فرقان احمد

محفلین
مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی
کہ ہے نخلِ گُل کا تو ذکر کیا کوئی شاخ تک نہ ہری رہی

یہی سوچتا ہوں شبِ الم کہ نہ آئے وہ تو ہوا ہے کیا
وہاں جا سکی نہ مری فغاں کہ فغاں کی بے اثری رہی



قمر جلالوی
 

کاشفی

محفلین
جن سے انساں کو پہنچتی ہے ہمیشہ تکلیف
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اصل خدا والے ہیں

(عبدالحمید عدم)
 

کاشفی

محفلین
روشی جتنی بھی چاہے کوئی لے لے ہم سے
اپنے ہاتھوں میں کئی شمس و قمر رکھتے ہیں

(تاج مضطر)
 

ام اویس

محفلین
پھر اس نے مجھ کو دیکھ لیا اک ادا کے ساتھ
پھر مقصد حیات میں ترمیم ہو گئی
دست طلب پر دست عطا رکھ دیا گیا
بکھرے ہوئے وجود کی تنظیم ہو گئی

شاہد خیالوی
 
Top