھ ہے، سنیں کیا؟ سنائیں کیا؟
اچھی ہوئی بری ہوئی، ہونی تو ہو گئی
اب کیا کریں؟ خدا کو کٹہرے میں لائیں...
قبلہ شاکرالقادری صاحب نے حال ہی میں نعتیہ دوہے لکھوانے کے لیے ایک لڑی کھولی ہے۔ اس میں کچھ عروضی معاملات زیرِ بحث آئے اور یوں آئے کہ نعتیہ دوہے لکھنے کی بات کہیں دور رہ گئی۔ میں ان گفتگوؤں کو بلا اجازت یہاں نقل کر رہا ہوں۔ امید ہے اچھی نیت پر محمول کر کے برا نہیں مانا جائے گا۔ مزید اچھی بات ہو...
بڑ تو ہانکیں گے دیوانے، ایسا کرتے!ً ویسا کرتے!
حسن کی بھیک پہ پلنے والے عشق نہ کرتے تو کیا کرتے؟
میرا زور بھی میرے رب پر، تیرا زور بھی میرے رب پر
میری مسجد ڈھانے والے! اپنا قبلہ سیدھا کرتے
ہم نے آپ کو کب روکا تھا؟ آپ نے روکا، ظلم کمایا
آپ بھی اللہ اللہ کرتے، ہم بھی لیلیٰ لیلیٰ کرتے
ایک نظر کی...
مادہ پرستی، فردیت پسندی اور سائنس کی چکاچوند روشنیوں سے چندھیائی ہوئی اکیسویں صدی کے ایک کم خواندہ، نیم شہری نیم قصباتی، عام سے شخص کو عشق کے بارے میں کیا کچھ معلوم ہو سکتا ہے؟
اگر ہوا و ہوس کی وبائی روش سے قطعِ نظر کر کے زندگی بدل دینے والے کلاسیکی تصورِ عشق کی بات کی جائے تو میرا خیال ہے کہ...
شوقؔ بہرائچی کا وہ معروف شعر تو آپ نے سنا ہی ہو گا:
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہو گا
وطنِ عزیز کی حالتِ زار پر اس شعر کو چسپاں کرتے ہوئے بھی ہمیں عرصہ بیت گیا ہے مگر مجال ہے جو کسی الو کے کان پر جوں تک رینگی ہو۔ بلکہ حق تو یہ ہے کہ ایک...
اٹھ مری جان، سحر آپہنچی
اٹھ مری جان کہ شب ختم ہوئی
چاندنی پھیکی ہے، تاروں کی چمک مدھم ہے
صبحَ صادق کا اجالا پھیلا
اٹھ مری جان، چمن جاگ اٹھا
مسکراتے ہوئے غنچے جاگے
کلیاں شرمانے لگیں
اور اٹھلانے لگی بادِ نسیم
پھول انگڑائیاں لیتے اٹھے
تیری آنکھوں میں مچلتے ہوئے خواب
تیرا مخمور شباب
تیرے عارض کے...
میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے
میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے
میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے
وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے
وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے...
کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے
ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے
مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے
ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے
گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا
گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے
اصولِ عشق میں گویا یہ بات شامل ہے
اِدھر سے ہو کے دَلِدّر اُدھر کے نکلیں گے
غبارِ خاطر و گردِ...
علامہ اقبالؒ کی ایک نہایت دلچسپ اور دلآویز غزل۔ روایتی اقبال شناسوں کے لیے اقبالؒ کا ایسا کلام ڈراؤنے خواب کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ خود میرا یہ حال ہے کہ یہ غزل پڑھ کے جہاں ایک خاص کیفیت دل پر طاری ہوتی ہے، وہیں دماغ میں بھی بہت سے ایسے سوالات چکرانے لگتے ہیں جو خمار انگیز بھی ہیں اور کربناک بھی۔...
صاحبو، کوئی بھی معاشرتی نظام اس وقت تک استحکام کو نہیں پا سکتا جب تک اس میں ایک خاص قسم کا توازن نہ پیدا ہو جائے۔ اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ معاشرے کا بست و کشاد اس طرز پر ہوکہ ہر تکلیف کے مقابلے میں ایک راحت اور ہر شر کے برابر ایک خیر موجود ہو۔ برِ صغیر پاک و ہند کے کلاسیکی ازدواجی نظام میں یہ...
