حفیظ جالندھری

  1. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری نظم: زندگی

    زندگی ٭ جز بلب بستن نہیں تابِ بیانِ زندگی ہے فنا تمہیدِ شرحِ داستانِ زندگی جستجو سے یہ ملا آخر نشانِ زندگی چند قبریں نقشِ پائے رہروانِ زندگی اے مصور! ایک تصویر اس طرح سے کھینچ دے بارِ دوشِ بے کسی کوہِ گرانِ زندگی ہیں خیالی صورتیں ہنگامہ آرائے وجود محشرستانِ توہم ہے جہانِ زندگی ہے مثالِ دود...
  2. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری غزل: زندگی سے نباہ مشکل ہے

    زندگی سے نباہ مشکل ہے یہ مسلسل گناہ مشکل ہے ہاں مرے خیر خواہ مشکل ہے تیرے ہاتھوں پناہ مشکل ہے دوستی ہی میں دشمنی بھی ہو یہ نئی رسم و راہ مشکل ہے ارتکابِ گناہ سہل نہیں انتخابِ گناہ مشکل ہے اے مری جان! اے مرے ایمان! اب ہمارا نباہ مشکل ہے ہم سے اس مسئلے پہ بات نہ کر فقر اے بادشاہ مشکل ہے...
  3. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری نظم: جزیرے

    جزیرے ٭ قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا مطمئن ہیں قافلہ سالار اپنے کام سے عہدہ و منصب کی بازی جیت کر گھڑ دوڑ میں تھان پر ہیں درشنی گھوڑے بڑے آرام سے قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا رہنماؤں کو سجا کر منزلِ مقصود پر ٹھوکریں کھاتا ہے تاریکی میں امت کا جلوس جن بہشتی مقبروں پر ہو گئے روشن...
  4. محمد بلال اعظم

    1954 میں ریکارڈ کیا گیا پاکستان کا قومی ترانہ

    السلام علیکم! کیا پاکستان کا 1954ء میں پہلا ریکارڈ کیا گیا قومی ترانہ مل سکتا ہے؟ کافی تلاش بسیار کے باوجود مجھے کوئی مستند لنک نہیں ملا۔ وکی پیڈیا اردو کے مطابق: اسے ریڈیو پاکستان کے آرکائیوز میں ہونا چاہیے۔ مزید یہ کہ پی ٹی وی پہ چلنے والا یہ قومی ترانہ کن گلوکاروں کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا...
  5. محمد فہد

    حفیظ جالندھری زندگی کا لطف بھی آ جائے گا

    زندگی کا لطف بھی آ جائے گا زندگانی ہے تو دیکھا جائے گا جس طرح لکڑی کو کھا جاتا ہے گھن رفتہ رفتہ غم مجھے کھا جائے گا حشر کے دن میری چپ کا ماجرا کچھ نہ کچھ تم سے بھی پوچھا جائے گا مسکرا کر منہ چڑا کر گھور کر جا رہے ہو خیر دیکھا جائے گا کر دیا ہے تم نے دل کو مطمئن دیکھ لینا سخت گھبرا جائے...
  6. محمد فہد

    حفیظ جالندھری ترے دل میں بھی ہیں کدورتیں ترے لب پہ بھی ہیں شکایتیں

    ترے دل میں بھی ہیں کدورتیں ترے لب پہ بھی ہیں شکایتیں مرے دوستوں کی نوازشیں مرے دشمنوں کی عنایتیں یہ ہے طرفہ صورت دوستی کہ نگاہ دل ہمہ برف ہیں نہ وہ بادہ ہے نہ وہ ظرف ہیں نہ وہ حرف ہیں نہ حکایتیں یہی ربط و ضبط غم و الم تری رائے میں کبھی خوب تھے وہ یہی تو میرے عیوب تھے جنہیں دی گئی تھیں...
  7. فاتح

    حفیظ جالندھری دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف ۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی ۔ حفیظ جالندھری

    عرضِ ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجُز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربتِ خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا یا پتھروں کو معرفتِ ذات ہو گئی یارانِ بے بساط کہ ہر...
  8. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::::: سخت گیر آقا :::::: Hafeez Jullundhri

