سیما علی

لائبریرین
غم ہستی کا اسدؔ کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک
مرزا اسد اللہ خان غالب
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں
غبار رہ گزر میں اجڑ گئی ہو ں گی
نظر سے ٹوٹ چکے ہوں گے خواب کے رشتے
وہ ماہتاب سی نیندیں بچھڑ گئی ہوں گی
( مصطفی زیدی)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کتنے جاں سوز مراحل سے گزر کر دل نے
کس قدر پیچ و خم سود و زیاں دیکھے ہیں
کتنے گرداب نظر آئے ہیں دف کے نزدیک
کتنے بھونچال سر آب رواں دیکھے ہیں

( مصطفی زیدی)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
نہ ربط ہے نہ معانی، کہیں تو کس سے کہیں!
ہم اپنے غم کی کہانی، کہیں تو کس سے کہیں!
سلیں ہیں برف کی سینوں میں اب دلوں کی جگہ
یہ سوز درد نہانی ، کہیں تو کس سے کہیں!
( امجد اسلام امجد)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اپنا مطلب کھودیتی ہے دل میں رکھی بات
رونا ہے تو کھل کے رو اور جلنا ہے تو،جل
لمحوں کی پہچان یہی ہے، اڑتے جاتے ہیں
آنکھوں کی دہلیز پہ کیسے ٹھہر گیا ، وہ پل
( امجد اسلام امجد)
 

سیما علی

لائبریرین
‏‎مجھ کو معلوم نہ تھی ، ھجر کی یہ رَمز ، کہ تُو
جب میرے پاس نہ ھو گا ، تو ھر سُو ھو گا
اِس توقّع پہ میں ، اب حشر کے دن گِنتا ھُوں
حشر میں، اور کوئی ھو کہ نہ ھو ، تُو ھو گا

احمد ندیم قاسمی

#
 

سیما علی

لائبریرین
یونہی وقت گنوایا موتی سا یونہی عمر گنوائی سونا سی
سچ کہتے ہو تم بھی ہم سخنو اِس عشق میں ہم نے کیا پایا
ناصر کاظمی (غیر مطبوعہ کلام)
 

یاسر شاہ

محفلین
کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے
جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیازکرے

سخن میں سوز الٰہی کہاں سے آتا ہے
یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

غرور زہد نے سکھلا دیا ہے واعظ کو
کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبالؔ
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے
 

فلک شیر

محفلین
کب تک، یقینِ عِشق ہَمَیں خود نہ آئے گا
کب تک، مکاں کا حال کہیں گے مکِیں سے ہم

اِک جبر لالہ زار کا، آنکھوں میں ہے صَباؔ
دیکھا کئے ہیں خُون اُبلتا زمِیں سے ہم

صباؔ اکبر آبادی
اِک جبر لالہ زار کا، آنکھوں میں ہے صَباؔ
دیکھا کئے ہیں خُون اُبلتا زمِیں سے ہم

سبحان اللہ
 
Top