سیما علی

لائبریرین
شمع اور شاعر
زندگی قطرے کی سکھلاتی ہے اسرارِ حیات
یہ کبھی گوہر، کبھی شبنم، کبھی آنسو ہُوا
علامہ اقبال رح
 

سحر کائنات

محفلین
میں تیرے ذکر کے زنداں میں مقید ہو کر
اک دیوان سخن ،ایسا قلم بند کروں۔۔۔
جو سنے اس میں تیری دید کی خواہش جاگے
جو پڑھے، تیری اسیری کے بہانے ڈھونڈے
 

سیما علی

لائبریرین
طلب مدعا ہوس ناروا جو کبھی کچھ کہا وہ ہوئے بے مزہ
وہ بجائے جزا سخن ناسترا شجر حرص کا ثمر خام تھا
آرزو لکھنوی
 

سیما علی

لائبریرین
ظلمات کے جھرمٹ ویسے تو بجلی کی چمک سے ڈرتے ہیں
پر بات اگر کچھ بڑھ جائے تاروں سے سبو ٹکرا دینا
عبدالحمید عدم
 

سیما علی

لائبریرین
قلبِ مضطر کو کہیں تیرے سوا چین نہیں
بھر گئی اب تو زمانے سے طبیعت میری

حضرت حیرت شاہ وارثی
نقشِ حیرت
 

سیما علی

لائبریرین
اثر اک عمر گزری ہے میری تنہائی کے ہمراہ
میری آنکھوں میں ہے تصویر اب تک دشتِ ویراں کی
شاہ عالم اثر
 
Top