    نظم سخت گیر آقا آج بستر ہی میں ہُوں کردِیا ہے آج میرے مضمحل اعضا نے اِظہارِ بغاوت برملا واقعی معلوم ہوتا ہے تھکا ہارا ہُوا اور میں ایک سخت گیر آقا ۔۔۔۔(زمانے کا غلام) کِس قدر مجبُور ہُوں پیٹ پُوجا کے لیے دو قدم بھی ، اُٹھ کے جا سکتا نہیں میرے چاکر پاؤں شل ہیں جُھک گیا ہُوں اِن کمینوں کی رضا کے...
  9. طارق شاہ

    ابوالاثرحفیظ جالندھری ::::: عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو ::::: Hafeez Jullundhri

    غزل حفیظ جالندھری عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو معشُوق خود بھی چاہے تو اِس کا بَھلا نہ ہو ہے مُدّعائے عِشق ہی دُنیائے مُدّعا یہ مُدّعا نہ ہو تو کوئی مُدّعا نہ ہو عِبرت کا درس ہے مجھے ہر صورتِ فقِیر ہوتا ہے یہ خیال کوئی بادشاہ نہ ہو پایانِ کارموت ہی آئی بروئے کار ہم کو تو وصل چاہیے...
  10. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: شامِ رنگیں ::::: Hafeez Jullundhri

    شامِ رنگیں حفیظ جالندھری پچّھم کے در پہ سُورج بِستر جما رہا ہے رنگین بادلے میں چہرہ چُھپا رہا ہے کِرنوں نے رنگ ڈالا بادل کی دھارِیوں کو پھیلا دِیا فلک پر گوٹے کِناریوں کو عکسِ شَفَق نے کی ہے اِس طرح زرفشانی گُھل مِل کے بہ رہے ہیں ندی میں آگ پانی اوڑھے سِیہ دوپٹّے سرسبز وادِیوں نے...
  11. طارق شاہ

    ::::: جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہُوں ::::: Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہُوں وہیں ڈوبا ہُوا پایا گیا ہُوں بہ حالِ گُمرہی پایا گیا ہُوں حرَم سے دیر میں لایا گیا ہُوں بَلا کافی نہ تھی اِک زندگی کی دوبارہ یاد فرمایا گیا ہُوں بَرنگِ لالۂ وِیرانہ بیکار کِھلایا اور مُرجھایا گیا ہُوں اگرچہ ابرِ گوہر بار ہُوں میں مگر آنکھوں...
  12. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: مِل جائے مے، تو سجدۂ شُکرانہ چاہیے ::::: Abu Al-Asar Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری مِل جائے مے، تو سجدۂ شُکرانہ چاہیے پیتے ہی ایک لغزشِ مستانہ چاہیے ہاں احترامِ کعبہ و بُتخانہ چاہیے مذہب کی پُوچھیے تو جُداگانہ چاہیے رِندانِ مے پَرست سِیہ مَست ہی سہی اے شیخ گفتگوُ تو شریفانہ چاہیے دِیوانگی ہے، عقل نہیں ہے کہ خام ہو دِیوانہ ہر لحاظ سے، دِیوانہ...
  13. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا ::::: Abu Al-Asar Hafeez Jullundhri

    غزلِ حفیظ جالندھری عِشق نے حُسن کی بیداد پہ رونا چاہا تُخمِ احساسِ وفا سنگ میں بونا چاہا آنے والے کسی طوُفان کا رونا رو کر نا خُدا نے مجھے ساحِل پہ ڈبونا چاہا سنگ دِل کیوں نہ کہیں بُتکدے والے مجھ کو میں نے پتّھر کا پرِستار نہ ہونا چاہا حضرتِ شیخ نہ سمجھے مِرے دِل کی قیمت لے کے تسبِیح...
  14. فاتح

    حفیظ جالندھری جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں ۔ حفیظ جالندھری

