ولی دکنی

  1. فرخ منظور

    ولی دکنی مُکھ ترا آفتابِ محشر ہے ۔ ولی دکنی

    مُکھ ترا آفتابِ محشر ہے شور اس کا جہاں میں گھر گھر ہے رگِ جاں سوں ہوا ہے خوں جاری یاد تیری پلک کی نشتر ہے پہنچتا ہے دلوں کو ہر جاگہ غم ترا روزیِ مقدر ہے مُکھ ترا بحرِ حسن ہے جاناں زلف پُر پیچ موجِ عنبر ہے بات میٹھی ترے لباں کی قسم حسد انگیز شِیر و شکّر ہے قد سوں تیرے کدھیں نہ پایا پھل حق...
  2. کاشف اختر

    ولی دکنی شراب شوق میں سرشار ہیں ہم

    شرابِ شوق سیں سرشار ہیں ہم کبھو بے خود کبھو ہوشیار ہیں ہم دو رنگی سوں تِری اے سروِ رعنا کبھو راضی، کبھو بیزار ہیں ہم تِرے تسخیر کرنے میں سری جن کبھو ناداں، کبھو عیار ہیں ہم صنم تیرے نیَن کی آرزو میں کبھو سالم، کبھو بیمار ہیں ہم ولیؔ وصل و جدائی سوں سجن کی کبھو صحرا، کبھو گلزار ہیں ہم
  3. فرخ منظور

    ولی دکنی طاقِ ابرو ترا حرم دستا ۔ ولی دکنی

    طاقِ ابرو ترا حرم دستا محرم اس کا عرب عجم دستا خط ترا سر نوشتِ عاشق میں حرفِ تقدیر کا رقم دستا خط ترا آئینہ سکندر ہے ہر دو عالم منیں عدم دستا لوحِ محفوظ ہے ترا رخسار زلف اس پر مگر قلم دستا تجھ زنخداں کے چاہ کنعاں میں یوسفِ مصر دم بہ دم دستا خط ترا ہے ضرور لشکرِ حسن کاکل اُس کے اُپر علم دستا...
  4. فاتح

    ولی دکنی جسے عشق کا تیر کاری لگے

    جسے عشق کا تیر کاری لگے اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے نہ چھوڑے محبت دمِ مرگ تک جسے یار جانی سے یاری لگے نہ ہووے اُسے جگ میں ہر گز قرار جسے عشق کی بے قراری لگے ہر اک وقت مجھ عاشقِ پاک کو پیارے، تری بات پیاری لگے ولیؔ کو کہے تو اگر اک بچن رقیباں کے دل میں کٹاری لگے ولی دکنی نوٹ: جدید اردو املا...
  5. کاشفی

    ولی دکنی عاشِقاں پر ہمیشہ رَوشن ہے - ولی دکنی

    غزل (شمس ولی اللہ ولی دکنی) عاشِقاں پر ہمیشہ رَوشن ہے کہ فنِ عاشِقی، عجب فن ہے دُشمنِ دیں کا، دین دُشمن ہے راہ زن کا چِراغ رہزن ہے سفرِ عِشق کیوں نہ ہو مُشکِل؟ غمزہء چشمِ یار رہزن ہے مُجھ کوں رَوشن دِلاں نے دی ہے خبر کہ سُخن کا چِراغ رَوشن ہے عِشق میں شمع رو کے جلتا ہوں حال میرا سبھوں پہ...
  6. فرخ منظور

    ولی دکنی شغل بہتر ہے عشق بازی کا ۔ ولی دکنی

    غزل شغل بہتر ہے عشق بازی کا کیا حقیقی و کیا مجازی کا ہر زباں پر ہے مثلِ شانہ مدام ذکر اُس زلف کی درازی کا ہوش کے ہاتھ میں عناں نہ رہی جب سوں دیکھا سوار تازی کا تیں دکھا کر اُپَس کے مُکھ کی کتاب علم کھویا ہے دل سوں قاضی کا آج تیری نگہ نے مسجد میں ہوش کھویا ہے ہر نمازی کا گر نہیں راز فقر سوں...
  7. کاشفی

    ولی دکنی خوب رو خوب کام کرتے ہیں - ولی دکنی

    غزل (شمس ولی اللہ ولی دکنی) خوب رو خوب کام کرتے ہیں یک نگہ میں غلام کرتے ہیں دیکھ خوباں کو وقت ملنے کے کس ادا سوں سلام کرتے ہیں کیا وفا دار ہیں کہ ملنے میں دل سوں سب رام رام کرتے ہیں کم نگاہی سوں دیکھتے ہیں ولے کام اپنا تمام کرتے ہیں کھولتے ہیں جب اپنی زلفاں کو صبح عاشق کوں...
  8. کاشفی

    ولی دکنی ہر رات اپنے لطف و کرم سے ملا کرو - ولی دکنی

    غزل (ولی دکنی) ہر رات اپنے لطف و کرم سے ملا کرو ہر دن کو عید جان گلے سے لگا کرو حق اُس کو ہمکلام رکھے مجھ سے رات دن اس بات سے مدام رقیبو جلا کرو وعدہ کیا تھا رات کو آؤنگا صبح میں اے مہربان وعدہ کو اپنے وفا کرو کب تک رکھو گے طرز تغافل کو دل میں تم ٹک کان دھر کے حال کسی...
  9. فرخ منظور

