محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
ہماری چھپر چھایاں میں رہو گی تو خوب ترقی کرو گی ۔اب ان کو ہی دیکھ لو کتنی شہرت پائی ہے ۔ہاہاہااہا۔۔۔ بس آپ کے "فن" کو برداشت کرنے والوں کا بھی حوصلہ ہے۔۔
میں بھی سیکھ ہی جاؤں گی۔۔ان شاء اللہ۔۔۔![]()

آخری تدوین:
ہماری چھپر چھایاں میں رہو گی تو خوب ترقی کرو گی ۔اب ان کو ہی دیکھ لو کتنی شہرت پائی ہے ۔ہاہاہااہا۔۔۔ بس آپ کے "فن" کو برداشت کرنے والوں کا بھی حوصلہ ہے۔۔
میں بھی سیکھ ہی جاؤں گی۔۔ان شاء اللہ۔۔۔![]()

یہ تو مطلب نہیں تھا میرا۔تو کیا سرجی بچوں کو کھیلنے دینا چاہیئے؟
سرجی لڑکے تو بڑے ہوکربھی بہادر ہوتے۔۔یہ تو مطلب نہیں تھا میرا۔
میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ اپنے بچپن میں ہم جتنے نڈر اور جدت پسند ہوتے ہیں اس کا کچھ حصہ اس عمر میں بھی اپنی عقل استعمال کرتے ہوئے اپنا لیں۔
میری پانچ سال کی بیٹی ایسی ایسی چھلانگیں لگاتی ہیں کہ میری چیخیں نکل جاتی ہیں۔سرجی لڑکے تو بڑے ہوکربھی بہادر ہوتے۔۔
لڑکیوں کا معاملہ الٹ ہے۔۔۔
یہ راز کی باتیں ہیں ہم سب کو بتایا نہیں کرتے ۔
ایسی ہی ترقی ہونی پھر تو۔۔![]()
ماشاء اللہ۔۔۔ اللہ پاک سلامت رکھے۔۔آمینمیری پانچ سال کی بیٹی ایسی ایسی چھلانگیں لگاتی ہیں کہ میری چیخیں نکل جاتی ہیں۔![]()
آپ کے ہر لفظ سے سو فیصد اتفاق ہے۔لا حول ولا قوة الا بالله العلی العظیم۔
چلتے پھرتے پڑھیں۔
یقین مانیں اس جیسا کوئی ذکر نہیں۔ اتنی قوت دیتا ہے یہ ذکر۔ سارے خوف زائل کر دیتا ہے۔
آج کل ہم فلمیں دیکھ دیکھ کے ہیرو ہیروئن کے افعال سے متاثر اُن جیسے اقوال دھرانے کی حماقت میں مبتلا ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ یقین کی طاقت کسی بھی ورد کے ساتھ ہو تو اللہ سب کا اللہ ہے لیکن ہم کیوں نہ وہ ورد کریں جو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں بتایا ہے۔ سنت کی سنت۔ اللہ کی رضا اور دل شاد مطمئن۔![]()
جواب اچھا نہیں لگا؟ہمم۔۔اوکے بھائی صاحب![]()
آپ کو ایسا کیوں محسوس ہوا۔۔ جب بات ہی آخرت کی آگئی تھی۔۔اس کے بعد سوال تھا ہی نہیں کوئیجواب اچھا نہیں لگا؟
جب بھی ناکامی کا خیال ذہن میں آئے فوراً دماغ سے یہ سوچنا شروع کردیں کہ مجھے ہرحال میں کامیابی ملے گی۔۔۔ناکامی کے خوف پر کیسے قابو پایا جائے۔
انسان کو اکثر اپنی مکمل صلاحیتوں کا ادراک نہیں ہوتا۔ اور کبھی اسے اب تک آزامائی گئی صلاحیت سے بڑھ کر کچھ کر دکھانے کا موقع ملے تو بہت کم ہوتے ہیں جو ہمت اور حوصلہ سے آنے والے چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
البتہ اکثر متوقع ناکامی کا خوف انسان کو گھیر لیتا ہے۔
اپنی طرف سے تیاری اور اللہ تعالیٰ سے دعا اور امید کے باوجود یہ خوف بار بار حوصلہ کم کرتا ہے۔ اس خوف کو کیسے کم سے کم کیا جائے؟
