غزل ۔ تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں ۔ محمد احمدؔ

نیرنگ خیال

لائبریرین
محمداحمد بھیا، بے پناہ داد! کسی خاص کیفیت میں کہی گئی غزل معلوم ہوتی ہے۔ آپ کا ہر شعری وار کارگر ثابت ہوا اور دل کے زخموں کو جیسے پھر سے ہرا کر گیا، سلامت رہیں پیر و مرشد!
لو جی۔۔۔ ادھر بھی داستاں باقی ہے۔۔۔ :)

محمداحمد بھائی کی غزل کے ساتھ جو سلوک محترم نیرنگ خیال نے کیا ہے، اس کے بعد میں اپنے کمنٹ کا دوسرا حصہ رضاکارانہ طور پر واپس لیتا ہوں۔
معذرت۔۔۔ جو گیا سو گیا۔۔۔ رضاکارانہ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ :)

:) :) :)

تابش بھائی نے آپ کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ہی ذوالقرنین بھائی کا وہ دھاگہ تلاش کرکے دیا ہے جو اُنہوں نے ہمارے زخموں پر نمک مرچیں چھڑکنے کے لئے تیار کیا تھا۔ :) :) :)

آپ نے اپنے تبصرے کا دوسرا حصہ واپس لے لیا اچھا کیا۔ شاعری کو اتنا سنجیدگی سے بھی نہیں لینا چاہیے۔ :) :) :)
ہاہاہہاااا۔۔۔ :devil:

سچ پوچھیں تو اس غزل میں بہت دم خم ہے، ذوالقرنین بھائی کو بھی داد دینا ہو گی کہ انہوں نے کمال ذہانت سے اس غزل کی درگت بنائی اور محترم تابش صدیقی کے تو کیا ہی کہنے! انہیں خوب معلوم ہے کہ محفل کے کس رکن کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔ سب کے لیے سلامتی کی دعا۔
اس حسن ظن کے لیے شکرگزار ہوں۔ تابش بھائی کو آپ نے شاپر فرما دیا ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
لو جی۔۔۔ ادھر بھی داستاں باقی ہے۔۔۔ :)


معذرت۔۔۔ جو گیا سو گیا۔۔۔ رضاکارانہ کچھ نہیں ہوتا۔۔۔ :)


ہاہاہہاااا۔۔۔ :devil:


اس حسن ظن کے لیے شکرگزار ہوں۔ تابش بھائی کو آپ نے شاپر فرما دیا ہے۔ :)

محترم نیرنگ خیال یہ محفل آپ ایسے احباب کے باعث خوب صورت اور سجی سجائی معلوم ہوتی ہے۔ کچھ زیادہ کہا تو آپ یہ خیال کریں گے کہ تابش بھیا کی طرح آپ کو بھی شاپر کروایا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ جو آپ کے تبصرہ جات ہیں، ان کی بابت یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ واقعی اب کچھ نہیں ہو سکتا، جو ہونا تھا، ہو گیا تاہم باری تعالیٰ کا شکرگزار ہوں کہ آپ کے تند و تیز جملوں کی زد میں آنے سے محفوظ رہا، اب ہر کوئی محمداحمد بھائی جیسا حوصلہ اور ظرف کہاں سے لائے۔ آپ کے لیے ڈھیروں دعائیں! سلامت رہیں، شاد آباد رہیں!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محترم نیرنگ خیال یہ محفل آپ ایسے احباب کے باعث خوب صورت اور سجی سجائی معلوم ہوتی ہے۔ کچھ زیادہ کہا تو آپ یہ خیال کریں گے کہ تابش بھیا کی طرح آپ کو بھی شاپر کروایا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ جو آپ کے تبصرہ جات ہیں، ان کی بابت یہی عرض کیا جا سکتا ہے کہ واقعی اب کچھ نہیں ہو سکتا، جو ہونا تھا، ہو گیا تاہم باری تعالیٰ کا شکرگزار ہوں کہ آپ کے تند و تیز جملوں کی زد میں آنے سے محفوظ رہا، اب ہر کوئی محمداحمد بھائی جیسا حوصلہ اور ظرف کہاں سے لائے۔ آپ کے لیے ڈھیروں دعائیں! سلامت رہیں، شاد آباد رہیں!
سر آپ کی خوش نصیبی یہ ہے کہ آپ سے ہماری مراسلت نہیں ہوتی۔ :p اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے ستائے ہوئے نہ ہوتے۔ :)
باری تعالیٰ کے شکرگزار ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ بھی احتیاط کا دامن تھامے رکھیں مبادا کہیں کوئی بھٹکا تیر آپ کی طرف نہ آجائے۔ ویسے آجکل اپنا ترکش خالی ہی ہے۔ :)
احمد بھائی نے احتجاج کیا تھا لیکن ہم نے کان نہیں دھرے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
سر آپ کی خوش نصیبی یہ ہے کہ آپ سے ہماری مراسلت نہیں ہوتی۔ :p اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے ستائے ہوئے نہ ہوتے۔ :)
باری تعالیٰ کے شکرگزار ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ بھی احتیاط کا دامن تھامے رکھیں مبادا کہیں کوئی بھٹکا تیر آپ کی طرف نہ آجائے۔ ویسے آجکل اپنا ترکش خالی ہی ہے۔ :)
احمد بھائی نے احتجاج کیا تھا لیکن ہم نے کان نہیں دھرے۔ :)
ارے صاحب! آپ کا مخصوص طنزیہ اسلوب ہمیں یوں بھی دہلائے دیتا ہے اس لیے احتیاط کا دامن تھامے رکھنے میں ہی عافیت معلوم ہوتی ہے۔ ان بھٹکتے راستہ بھولتے تیروں سے بچنا تو خیر از بس مشکل دکھائی دیتا ہے، تاہم دیکھیے، کب تلک!
 
