مصطفیٰ زیدی نذرِ داغ،،،،،،،،،،مصطفی زیدی

علی فاروقی

محفلین
اُمید و بیمِ دست و بازوِ قاتل میں رہتے ہیں
تمہارے چاہنے والے بڑی مشکل میں رہتے ہیں

نکل آ اب تو ان پردو ں سے باہر ، دُخترِ صحرا
کہ باہر کم ہیں وہ طوفان جو محمل میں رہتے ہیں

جنھیں دیکھا نہیں دنیا کی بے تعبیر آنکھوں نے
بہت سے لوگ ان خوابوں کے مستقبل میں رہتے ہیں

چلو افلاک کے زینوں پہ چڑھ کے عرش تک پہنچیں
کہ سید مصطفی زید ی اسی منزل میں رہتے ہیں
 
Top