زارا آریان

محفلین
ہے مری تر دامنی عبرت دہِ طوفان ِنوح
میرے دامن کے برابر دامنِ ساحل ہے کیا

امداد امام اثرؔ
پٹنہ، بھارت | ۱۸۴۹ – ۱۹۳۳
 
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو


کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو

بشیر بدر
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی یہ اونٹ اور بلی کیا مطلب؟
انصاری صاحب اس کا مطلب ہے کہ ایک مصرعے میں شاعر کسی کو اونٹ کہہ کر مخاطب کرتا ہے اور دوسرے میں بلی :) مثال کے طور پر مومن کا ایک شعر ہے

جسے آپ گنتے تھے آشنا ، جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومنِ مبتلا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

پہلے مصرعے میں شاعر مخاطب کو آپ کہہ رہا ہے اور دوسرے میں تم۔ جدید تنقید نگاروں کے نزدیک یہ شتر گربہ کا عیب ہے اور یہ عیب بیسویں صدی کی پیداوار ہے۔ کلاسیکی اردو فارسی شعرا کے ہاں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا سو ان کے کلام میں اس طرح کی مثالیں اکثر مل جاتی ہیں۔
 
Top