فہد اشرف

محفلین
اب تک ہے وہی عالم دل کا، وہی رنگِ شفق، وہی تیز ہوا
وہی سارا منظر جادُو کا، میرے نین سے نین ملائے ہوئے
احمد مشتاق
 

حسان خان

لائبریرین
اصفہان - نصفِ جہان:
مثنویِ سحر البیان کی ایک بیت میں میر حسن دہلوی اپنی داستان کے تخیُّلی شہر کی توصیف میں کہتے ہیں:
کروں اُس کی وسعت کا کیا میں بیاں
کہ جوں اصفہاں تھا وہ نصفِ جہاں

(میر حسن دہلوی)
 

ابو سلوی

محفلین
محبت کے سفر میں ناروا ایسے بھی پل ٹھہرے
کہ جس ماتھے کا جھومر، اسی ماتھے کا بل ٹھہرے
تمہاری شاعری کا ناز اس پر کیا اثر ہوگا
وہ خود جانِ غزل ہے پھر کہاں تیری غزل ٹھہرے
ناز مظفرآبادی
 

فرقان احمد

محفلین
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے

دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا، تو کراہے جاتے!


شان الحق حقی
 
Top