حفیظ جالندھری

  1. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری :::: آرزوئے وصلِ جاناں میں سحر ہونے لگی

    غزلِ حفیظ جالندھری آرزوئے وصلِ جاناں میں سحر ہونے لگی زندگی مانندِ شمعِ مُختصر ہونے لگی رازِ الفت کھُل نہ جائے، بات رہ جائے مِری بزمِ جاناں میں الہٰی چشم تر ہونے لگی اب شکیبِ دل کہاں، حسرت ہی حسرت رہ گئی زندگی اِک خواب کی صُورت بسر ہونے لگی یہ طِلِسمِ حُسن ہے، یا کہ مآلِ عشق ہے اپنی...
  2. عاطف بٹ

    نعتِ رسولِ مقبولﷺ (از حفیظ جالندھری)

    محمد مصطفیٰؐ محبوبِ داور، سرورِ عالم وہ جس کے دم سے مسجودِ ملائک بن گیا آدم کیا ساجد کو شیدا جس نے مسجودِ حقیقی پر جھکایا عبد کو درگاہِ معبودِ حقیقی پر دلائے حق پرستوں کو حقوقِ زندگی جس نے کیا باطل کو غرقِ موجۂ شرمندگی جس نے غلاموں کو سریرِ سلطنت پر جس نے بٹھلایا یتیموں کے سروں‌ پر کردیا...
  3. امجد میانداد

    حفیظ جالندھری ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات، یاد نہ تُم کو آ سکے

    حفیظ جالندھری صاحب: پاکستان کے قومی ترانے کے خالق، کا یہ کلام تو جان لے لیتا ہے اگر جگجیت اور چترا کی آواز میں سنو تو۔ ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات، یاد نہ تُم کو آ سکے تُم نے ہمیں بُھلا دیا، ہم نہ تمہیں بُھلا سکے تُم ہی اگر نہ سُن سکے قصہ غم، سُنے گا کون؟ کس کی زباں کھلے گی پھر، ہم نہ اگر سُنا...
  4. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری دلِ بے مُدعا ہے اور میں ہُوں

    خُدا ہے اور میں ہُوں دلِ بے مُدعا ہے اور میں ہُوں مگر لب پر دُعا ہے اور میں ہُوں نہ ساقی ہے نہ اب وہ شے ہے باقی مرا دور آ گیا ہے اور میں ہُوں اُدھر دنیا ہے اور دنیا کے بندے اِدھر میرا خُدا ہے اور میں ہُوں کوئی پُرساں نہیں پیرِ مغاں کا فقط میری وفا ہے اور میں ہُوں ابھی میعاد باقی ہے ستم...
  5. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری بُھولا ہُوا افسانہ

    بُھولا ہُوا افسانہ دُنیا مجھے کہتی ہے اللہ کا دیوانہ صُورت ہے فقیرانہ انداز ہیں شاہانہ آمادۂ کج بحثی عاشق بھی ہے ناصح بھی اک عشق کا سودائی اک عقل کا دیوانہ توحید پہ ناز ایسا ، دل محوِ ایاز ایسا توڑا نہ گیا تجھ سے محمود یہ بُت خانہ زندان کی دیواریں ، ہیں مانع آزادی ہاں اے سرِ شوریدہ...
  6. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری اس بزم میں آخر شعرا ہیں کہ نہیں ہیں

    وہ خدا ہیں کہ نہیں ہیں اس بزم میں آخر شعرا ہیں کہ نہیں ہیں انداز مِرے سب سے جُدا ہیں کہ نہیں ہیں زاہد سے نہیں حُسن کی سرکار سے پُوچھو ہم بندۂ تسلیم و رضا ہیں کہ نہیں ہیں جلووں کی طلب، پیروی حضرتِ مُوسیٰ گُمراہ مِرے راہنما ہیں کہ نہیں ہیں آ تجھ کو دِکھا دُوں کہ ستاروں سے بھی آگے انسان کے...
  7. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری اے دوست مِٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں