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کمال شعر کیا کہنے واہ واہ واہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ واہ ! کیا بات ہے احمد بھائی ! یہ پرانی غزل اب نظر سے گزری۔

محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا ، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں

کیا بات ہے !!!!! بہت خوب!
 
یادش بخیر ہم نے محمد احمد بھائی کی اس خوبصورت غزل کی داد ان الفاظ میں دی تھی

4۔ اب پیش خدمت ہے جناب محمد احمد کی خوبصورت غزل کی پیروڈی


جناب محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھ


محمد احمد بھائی کی شرارت
محمد خلیل الرحمٰن

کچن میں گھس کے میں سارے ہی برتن توڑ آیا ہوں
مگر گندی پلیٹیں سب کی سب میں چھوڑ آیا ہوں


تمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلے
میں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں


کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کے
جہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں


پلٹ کر آگیا لیکن ، ہوا یوں ہے کہ سب ٹکڑے
جہاں پر مجھ سے ٹوٹے تھے ، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں


مجھے آنے کی جلدی تھی سو کچھ لیکر نہیں آیا
جہاں پر چھوڑ سکتا تھا، وہاں پر چھوڑ آیا ہوں


کہاں تک میں لیے پھرتا یہ سب ٹوٹے ہوئے برتن
جہاں موقع ملا یہ ڈھیر سارا چھوڑ آیا ہوں


کہاں تک چپ رہا جائے، بتانا ہی تمہیں تھا جب
’’سو احمد دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں‘‘
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
سر آپ کی خوش نصیبی یہ ہے کہ آپ سے ہماری مراسلت نہیں ہوتی۔ :p اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے ستائے ہوئے نہ ہوتے۔ :)
باری تعالیٰ کے شکرگزار ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ بھی احتیاط کا دامن تھامے رکھیں مبادا کہیں کوئی بھٹکا تیر آپ کی طرف نہ آجائے۔ ویسے آجکل اپنا ترکش خالی ہی ہے۔ :)
احمد بھائی نے احتجاج کیا تھا لیکن ہم نے کان نہیں دھرے۔ :)
سرجی نیرنگ خیال اس کو پنجابی میں کہتے ہیں
راہ پیا جانے تے واہ پیا جانے۔۔۔۔:rollingonthefloor:
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ ! کیا بات ہے احمد بھائی ! یہ پرانی غزل اب نظر سے گزری۔

محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا ، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں

کیا بات ہے !!!!! بہت خوب!

بہت شکریہ ظہیر بھائی!

آپ کی داد سے یہ غزل پھر سے نئی ہو گئی۔ :)

یہ ایک الگ بات کہ یہ غزل ہم سے بس یونہی سرزد ہو گئی تھی تاہم لوگ باگ اس میں سے پوری کہانی کے تانے بانے بننے لگتے ہیں۔ :) اور جب ہم کہتے ہیں کہ ہماری یہ غزل فکشن کے زمرے میں آتی ہے تو پھر اور بھی زیادہ شد و مد سے اپنے کام پر لگ جاتے ہیں۔ :):D
 
Top