کاشفی

محفلین
غزل
(ڈاکٹر جاوید جمیل)
سورج ڈوبا نکلی رات
دن تھا چھوٹا لمبی رات


پیٹ تھا دن بھر ساتھ مرے
لے آئی تنہائی رات


انکی شب نے دیکھے خواب
جاگی میری ساری رات


کاش کبھی دیکھے تو بھی
تنہا سونی کالی رات


آئی اماوس تو اک دن
چاند کو بھی لے ڈوبی رات


پوچھ نہیں کیا گزری جب
بادل گرجا چمکی رات


گرمی تیری یادوں کی
اور یہ ٹھنڈی ٹھنڈی رات


فون کی گھنٹی اور یہ وقت
اب تو ہوئی ہے آدھی رات


ہوتا ہے یہ اکثر کیوں
محفل رنگیں سونی رات


میری آہیں اور وہ چپ
اندھی گونگی بہری رات


پھر مستقبل بھول گیا
واپس لائی ماضی رات


تیرا افسانہ جاوید
سنتے سنتے گزری رات
 
Top