La Alma

لائبریرین
اگر کسی سے کوئی حسد بھی نا ہو ، اور اس بات کا بھی احساس غالب رہے کہ میرے پاس جو کچھ اللہ کی عطا سے ہے بہت سے لوگوں کے پاس یہ بھی نہیں ہوتا۔۔ مگر اس کے باوجود خالی پن سا، اک کمی، اور مطمئن نا ہونا۔۔؟
اگر یہ کیفیت مسلسل رہے تو پھر بائی پولر کا ٹیسٹ کروا لیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمدتابش صدیقی، محمد وارث ، عرفان سعید
اس سوال کا جواب مشکل ہے، بھری دنیا میں جی نہیں لگتا، والا معاملہ ساری زندگی ساتھ ساتھ چلتا ہے اور یہ کوئی ایسی بڑی بات بھی نہیں۔ :)
 

عرفان سعید

محفلین
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اکثر ایسا کیوں ہوتا ۔۔ہم اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوپاتے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ کسی کمی کا ہونا یا کچھ اور؟
جاسمن ، م حمزہ ،@محمدتابش صدیقی، محمد وارث ، عرفان سعید
محفل کے دو حکماء نے آپ کو اس کا علاج تو تجویز کر دیا ہے۔ میں اس کی ممکنہ وجوہات پر اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کر دیتا ہوں۔

میرے نزدیک اس کی اصل اس کائنات میں انسان کے لیے محدود امکانات کے مقابلے میں اس کی لامحدود خواہشات کا ہونا ہے۔ انسان کی آرزوئیں ہیں کہ کوئی انتہا نہیں، امکانات ہیں کہ محدودیت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے۔ انسان کیا کچھ نہیں کر گزرنا چاہتا، کن کن منازل کا متلاشی رہتا ہے، علم و آگہی کے کون کون سے عالیشان محل تعمیر کرنے کے لیے ہر دم بے قرار رہتا ہے، اپنی جمالیاتی حس کی تسکین کے لیے حسن و جمال کو اسکی آخری انتہاؤں میں دیکھنے کے لیے بے چین رہتا ہے۔ اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرنے کے لیے حیات کے کینوس پر کیسے کیسے رنگ بکھیرنا چاہتا ہے۔ ان سب امنگوں کے باوصف ایک محدود سی زندگی لے کر اس کائنات میں سرگرمِ عمل ہوتا ہے۔ زندگی۔۔۔ بچپن کی ناتوانیوں اور بڑھاپے کی محتاجیوں سے پُر زندگی، معاش کی جدو جہد میں گزرنے والی زندگی، بطن و فرج کے تقاضوں میں جکڑی ہوئی زندگی، موت سے ہر پل قریب ہوتی ہوئی زندگی، الغرض قدغنوں، پابندیوں اور حدوں میں قید زندگی۔ وہی بات ہے کہ جسے قبلہ غالب نے ان دو خوبصورت مصرعوں میں سمو دیا تھا۔

ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقش پا پایا
 
آخری تدوین:

ہادیہ

محفلین
محفل کے دو حکماء نے آپ کو اس کا علاج تو تجویز کر دیا ہے۔ میں اس کی ممکنہ وجوہات پر اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کر دیتا ہوں۔

میرے نزدیک اس کی اصل اس کائنات میں انسان کے لیے محدود امکانات کے مقابلے میں اس کی لامحدود خواہشات کا ہونا ہے۔ انسان کی آرزوئیں ہیں کہ کوئی انتہا نہیں، امکانات ہیں کہ محدودیت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے۔ انسان کیا کچھ نہیں کر گزرنا چاہتا، کن کن منازل کا متلاشی رہتا ہے، علم و آگہی کے کون کون سے عالیشان محل تعمیر کرنے کے لیے ہر دم بے قرار رہتا ہے، اپنی جمالیاتی حس کی تسکین کے لیے حسن و جمال کو اسکی آخری انتہاؤں میں دیکھنے کے لیے بے چین رہتا ہے۔ اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرنے کے لیے حیات کے کینوس پر کیسے کیسے رنگ بکھیرنا چاہتا ہے۔ ان سب امنگوں کے باوصف ایک محدود سی زندگی لے کر اس کائنات میں سرگرمِ عمل ہوتا ہے۔ زندگی۔۔۔ بچپن کی ناتوانیوں اور بڑھاپے کی محتاجیوں سے پُر زندگی، معاش کی جدو جہد میں گزرنے والی زندگی، بطن و فرج کے تقاضوں میں جکڑی ہوئی زندگی، موت سے ہر پل قریب ہوتی ہوئی زندگی، الغرض قدغنوں، پابندیوں اور حدوں میں قید زندگی۔ وہی بات ہے کہ جسے قبلہ غالب نے ان دو خوبصورت مصرعوں میں سمو دیا تھا۔

ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقش پا پایا
سچ کہا۔۔حق کہا
مجھے بہت سی باتوں کے جواب مل گئے ہیں۔۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ
 

ہادیہ

محفلین
کیا جس نے گلہ۔۔ ملی اور سزا
کئی بار ہوا ۔۔یہاں خونِ وفا
بس یہی ہے صلہ۔۔۔دل والوں نے دیا
اس سے آگے کیا آتا ہے۔۔ سمجھ نہیں آرہی؟
 

ہادیہ

محفلین
کوئی آس نہیں۔۔ کوئی سانس نہیں
دریا بھی ملا۔۔بجھی پیاس نہیں
اک ہم ہی نہیں۔۔ جسے دیکھو یہاں
وہی آنکھ ہے نم۔۔۔ جانے کب ہوں گے کم۔۔اس دنیا کے غم۔۔۔
جینے والوں پہ سدا ۔۔ بے جرم و خطا۔۔۔ کیے جا رہے ہیں ستم
زبردست۔۔لاجواب
 

ہادیہ

محفلین
میں جب بھی یہ سنتی ہوں۔۔ مجھے شدید قسم کا رونا آتا ہے۔۔ اس کا بیک گراؤنڈ میوزک انتہائی عمدہ ہے۔۔
 

ہادیہ

محفلین
ویسے بھی میری بات کو زیادہ سیریس نہ لیں ۔ آپ کو واقعی اچھے مشورے اور نصیحتیں مل چکی ہیں ۔ اللہ آپ کے درد کا درماں کرے۔
اب تو میں سریس ہوگئی تھی۔۔سچی۔۔:)
شکریہ جزاک اللہ خیرا۔۔
جو دے اس کا بھی بھلا۔۔جو نا دے اس کا بھی بھلا۔۔:)
 
Top