آپ کے ہر لفظ سے سو فیصد اتفاق ہے۔
البتہ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میں نے ایسا کیوں کہا۔
پہلی وجہ یہ کہ تابش بھائی نے اللہ سے دعا اور امید کی بات پہلے ہی کہی تھی اور ایسے شخص سے میں یہی امید کرسکتا ہوں کہ ایسا کوئی وظیفہ نہ ہوگا جو وہ نہ پڑھتے ہوں۔
دوسری وجہ:
2010 کی بات ہے، ہمارے ہاں حالات معمول سے زیادہ خراب ہوگئے تھے۔ (mass uprising). میرا ایک دوست شہر کے ایک سینزٹیو علاقے میں کئی دنوں سے پھنسا ہوا تھا۔ جس سے میرا ملنا بہت ضروری تھا۔ ٹرانسپورٹ بالکل بند۔ بائسیکل تک نہیں چلتے تھے۔ کمیونکیشن کا کوئی ذریعہ نہ تھا۔
میں نے اللہ کا نام لیا اور پیدل چل نکلا۔ قریبا" چالیس کلومیٹر کی مسافت تھی۔ لگ بھگ پچیس کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد میں اچانک ایسی جگہ پھنس گیا جہاں سے نہ واپس مڑنا ممکن رہا نہ آگے چلنا۔ آگے کنواں پیچھے کھائی والی صورتحال ہوگئی.دونوں جانب موت ہی نظر آرہی تھی۔ میں اپنی بے وقوف بہادری کو کوس رہا تھا۔ لیکں پچھتانے کا یہ محل نہ تھا۔ یقین کریں کہ میں سوچ رہا تھا کہ اب کیا کروں کہ مجھے " ڈر کے آگے جیت ہے" والی بات یاد آگئی۔ میں نے اللہ کا نام لیا، کلمہ شہادت پڑھا اور چل دیا۔ جب مجھے کبھی وہ سین یاد آتا ہے تو میرا یقین االلہ کی ذات پر اور بڑھ جاتا ہے۔
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمد تابش صدیقی ، محمد وارث ، عرفان سعید
مصائب پر صبر، نعمتوں پر شکر، جو ملا اس پر قناعت، عمل میں اخلاص، تعلقات میں بے لوثیسب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمدتابش صدیقی، محمد وارث ، عرفان سعید
اگر کسی سے کوئی حسد بھی نا ہو ، اور اس بات کا بھی احساس غالب رہے کہ میرے پاس جو کچھ اللہ کی عطا سے ہے بہت سے لوگوں کے پاس یہ بھی نہیں ہوتا۔۔ مگر اس کے باوجود خالی پن سا، اک کمی، اور مطمئن نا ہونا۔۔؟شکر کو دل میں بسالیں تو بہت اطمینان ہوتا ہے۔
علیم الحق حقی مرحوم (اللہ جنت الفردوس میں جگہ دے اور لواحقین کو آسانیاں اور خوشیاں عطا فرمائے۔آمین) کی کتاب اسم اعظم پڑھی تو میں نے شکر شروع کیا۔
زبان پہ جاری ہوجائے تو پھر رفتہ رفتہ دل میں بھی جاری ہوجاتا ہے۔ پھر دل ٹھنڈا رہتا ہے۔مطمئن۔شاد۔
ایک حسد سے بچنا چاہیے۔ جب دل میں اُگے فورا سورہ فلق و ناس پڑھیں۔جس کے لئے پیدا ہو اس کے لئے دعا کریں۔
تو تلاش کریں اس چیز کی جو خوشی اور اطمینان دےاگر کسی سے کوئی حسد بھی نا ہو ، اور اس بات کا بھی احساس غالب رہے کہ میرے پاس جو کچھ اللہ کی عطا سے ہے بہت سے لوگوں کے پاس یہ بھی نہیں ہوتا۔۔ مگر اس کے باوجود خالی پن سا، اک کمی، اور مطمئن نا ہونا۔۔؟