urdu poetry

  1. طارق شاہ

    فانی شوکت علی خاں فانی بدایونی :::: لب منزلِ فُغاں ہے، نہ پہلوُ مکانِ داغ ::::: Fani Badayuni

    غزلِ لب منزلِ فُغاں ہے، نہ پہلوُ مکانِ داغ دِل ره گیا ہے نام کو باقی نشانِ داغ اے عِشق! خاکِ دِل پہ ذرا مشقِ فِتنہ کر پیدا کر اِس زمِیں سے کوئی آسمانِ داغ دِل کُچھ نہ تها تمھاری نظر نے بنا دِیا دُنیائے درد، عالَمِ حسرت، جہانِ داغ پہلے اجَل کو رُخصتِ تلقینِ صبْر دے پهر آخری نِگاہ سے...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دوستی اُن سے میری کب ٹھہری ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ دوستی اُن سے میری کب ٹھہری اِک شناسائی تھی غضب ٹھہری ساری دُنیا کے غم مِٹا ڈالے یاد اُن کی بھی کیا عجب ٹھہری حالِ دل خاک جانتے میرا گفتگو بھی تو زیرِ لب ٹھہری تِیرَگی وضْع کرگئی بدلے اِک ملاقاتِ نِیم شب ٹھہری دِل کے ہاتھوں رہے ہم آزردہ اِک مُصیبت نہ بے سبب ٹھہری کیا عِلاج...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دردِ غمِ فِراق سے روتے نہیں ہیں ہم ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ دردِ غمِ فِراق سے روتے نہیں ہیں ہم لیکن سُکوں سے پل کو بھی سوتے نہیں ہیں ہم لمحہ کوئی وصال کا کھوتے نہیں ہیں ہم تنہا تِرے خیال سے ہوتے نہیں ہیں ہم دامن تو آنسوؤں سے بھگوتے نہیں ہیں ہم یوں کاش کہہ سکیں بھی کہ، روتے نہیں ہم بدلِیں نہ عادتیں ذرا پردیس آ کے بھی ! دُکھ کب تِرے خیال سے...
  4. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: شامِ رنگیں ::::: Hafeez Jullundhri

    شامِ رنگیں حفیظ جالندھری پچّھم کے در پہ سُورج بِستر جما رہا ہے رنگین بادلے میں چہرہ چُھپا رہا ہے کِرنوں نے رنگ ڈالا بادل کی دھارِیوں کو پھیلا دِیا فلک پر گوٹے کِناریوں کو عکسِ شَفَق نے کی ہے اِس طرح زرفشانی گُھل مِل کے بہ رہے ہیں ندی میں آگ پانی اوڑھے سِیہ دوپٹّے سرسبز وادِیوں نے...
  5. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے ::::: Nasir Kazmi

    غزلِ ناصر کاظمی وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے ہزار بار مِلو پھر بھی آشنا نہ لگے کبھی وہ خاص عِنایت کہ سَو گُماں گُزریں کبھی وہ طرزِ تغافل، کہ محرمانہ لگے وہ سیدھی سادی ادائیں کہ بِجلیاں برسیں وہ دلبرانہ مرُوّت کہ عاشقانہ لگے دکھاؤں داغِ محبّت جو ناگوار نہ ہو سُناؤں قصّۂ...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جو شخص بھی باتوں میں دلائل نہیں رکھتا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ جو شخص بھی باتوں میں دلائل نہیں رکھتا تقرِیر میں اپنی وہ فضائل نہیں رکھتا قِسمت میں نہیں میری، پہ مائل نہیں رکھتا دل ایسے میں مفرُوضہ کا قائل نہیں رکھتا سادہ ہُوں، طبیعت میں قناعت بھی ہے میری چاہُوں تو میں کیا کیا کے وسائل نہیں رکھتا چاہا جسے، صد شُکر کہ حاصل ہے مجھے وہ عاشِق ہُوں مگر...
  7. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: وا ہُوا پھر درِمیخانۂ گُل ::::: Nasir Kazmi

