حفیظ جالندھری ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات، یاد نہ تُم کو آ سکے

حفیظ جالندھری صاحب: پاکستان کے قومی ترانے کے خالق، کا یہ کلام تو جان لے لیتا ہے اگر جگجیت اور چترا کی آواز میں سنو تو۔

ہم میں ہی تھی نہ کوئی بات، یاد نہ تُم کو آ سکے
تُم نے ہمیں بُھلا دیا، ہم نہ تمہیں بُھلا سکے
تُم ہی اگر نہ سُن سکے قصہ غم، سُنے گا کون؟
کس کی زباں کھلے گی پھر، ہم نہ اگر سُنا سکے
ہوش میں آ چکے تھے ہم، جوش میں آ چکے تھے ہم
بزم کا رنگ دیکھ کر سَر نہ مگر اُٹھا سکے
رونقِ بزم بن گئے، لَب پہ حکائتیں رہیں
دل میں شکائتیں رہیں، لَب نہ مگر ہلا سکے
شوقِ وصال ہے یہاں، لَب پہ سوال ہے یہاں
کس کی مجال ہے یہاں ہم سے نظر ملا سکے
ایسا ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان نہ دھر سکے
سُن کے یقین کر سکے، جا کے اُنہیں سُنا سکے
عجز سے اور بڑھ گئی برہمی مزاجِ دوست
اب وہ کرے علاجِ دوست جس کی سمجھ میں آ سکے
اہلِ زباں تو ہیں بہت، کوئی نہیں ہے اہلِ دل
کون تیری طرح حفیظ درد کے گیت گا سکے

یہ ورژن اور گایا گیا ورژن تھوڑا سا الفاظ کا فرق ہے پتہ نہیں یہ بھی اصل ہے کہ نہیں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
زیادہ فرق نہیں ۔ بس انہی دو مصرعوں میں کچھ الفاظ کا فرق ہوا ہے۔
تُم ہی اگر نہ سُن سکے قصہ غم، سُنے گا کون؟
تم ہی نہ سن سکو اگر، قصہءغم سنے گا کون؟

ایسا ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان نہ دھر سکے
ایسا بھی ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان دھر سکے


عجز سے اور بڑھ گئی برہمی مزاجِ دوست
اب وہ کرے علاجِ دوست جس کی سمجھ میں آ سکے
اہلِ زباں تو ہیں بہت، کوئی نہیں ہے اہلِ دل
کون تیری طرح حفیظ درد کے گیت گا سکے


یہ اشعار شاید جگجیت صاحب نے چھوڑ دیے یا مکمل ویڈیو یوٹیوب پر نہیں ہے!
 
زیادہ فرق نہیں ۔ بس انہی دو مصرعوں میں کچھ الفاظ کا فرق ہوا ہے۔

تم ہی نہ سن سکو اگر، قصہءغم سنے گا کون؟


ایسا بھی ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان دھر سکے





یہ اشعار شاید جگجیت صاحب نے چھوڑ دیے یا مکمل ویڈیو یوٹیوب پر نہیں ہے!
یہ اشعار نہیں ہیں جگجیت کی گائی گئی غزل میں۔
بہت شکریہ۔
 

عبدالحسیب

محفلین
واہ واہ بہت خوب انتخاب ہے ۔​
رونقِ بزم بن گئے، لَب پہ حکائتیں رہیں​
دل میں شکائتیں رہیں، لَب نہ مگر ہلا سکے۔​
کیا کہنے !​
 

شیزان

لائبریرین
جز سے اور بڑھ گئی برہمی مزاجِ دوست
اب وہ کرے علاجِ دوست جس کی سمجھ میں آ سکے
بہت عمدہ انتخاب ہے جی
 
Top