جوہر صدیقی: ہم ہیں بے راہ تو کیا راہ نما تم بھی نہیں

فہد اشرف

محفلین
ہم ہیں بے راہ تو کیا راہنما تم بھی نہیں
قافلے کے لئے پیغام درا تم بھی نہیں

جن پہ تھا صحن گلستاں میں چراغاں کا مدار
ان خزاں سوز چراغوں کی ضیا تم بھی نہیں

تم ہمیں خار گلستاں ہی سمجھ لو لیکن
عندلیبوں کی دعاؤں کا صلہ تم بھی نہیں

حق ہمارا نہ سہی نظم چمن میں لیکن
آشیانے کے مقدر کے خدا تم بھی نہیں

بے وفا کہہ کے ہمیں آج سکوں پاتے ہو
وقت بتلائے گا آگاہِ وفا تم بھی نہیں

شاعر: جوہر صدیقی
مجموعۂ کلام: آوارہ لکیریں
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top