    غزلِ ناصر کاظمی وا ہُوا پھر درِ میخانۂ گُل پھرصبا لائی ہے پیمانۂ گُل زمزمہ ریز ہُوئے اہلِ چمن پھر چراغاں ہُوا کاشانۂ گُل رقص کرتی ہُوئی شبنم کی پَری لے کے پھر آئی ہے نذرانۂ گُل پُھول برسائے یہ کہہ کر اُس نے میرا دِیوانہ ہے دِیوانۂ گُل پھرکسی گُل کا اِشارہ پا کر چاند نِکلا سرِ مےخانۂ...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: یوں بھی کچھ لوگ تھے محفل میں جو لائے نہ گئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ یوں بھی کچھ لوگ تھے محفل میں جو لائے نہ گئے جب سُنا بھی کبھی آئے ہیں تو پائے نہ گئے دوست احباب مُصیبت میں تو پائے نہ گئے ہم اذیّت میں اکیلے گئے، سائے نہ گئے راہ پر ہم سے کسی طور وہ لائے نہ گئے کرکے وعدے جو مُلاقات کو پائے نہ گئے اپنے معیار پہ ہم سے تو وہ لائے نہ گئے گھر جو مرضی...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلِش ::::: گُزر رہے ہیں عجَب موسمِ کمال سے ہم ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ گُزر رہے ہیں عجَب موسمِ کمال سے ہم جُدا ہُوئے ہی نہیں ہیں تِرے خیال سے ہم بنی وہ ایک جَھلک زندگی کا حاصِل یُوں لگے کہ محوِ نظارہ رہے ہیں سال سے ہم نصیب سایۂ زُلفِ دراز ہو گا ضرُور توقع خوب کی رکھتے ہیں خوش جمال سے ہم اب اُن سے ہجر کی کیا داستاں کہیں، کہ یہاں نبرد آرا سا رہتے ہیں...
  10. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ عقل کی سطْح سے کُچھ اور اُبھر جانا تھا عِشق کو منزلِ پَستی سے گُزر جانا تھا جلوے تھے حلقۂ سر دامِ نظر سے باہر میں نے ہر جلوے کو پابندِ نظر جانا تھا حُسن کا غم بھی حَسِیں، فکر حَسِیں، درد حَسِیں اس کو ہر رنگ میں، ہر طور سنْور جانا تھا حُسن نے شوق کے ہنگامے تو دیکھے تھے بہت عِشق کے...
  11. طارق شاہ

    حسن اختر جلیل ::::: آرزُو کی ہَما ہَمی اور میں ::::: Hasan Akhtar Jaleel

    غزل حَسن اختر جلیل آرزُو کی ہَما ہَمی اور میں دردِ دِل، دردِ زندگی اور میں موجۂ قلزمِ ابَد، اور توُ چند بُوندوں کی تِشنگی اور میں رات بھر تیری راہ تکتے رہے تیرے کُوچے کی روشنی اور میں چُھپ کے مِلتے ہیں تیری یادوں سے شب کی تنہائی، چاندنی اور میں ایک ہی راہ کے مُسافِر ہیں...
  12. طارق شاہ

    مجاز مجاز لکھنوی ::::: حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے ::::: Majaz Lakhnavi

    غزلِ حُسن پھر فِتنہ گر ہے کیا کہیے دِل کی جانِب نظر ہے کیا کہیے پھر وہی رہگُزر ہے کیا کہیے زندگی راہ پر ہے کیا کہیے حُسن خود پردہ وَر ہے کیا کہیے یہ ہماری نظر ہے کیا کہیے آہ تو بے اثر تھی برسوں سے ! نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہیے حُسن ہے اب نہ حُسن کے جلوے اب نظر ہی نظر ہے کیا کہیے...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے جس سے پُوری ہو تمنّا وہ کمال اچّھا ہے ضُعف سے جوشِ محبّت کو زوال اچّھا ہے مر مِٹے جانے کو ورنہ وہ جمال اچّھا ہے گھر بَسائے ہُوئے مُدّت ہُوئی جن کو، اُن سے اب بھی کیوں ویسی محبّت کا سوال اچّھا ہے کچھ سنبھلنے پہ گلی پھر وہی لے جائے گا دِل کا غم سے...
  14. طارق شاہ

    اختر شیرانی ::::: وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے ::::: Akhtar Shirani

