زیرک

محفلین
مشکل ہوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہوا
منیر نیازی
 

زارا آریان

محفلین
کیا مریض اچھا ہو یا ربّ اس لبِ جاں بخش کا
خُود مسیحا جس کے ہوں بیمار بے آرام سے

مولوی محمد رستم علی خان ادیب
دیوانِ ادیب ۱۳۱۹ ھ
 

زارا آریان

محفلین
ساقی کی یہ ادا بھی قیامت سے کم نہ تھی
مُنہ پھیر کر وہ جام کا دینا اُٹھا کے ہاتھ

مولوی محمد رستم علی خان ادیب
دیوانِ ادیب ۱۳۱۹ ھ
 

زیرک

محفلین
ہم کو جکڑا ہے یہاں جبر کی زنجیروں نے
اب تو یہ شہر ہی زِندان ہُوا پھرتا ہے
جلیل حیدر لاشاری
 

زیرک

محفلین
صاحب! یہ میرا نامۂ تقدیر دیکھئے
اِک شامِ ہجر اس میں کئی بار درج ہے
فہیم شناس کاظمی
 

زیرک

محفلین
بچھڑ کے تجھ سے تری یاد بھی نہیں آئی
مکاں کی سمت پلٹ کر مکیں نہیں آیا
فہیم شناس کاظمی
 

زیرک

محفلین
اس کو منظور نہیں ہے مری گمراہی بھی
اور مجھے راہ پہ لانا بھی نہیں چاہتا ہے
عرفان صدیقی
 
Top