    جھگڑا دانے پانی کا ہے، دام و قفس کی بات نہیں اپنے بس کی بات نہیں، صیّاد کے بس کی بات نہیں جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے سارے رشتے ٹوٹ گئے، اک تارِ نفس کی بات نہیں تیرا پھولوں کا بستر بھی راہ گزارِ سیل میں ہے آقا، اب یہ بندے ہی کے خار و خس کی بات نہیں دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں،...
  15. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::: مِرے مزاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں -- Hafeez Jalandhari

    حفیظ جالندھری غزل مِرے مذاقِ سُخن کو سُخن کی تاب نہیں سُخن ہے نالۂ دل ، نالۂ رباب نہیں اگر وہ فتنہ ، کوئی فتنۂ شباب نہیں تو حشر میرے لئے وجہِ اضطراب نہیں نہیں ثواب کی پابند بندگی میری یہ اِک نشہ ہے جو آلودۂ شراب نہیں مجھے ذلیل نہ کر عُذرِ لن ترانی سے یہ اہلِ ذوق کی توہین ہے، جواب نہیں...
  16. کاشفی

    حفیظ جالندھری وہ ہوئے پردہ نشیں انجمن آرا ہو کر - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) وہ ہوئے پردہ نشیں انجمن آرا ہو کر رہ گیا میں ہمہ تن چشمِ تمنّا ہوکر حُسن نے عشق پہ حیرت کی نگاہیں ڈالیں خود تماشا ہوئے ہم محوِ تماشا ہوکر آنکھ کمبخت سے اس بزم میں آنسو نہ رُکا ایک قطرے نے ڈبویا مجھے دریا ہوکر کوئی ہو دردِ محبت کا مداوا کردے ملک الموت ہی آجائے مسیحا ہوکر...
  17. کاشفی

    حفیظ جالندھری دو روز میں شباب کا عالم گزر گیا - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) دو روز میں شباب کا عالم گزر گیا "بدنام کرنے آیا تھا، بدنام کرگیا" بیمارِ غم مسیح کو حیران کر گیا اُٹھا، جُھکا، سلام کیا، گرکے مر گیا گُزرے ہوئے زمانے کا اب تذکرہ ہی کیا اچھا گزر گیا، بہت اچھا گزر گیا دیکھو یہ دل لگی، کہ سرِ رہگزارِ حُسن اک اک سے پوچھتا ہوں مرا دل کدھر گیا...
  18. کاشفی

    حفیظ جالندھری رنگ بدلا یار کا، وہ پیار کی باتیں گئیں - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) رنگ بدلا یار کا، وہ پیار کی باتیں گئیں وہ ملاقاتیں گئیں، وہ چاندنی راتیں گئیں پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں وہ جوانی، وہ سیہ مستی، وہ برساتیں گئیں اللہ اللہ کہہ کے بس اک آہ کرنا رہ گیا وہ نمازیں، وہ دعائیں، وہ مناجاتیں گئیں حضرتِ دل ہر نئی اُلفت سمجھ کر سوچ کر...
  19. کاشفی

    حفیظ جالندھری آہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اُتارنے - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) آہی گیا وہ مجھ کو لحد میں اُتارنے غفلت ذرا نہ کی مرے غفلت شعار نے اب تک اسیرِ دامِ فریبِ حیات ہوں مجھ کو بھُلا دیا مرے پروردگار نے او بےنصیب دن کے تصور سے خوش نہ ہو چولا بدل لیا ہے شبِ انتظار نے برسوں فریبِ عشق دیا اک حسین کو اس دل نے، ہاں اسی دلِ ناکردہ کار نے سب کیفیت...
  20. کاشفی

    حفیظ جالندھری آنے لگا ہے اپنی حقیقت سے ڈر مجھے - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) آنے لگا ہے اپنی حقیقت سے ڈر مجھے کیوں دیکھتے ہیں غور سے اہلِ نظر مجھے ہے خوابِ مرگ زندگیِ تازہ کی دلیل یہ شام دے رہی ہے نویدِ سحر مجھے بدلی ہوئی نگاہ کو پہچانتا ہوں میں دینے لگے پھر آپ فریبِ نظر مجھے لے جاؤ ساتھ ہوش کو، اے اہلِ ہوش جاؤ ہے خوب اپنی بےخبری کی خبر مجھے لو وہ...
Top