تیری راہ پر ہم نے کلیاں بکھیری تھیں،تارے
سجائے تھے کیا کچھ کیا تھا
جو برسوں سے چاک و دریدہ چلا آرہا تھا ،وہ
اپنا گریباں سِیا تھا
نئے پھول مالی سے منگوائے تھے ،بام و در پر نیا
رنگ و روغن کیا تھا
کتابیں سلیقے سے رکھ دیں تھی،بوتل ہٹا دی
تھی گھر میں چراغاں کیا تھا
اگر عِلم ہوتا کہ تو آج کی شب نہ...