    غزلِ وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے رات دِن صُورت کو دیکھا کیجیے چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو بے خودی کہتی ہے سجدہ کیجیے جو تمنّا، بر نہ آئے عُمر بھر عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجیے عِشق کی رنگینیوں میں ڈُوب کر چاندنی راتوں میں رویا کیجیے پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ بے خوُدی توُ ہی...
  15. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا نہ راس آیا ہمیں جَلوۂ سَحر دیکھا خوشی سے غم کو کُچھ اِتنا قرِیب تر دیکھا جہاں تھی دُھوپ وہیں سایۂ شجر دیکھا جَلا کے سوئے تھے اہلِ وفا چراغِ وفا کُھلی جو آنکھ اندھیرا شباب پر دیکھا خِزاں میں گائے تھے جس نے بہار کے نغمے اُسے بہار میں محرومِ بال و...
  16. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جانثارا ختر ::::: زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا ::::: Jan Nisar Akhtar

    غزلِ زمانہ آج نہیں ڈگمگا کے چلنے کا سنبھل بھی جا، کہ ابھی وقت ہے سنبھلنے کا بہار آئے، چلی جائے، پھر چلی آئے مگر یہ درد کا موسم نہیں بَدلنے کا یہ ٹِھیک ہے، کہ سِتاروں پہ گُھوم آئے ہم مگر کِسے ہے سلِیقہ زمِیں پہ چلنے کا پِھرے ہیں راتوں کو آوارہ ہم نے دیکھا ہے ! گلی گلی میں سماں چاند کے...
  17. طارق شاہ

    کمار پاشی ::::: فروغِ شہرِ صدا پرتوِ خیال سے تھا ::::: Kumar Pashi

    غزلِ فروغِ شہرِ صدا پرتوِ خیال سے تھا کہ یہ طلِسم تو بس خواہشِ وِصال سے تھا جو کھو گیا کسی شب کے سِیہ سمندر میں بندھا ہُوا میں اُسی لمحۂ زوال سے تھا میں قید ہوگیا گُنبد میں گوُنج کی مانند کہ میرا ربط ہی اِک ناروا سوال سے تھا جو خاک ہو کے ہَواؤں میں بہہ گیا ہے کہیں مِرا وجُود اُسی...
  18. طارق شاہ

    انور شعُور ::::: دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ::::: Anwar Shaoor

    دھوکہ کریں، فریب کریں یا دغا کریں ہم کاش دُوسروں پہ نہ تُہمت دھرا کریں رکھّا کریں ہر ایک خطا اپنے دوش پر ہر جُرم اپنے فردِ عمَل میں لِکھا کریں احباب سب کے سب نہ سہی لائقِ وفا ایک آدھ با وفا سے تو وعدہ وفا کریں رُوٹھا کریں ضرُور، مگر اِس طرح نہیں اپنی کہا کریں نہ کسی کی سُنا کریں...
  19. طارق شاہ

    سُرُور بارہ بنکوی ::::: کبھی اپنے عشق پہ تبصرے، کبھی تذکرے رُخِ یار کے ::::: Suroor Barahbankvi

    غزلِ کبھی اپنے عشق پہ تبصرے، کبھی تذکرے رُخِ یار کے یونہی بِیت جائیں گے یہ بھی دن، جو خِزاں کے ہیں نہ بہار کے یہ طلِسمِ حُسنِ خیال ہے، کہ فریب فصلِ بہار کے کوئی جیسے پُھولوں کی آڑ میں ابھی چُھپ گیا ہے پُکار کے سِیو چاکِ دامن و آستیں، کہ وہ سرگراں نہ ہوں پھر کہِیں یہی رُت ہے عِشرتِ دِید کی،...
  20. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے یہ کون ہےجو مِرے گھر کے پاس رہتاہے یہ اور بات کہ مِلتا نہیں کوئی اُس سے مگر، وہ شخص سراپا سپاس رہتا ہے جہاں پہ ڈوب گیا میری آس کا سُورج اُسی جگہ وہ سِتارہ شناس رہتا ہے گُزر رہا ہُوں میں سوداگروں کی بستی سے بدن پر دیکھیے کب تک لباس رہتا ہے لکھی ہے کس نے...
Top