محکمۂِ تعلیم کے ایک افسر سکول کے معائنے کو گئے۔ ایک جماعت میں انھوں نے تختۂِ سیاہ پر لفظ Nature لکھا اور ایک بچے سے پوچھا، "بیٹا! یہ کیا لکھا ہے؟"
بچہ کچھ دیر لفظ کو گھورتا رہا۔ پھر بولا:
"نٹورے۔"
افسر گھبرا گئے۔ بولے:
"ہائیں؟ کیا لکھا ہے؟"
بچہ متانت سے بولا:
"نٹورے لکھا ہے، سر!"
افسر کے تن بدن...
دل سے کوئی خطا نہ ہو جائے
کچھ زیادہ برا نہ ہو جائے
عشق منزل سرائے حیرت ہے
کہیں پھر کچھ نیا نہ ہو جائے
جس پہ نازاں ہے شمعَ دورِ نوی
وہ شرارہ فنا نہ ہو جائے
اس چکا چوند روشنی میں کہیں
چشمِ امکان وا نہ ہو جائے
یہ جو رہ رہ کے ٹیس اٹھتی ہے
دل کی دھڑکن بلا نہ ہو جائے
انتہا کو پہنچ نہ جائے عجز...
تقریباً سات سال پرانی ایک نظم۔ حالات کچھ بدلے نہیں اب تک!
کیوں جھگڑتی ہیں بے سبب، ماں جی؟
میں بڑا ہو گیا ہوں اب، ماں جی!
بھلے وقتوں کی آپ کی ہے سوچ
اب بھلا وقت ہے ہی کب، ماں جی؟
وہ زمانہ نہیں رہا، مانیں!
ہے یہی زندگی کا ڈھب، ماں جی
میں تو پھر آپ سے ہوا باغی
لوگ بھولے ہوئے ہیں رب، ماں جی...
کسی دانا کا فرمان ہے:
بیکار مباش، کچھ کیا کر---
کپڑے ہی ادھیڑ کر سیا کر !
تو صاحبو، کپڑے تو ہمارے پاس اتنے فالتو ہیں نہیں کہ ان سے بیکاری کا قتل کیا جائے۔ بقولِ سعدیؒ، جامہ ندارم دامن از کجا آرم۔ لے دے کے یہی ٹوٹے پھوٹے اشعار ہیں جن پر تکیہ کیا جا سکتا ہے۔
سو ملاحظہ فرمائیے ایک پرانی غزل۔
عشق...
نبیِ کریم ﷺ پر غارِ حرا میں جب پہلی وحی نازل ہوئی تو بشری حدود آپ کی راہ کی رکاوٹ بن گئیں اور آپﷺ کی حالت غیر ہو گئی۔ آپﷺ کو اپنی زندگی میں پہلی دفعہ خداوندِ جل جلالہ کے ایک فرستادے سے براہِ راست مکالمہ و مخاطبہ کا اتفاق ہوا تھا اور اس تجربے کی شدت اور جبروت نے آپ کے اعصاب کو گویا شل کر دیا تھا۔...
محمد وارث بھائی کے حصے میں اعزازات پہلے ہی کم نہیں۔ ایک اور کا اضافہ ہو جائے تو خدا جانے انھیں فرق پڑے گا یا نہیں۔ لیکن مبارک باد میں کوئی مضائقہ نظر نہیں آیا ہمیں۔
محفل پر عظیم لوگ وافر دستیاب ہیں۔ ایک ڈھونڈو، ہزار ملتے ہیں! لیکن یہ بات شاید وارث بھائی کے سلسلے میں سب سے زیادہ تیقن سے کہی جا...
پنجاب سے کراچی آئیں تو سندھ میں داخل ہوتے ہوئے ایک عجیب سا احساس ہوتا ہے۔ کھیت کھلیانوں کی جگہ چٹیل میدان اور اوبڑ کھابڑ ٹیلے نظر آنے لگتے ہیں۔ نگاہ ہریالی کو تلاش کرتی ہے تو جہاں تہاں سبزہ یوں نظر آتا ہے جیسے غلطی سے اگ آیا ہو۔ سندھی اور اردو کے لہجے پنجابیوں کو اندر ہی اندر احساس دلاتے ہیں کہ...
بہت دن ہو گئے۔ کچھ لکھا نہیں۔ عمدہ عمدہ خیال آنے بند ہو گئے۔ عین ممکن ہے کبھی آئے ہی نہ ہوں۔ محض ہمارا وہم ہو۔ لیکن اب تو وہم کو بھی ترس گئے ہیں۔ ایک سفر کے دوران کچھ مصرعے موزوں ہوئے۔ تھوڑی کھینچا تانی کے بعد اشعار کی صورت ہو گئی۔
پسند آئیں تو زہے نصیب۔ برے لگیں تو کمپنی ذمہ دار نہ ہو گی!
لوگ...