    غزل حفیظ جالندھری اے دوست مِٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں اس دردِ دوستی کی دوا ہو گیا ہوں میں قائم کِیا ہے میں نے فنا کے وجود کو دنیا سمجھ رہی ہے فنا ہو گیا ہوں میں نا آشنا ہیں رتبۂ دیوانگی سے دوست کمبخت جانتے نہیں، کیا ہو گیا ہوں میں ہنسنے کا اعتبار، نہ رونے کا اعتبار کِیا زندگی...
  8. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری غزل۔ اُٹھ اُٹھ کے بیٹھ بیٹھ گئے ، پھر رواں رہے۔ حفیظ جالندھری

    غزل- بے زباں رہے اُٹھ اُٹھ کے بیٹھ بیٹھ گئے ، پھر رواں رہے ہم صُورتِ غبار پسِ کارواں رہے مشقِ سخن کے اب وہ زمانے کہاں رہے کیا خوب لوگ تھے جو مرے ہم زباں رہے وہ بُت ہمارے پاس خُدا ساز بات تھی ہم مدتوں خُدا کی قسم بدگماں رہے اچھا جنابِ عشق ہیں؟ تشریف لائیے!! خوب آئے آپ! آئیے حضرت...
  9. کاشفی

    حفیظ جالندھری اب وہ نوید ہی نہیں، صوتِ ہزار کیا کرے - ابوالاثر حفیظ جالندھری

    غزل ابوالاثر حفیظ جالندھری اب وہ نوید ہی نہیں، صوتِ ہزار کیا کرے نخلِ امید ہی نہیں، ابرِ بہار کیا کرے دن ہو تو مہر جلوہ گر، شب ہو تو انجم و قمر پردے ہی جب ہوں پردہ درِ روئے نگار کیا کرے عشق نہ ہوتو دل لگی، موت نہ ہو تو خود کشی یہ نہ کرے تو آدمی، آخر ِ کار کیا کرے اہلِ ہوس بھی...
  10. فرحت کیانی

    نظم- بہادر کسان- حفیظ جالندھری

    بہادر کسان سویرے اندھیرے اندھیرے اٹھا لیے بیل کھیتوں کی جانب چلا ہے سارا زمانہ ابھی سو رہا مگر اس کا یہ وقت ہے کام کا اسے ہر گھڑی کام ہی کا دھیان بڑا محنتی ہے بہادر کسان کبھی بیل کا دل بڑھاتا ہُوا کبھی موڑتا اور ہنکاتا ہُوا کبھی ہل کی ہتھی دباتا ہُوا یہ چلتا ہے جب ہل چلاتا ہُوا...
  11. کاشفی

    حفیظ جالندھری دل ابھی تک جوان ہے پیارے - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) دل ابھی تک جوان ہے پیارے کس مصیبت میں جان ہے پیارے رات کم ہے نہ چھیڑ ہجر کی بات یہ بڑی داستان ہے پیارے تلخ کردی ہے زندگی جس نے کتنی میٹھی زبان ہے پیارے جانے کیا کہہ دیا تھا روزِ ازل آج تک امتحان ہے پیارے کب کیا میں نے عشق کا دعویٰ تیرا اپنا گمان ہے پیارے...
  12. کاشفی

    حفیظ جالندھری مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا - حفیظ‌جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری) مجھے شاد رکھنا کہ ناشاد رکھنا مرے دیدہء دل کو آباد رکھنا ملیں گے تمہیں راہ میں بتکدے بھی ذرا اپنے اللہ کو یاد رکھنا بھُلائی نہیں جاسکیں گی یہ راتیں تمہیں یاد آئیں‌ گے ہم یاد رکھنا تمہیں بھی قسم ہے کہ جو سر جھکا دے اُسی کو تہِ تیغ بیداد رکھنا الہٰی وہ برباد...
  13. کاشفی

    حفیظ جالندھری غم موجود ہے آنسو بھی ہیں، کھا تو رہا ہوں پی تو رہا ہوں - حفیظ جالندھری