    ولی دکنی ہوا ہے دل مرا مشتاق تجھ چشمِ شرابی کا ۔ ولی دکنی

    ہوا ہے دل مرا مشتاق تجھ چشمِ شرابی کا خراباتی اُپر آیا ہے شاید دن خرابی کا کیا مدہوش مجھ دل کو انیندی نین ساقی نے عجب رکھتا ہے کیفیت زمانہ نیم خوابی کا خطِ شب رنگ رکھتا ہے عداوت حسنِ خوباں سوں کہ جیوں خفّاش ہے دشمن شعاعِ آفتابی کا نہ جاؤں صحنِ گلشن میں کہ خوش آتا نہیں مجھ کوں بغیر از ماہ رُو...
  10. فرخ منظور

    ولی دکنی کیا تجھ عشق نے ظالم خراب آہستہ آہستہ ۔ ولی دکنی

    کیا تجھ عشق نے ظالم خراب آہستہ آہستہ کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ وفاداری نے داہر کی بجھایا آتشِ غم کوں کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گلروسوں سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ مرے دل کوں کیا بے خود تری انکھیاں نے اے ظالم کہ جیوں بے ہوش...
  11. کاشفی

    ولی دکنی صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو - ولی دکنی

    غزل (ولی دکنی - ولی الدین رحمتہ اللہ علیہ) صحبتِ غیر میں جایا نہ کرو درد مندوں کو کڑہا یا نہ کرو حق پرستی کا اگر ہے دعویٰ بے گناہوں کو ستایا نہ کرو اپنی خوبی کے اگر ہو طالب اپنے طالب کو جلایا نہ کرو ہے اگر خاطر عشاق عزیز غیر کو شکل دکھایا نہ کرو ہم کو برداشت نہیں غصہ...
  12. فرخ منظور

    ولی دکنی الٰہی! رکھ مجھے تو خاکِ پا اہلِ معانی کا ۔ ولی دکنی

    غزل الٰہی! رکھ مجھے تو خاکِ پا اہلِ معانی کا کہ کھلتا ہے اسی صحبت سے نسخہ نکتہ دانی کا کیا یک بات میں واقف مجھے رازِ نہانی کا لکھوں غنچے اُپر حرف اُس دہن کی نکتہ دانی کا کتابت بھیجنی ہے شمع بزمِ دل کوں اے کاتب پرِ پروانہ اوپر لکھ سخن مجھ جاں فشانی کا عزیزاں بعد مرنے کے نہ پوچھو تم کہ تنہا...
  13. کاشفی

    ولی دکنی بیوفائی نہ کر خدا سے ڈر - ولی دکنی

    غزل ( استاد زماں سخنورانِ ہند سالک ازلی جناب مغفرت مآب ولی الدّین احمد آبادی المتخلص بہ ولی ) بیوفائی نہ کر خدا سے ڈر جگ ہنسائی نہ کر خدا سے ڈر ہے جدائی میں زندگی مشکل آ جدائی نہ کر خدا سے ڈر آر سی دیکھ کر نہ ہو مغرور خودنمائی نہ کر خدا سے ڈر اے ولی غیر آستانہء یار جبھ سائی...
  14. کاشفی

    ولی دکنی میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہورہا ہوں - ولی دکنی

    غزل (ولی دکنی) میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہورہا ہوں تیری نگہ کا جب سوں دیوانہ ہورہا ہوں اے آشنا کرم سوں یک بار آدَرَس دے تجھ باج سب جہاں سوں بیگانہ ہورہا ہوں باتاں لگن کی مت پوچھ اے شمعِ بزمِ خوبی مدت سوں تجھ جھلک کا پروانہ ہورہا ہوں شاید وہ گنجِ خوبی آوے کسی طرف سوں اس واسطے...
  15. ا

    ولی دکنی تجھ لب کی صِفَت لعلِ بدخشاں سوں کہوں گا ۔ ولی دکنی

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر تجھ لب کی صفت لال بد خشا ں سوں کہوں گا جا دو ہیں تیرے نین ، غزالاں سوں کہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولی د کنی
  16. محمد وارث

    ولی دکنی غزل - دل ہوا ہے مرا خرابِ سخن - ولی دکنی

    ولی دکنی کسی زمانے میں اردو کے پہلے شاعر مانے جاتے تھے، گو جدید تحقیق نے انکا یہ مرتبہ تو انکے پاس نہیں رہنے دیا لیکن ولی دکنی کو اب بھی اردو شاعری کا پہلا باقاعدہ اور اہم غزل گو شاعر ضرور مانا جاتا ہے اور مانا جاتا رہے گا۔ ولی دکنی کی ایک خوبصورت غزل جو مجھے بہت پسند ہے: دل ہوا ہے مرا خرابِ...
Top