علی وقار

محفلین
زندگی کٹتی چلی جاتی ہے، اس کا نہیں رنج
رنج یہ ہے کہ کبھی ڈھنگ سے زندہ نہ رہے

اسی دورانِ اسیری میں کبھی ہم سے ملو
جانے کب خاک کے پنجرے میں پرندہ نہ رہے

شاعر: خورشید رضوی
 

علی وقار

محفلین
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہلِ شوق کا
آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہو گئے

کرنے گئے تھے اُس سے تغافل کا ہم گلہ
کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہو گئے !

اسد اللہ خاں غالب
 

علی وقار

محفلین
دِل کی قیمت پہ بھی، اِک عہد نبھائے گئے ہم
عُمر بھر بیٹھے رہے، ایک ہی دیوار کے پاس !

شاعر: افتخار حُسین عارِف
 

لاريب اخلاص

لائبریرین
مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے
پھر بھی سینے میں حسد ہے حد ہے
میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں
تیرا نقطہ بھی سند ہے، حد ہے
تیری ہر بات ہے سر آنکھوں پر
میری ہر بات ہی رد ہے، حد ہے
اشک آنکھوں سے یہ کہہ کر نکلا
یہ ترے ضبط کی حد ہے حد ہے
اطیب جازل
 
آخری تدوین:
Top