    غزل (حفیظ جالندھری ) غم موجود ہے آنسو بھی ہیں، کھا تو رہا ہوں پی تو رہا ہوں جینا اور کسے کہتے ہیں، اچھا خاصا جی تو رہا ہوں یارو میں نے اپنا سینہ اپنے ہاتھوں چاک کیا ہے سچ کہتے ہو لیکن دیکھو اپنے ہاتھوں سی تو رہا ہوں خون جگر آنکھوں سے نہ ٹپکا، منہ سے شعلہ بن کر لپکا شعبدہ گر ہوں مجھ...
  14. ر

    عمر رضی اللہ تعالٰٰی کا ایمان لانا اقباس شاہنامہ اسلام

    حضرت عمر کے ایمان لانے کا بیان دشمنان دین میں نبی کے قتل کی تجویزیں عمر ابن خطاب اس تک ایمان نہ لائے تھے حجاب کفر میں‌ تھے دامن حق میں‌ نہ آئے تھے غیور و صائب الرائے بہادر تیغ افگن تھے مگر سچے نبی کے اور مسلمانوں کے دشمن تھے غریبوں‌ حق پرستوں کو ازیت دیتے رہتے تھے مسلماں ان کے...
  15. ر

    حفیظ جالندھری شاہنامہ اسلام جلد اول سے منتخب اشعار

    سخن کی قدر دانی زندگانی میں نہیں جاتی یہاں جب شمع بجھ لیتی ہے تب پروانہ آتا ہے سب سے پہلا شعر جو ابتدائی اشعار میں مجھے پسند ہے وہ ہے جس میں ابوالاثر حفیظ جالندھری مرحوم نے وجہ تالیف بتاتے ہوئے اپنی آرزو کو ان سادہ مگر موثر لفظوں میں بیان کیا ہے تمنا ہے کہ اس دنیا میں کوئی کام کر جاؤں...
  16. فرحت کیانی

    مناجات۔ حفیظ جالندھری

    مناجات الہٰی ! انتہائے عجز کا اقرار کرتا ہوں خطاء و سہو کا پُتلا ہوں ، استغفار کرتا ہوں ہوائے شوق کی ہر موج طوفانی رہی اب تک مری کشتی غریق بحرِ نادانی رہی اب تک اگرچہ رُوح میں اِک شورِ محشر خیز لایا تھا اگرچہ شیشہ ٔدل درد سے لبریز لایا تھا رہی لیکن سُکوں میں زندگی کی جُستجو مجھ کو...
  17. الف عین

    ابھی تو میں جوان ہوں

    وارث کو یہ پرانا نغمہ مجھے دیکھ کر یاد آتا ہے۔ مجھے بھی پسند تھا۔ اب یہ مل گیا ہے۔ http://kutub.250free.com/Misc/Abhi_Tow_Mein_Jawan_Hoon_Original.mp3
  18. فرحت کیانی

    حفیظ جالندھری جدھر دیکھو ہجومِ رہبراں ہے۔۔۔حفیظ جالندھری

    جدھر دیکھو ہجومِ رہبراں ہے کدھر ڈھونڈوں مرا رہزن کہاں ہے جرس کی ہر صدا اب رائگاں ہے تباہی کارواں در کارواں ہے لہو کی بُو ہے، آتش ہے دھواں ہے بہرسُو گلستاں جنت نشاں ہے معاذ اللہ پستی کی بلندی زمیں اُوپر ہے، نیچے آسماں ہے وہ ایماں کا صفایا کر چکے ہیں اب ان کا شغل، استحصالِ جاں ہے...
  19. ا

    سلام :: یہ بالیقیں حسین ہے نبی کا نورِ عین ہے: از : حفیظ جالندھری

    سلام بحضور سیّد الشہداء امام حسین لباس ہے پھٹا ہوا ،غبار میں اٹا ہوا تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا یہ بالیقیں حسین ہے نبی کا نورِ عین ہے یہ جسکی ایک ضرب سے ، کمالِ فنِ حرب سے کئی شقی گرئے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے غضب...
Top