محسن نقوی اب اے میرے احساسِ جنوں کیا مجھے دینا؟۔۔۔محسن نقوی

علی فاروقی

محفلین
اب اے میرے احساسِ جنوں کیا مجھے دینا؟
دریااُسے بخشا ہہے تو صحرامجھے دینا

تُم اپنا مکاں جب کرو تقسیم تو یارو
گِرتی ہوی دیوار کا سایہ مجھے دینا

جب وقت کی مُرجھائ ہوئ شاخ سنبھالو '
اس شاخ سے ٹوٹا ہو لمحہ مجھے دینا

تُم میرا بدن اُوڑھ کے پھرتے رہو لیکن
ممکن ہو تو اِک دن میرا چہرہ مجھے دینا

چُھو جائے ہوا جس سے تو خُو شبو تیری آئ
جاتے ہوئے اِک زخم تو ایسا مجھے دینا

شب بھر کی مسافت ہے گواہی کی طلبگار
اے صبحِ سفر اپنا ستارہ مجھے دینا

اِک درد کا میلہ کہ لگا ہے دل و جاں میں
اِک رُوح کی آواز کہ" رستہ مجھے دینا"

اِک تازہ غزل اِذنِ سخن مانگ رہی ہے
تُم اپنا مہکتاہوا لہجہ مجھے دینا

وہ مجھ سے کہیں بڑھ کے مُصیبت میں تھا مُحسن
رہ رہ کے مگر اُاس کا دلاسہ مجھے دینا
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم علی فاروقی جی
بہت خوب کلام ہے جناب محسن نقوی کا
بہت شکریہ شراکت کا
نایاب
 
Top