حفیظ جالندھری غزل: زندگی سے نباہ مشکل ہے

زندگی سے نباہ مشکل ہے
یہ مسلسل گناہ مشکل ہے

ہاں مرے خیر خواہ مشکل ہے
تیرے ہاتھوں پناہ مشکل ہے

دوستی ہی میں دشمنی بھی ہو
یہ نئی رسم و راہ مشکل ہے

ارتکابِ گناہ سہل نہیں
انتخابِ گناہ مشکل ہے

اے مری جان! اے مرے ایمان!
اب ہمارا نباہ مشکل ہے

ہم سے اس مسئلے پہ بات نہ کر
فقر اے بادشاہ مشکل ہے

چاہتا کیا ہے دل؟ یہ آگاہی
گاہ آسان، گاہ مشکل ہے

طور تو دور ہے خود اپنے حضور
فرصتِ یک نگاہ مشکل ہے

ابنِ آدم کو ابنِ آدم سے
قبر میں بھی پناہ مشکل ہے

مرتے رہنا مگر جیے جانا
کس قدر بے پناہ مشکل ہے

ان سے یاری حفیظؔ صاحب جی
یوں بحالِ تباہ مشکل ہے

٭٭٭
حفیظ جالندھری
 
Top