نشہ و کیفِ غزل ، حُسنِ غزل ، جانِ غزل
آ تجھے گیت کا اندازِ ترنّم دے دوں
تیرے سہمے ہوئے ہوںٹوں کو تبسم کی لکیر
تیری اُوندھی ہوئی آنکھوں کو حیا کی چِلْمَن
تیرے سوئے ہوئے ماتھے کو شفق کی تنویر
تیری الجھی ہوئی زلفوں کو بہارِ گلشن
تیرے دہکے ہوئے عارض کو لہکتے سے کنول
آ تجھے گیت کا اندازِ ترنّم دے...