پسندیدہ کلام

  1. لاریب مرزا

    عرفان صدیقی کون ہے جس کے لیے نامۂ جاں لکھتے ہو

    تم جو عرفانؔ یہ سب دردِ نہاں لکھتے ہو کون ہے جس کے لیے نامۂ جاں لکھتے ہو جانتے ہو کہ کوئی موج مٹا دے گی اسے پھر بھی کیا کیا سرِ ریگِ گزراں لکھتے ہو جس کے حلقے کا نشاں بھی نہیں باقی کوئی اب تک اس رشتے کو زنجیرِ گراں لکھتے ہو یہ بھی کہتے ہو کہ احوال لکھا ہے جی کا اور یہ بھی کہ حدیثِ دگراں لکھتے...
  2. لاریب مرزا

    ناصر کاظمی فکر تعمیرِ آشیاں بھی ہے

    فکر تعمیرِ آشیاں بھی ہے خوفِ بے مہرئ خزاں بھی ہے خاک بھی اڑ رہی ہے رستوں میں آمدِ صبح کا سماں بھی ہے رنگ بھی اڑ رہا ہے پھولوں کا غنچہ غنچہ شرر فشاں بھی ہے اوس بھی ہے کہیں کہیں لرزاں بزمِ انجم دھواں دھواں بھی ہے کچھ تو موسم بھی ہے خیال انگیز کچھ طبیعت مری رواں بھی ہے کچھ ترا حسن بھی ہے ہوش...
  3. لاریب مرزا

    رئیس فروغ ::: جینے کی مزدوری کو بیگار کہوں یا کام کہوں

    جینے کی مزدوری کو بیگار کہوں یا کام کہوں نقد مرگ عطا ہوتا ہے صلہ کہوں انعام کہوں خوف کو میں نے ہنر بنایا دیکھ ایسا چالاک ہوں میں تیرا نام نہیں لیتا ہوں برکھا رت کی شام کہوں اپنا حال نہ جانے کیا ہے ویسے بات بنانے کو دنیا پوچھے درد بتاؤں تو پوچھے آرام کہوں آتی جاتی نیند کی لہریں صبح تلک ٹکراتی...
  4. لاریب مرزا

    دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

    دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی...
  5. لاریب مرزا

    مجید امجد نگاہِ بازگشت

    آج تھی میرے مقدر میں عجب ساعتِ دید آج جب میری نگاہوں نے پکارا تجھ کو میری ان تشنہ نگاہوں کی صدا کوئی بھی سن نہ سکا صرف اک تیرے ہی دل تک یہ صدا جاگتی دنیا کے کہرام سے چپ چاپ گزر کر پہنچی صرف اک تو نے پلٹ کر مری جانب دیکھا مجھے تو نے، تجھے میں نے دیکھا آج تھی میری نگاہوں کے مقدر میں عجب ساعتِ...
  6. لاریب مرزا

    قتیل شفائی پیاسی مرے خیال کی رعنائی رہ گئی

    پیاسی مرے خیال کی رعنائی رہ گئی کیا جانیے گھٹا وہ کہاں چھائی رہ گئی ایک ایک کر کے اُڑ گئیں پرچھائیاں تمام اب صرف آہٹوں کی مسیحائی رہ گئی ایسا نہیں کوئی کہ ہم اپنا کہیں جسے اب چند پتھروں سے شناسائی رہ گئی جاتے ہیں سب کوئی نہ کوئی یاد چھوڑ کر رخصت ہوا جو عشق تو رُسوائی رہ گئی دیکھا کسی کی یاد...
  7. لاریب مرزا

    سعود عثمانی بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے

    بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے سردار! تری عمر سرِ دار سے کم ہے اس بات پہ شاہد ہے یہ مشکیزہ ء خالی! اک گھونٹ کی وقعت مرے پندار سے کم ہے حق یہ ہے کہ اک نکتۂ پاراں کے سوا بھی دربار میں جو کچھ ہے درِ یار سے کم ہے میں خاک نشینوں کے نشاں دیکھنے والا کرسی کی بلندی مرے معیار سے کم ہے "میں قامتِ...
  8. لاریب مرزا

    اقبال کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

    کشادہ دستِ کرم جب وہ بے نیاز کرے نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے مدام گوش بہ دل رہ یہ ساز ہے ایسا جو ہو شکستہ تو پیدا نواے راز کرے کوئی یہ پوچھے...
  9. لاریب مرزا

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا از مخمور دہلوی

    دوئی کا تذکرہ توحید میں پایا نہیں جاتا جہاں میری رسائی ہے مرا سایا نہیں جاتا مرے ٹوٹے ہوئے پائے طلب کا مجھ پہ احساں ہے تمہارے در سے اٹھ کر اب کہیں جایا نہیں جاتا محبت ہو تو جاتی ہے محبت کی نہیں جاتی یہ شعلہ خود بھڑک اٹھتا ہے بھڑکایا نہیں جاتا فقیری میں بھی مجھ کو مانگنے سے شرم آتی ہے...
  10. لاریب مرزا

    میر گُل کو ہوتا صبا قرار اے کاش

    گُل کو ہوتا صبا قرار اے کاش رہتی ایک آدھ دن بہار اے کاش یہ جو دو آنکھیں مند گئیں میری اس پہ وا ہوتیں ایک بار اے کاش کن نے اپنی مصیبتیں نہ گنیں رکھتے میرے بھی غم شمار اے کاش جان آخر تو جانے والی تھی اس پہ کی ہوتی میں نثار اے کاش اس میں راہ سخن نکلتی تھی شعر ہوتا ترا شعار اے کاش خاک بھی وہ...
  11. پ

    فیض غزل-اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے-فیض احمد فیض

    غزل اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے آج تک شیخ کے اکرام میں جو شے تھی حرام اب وہی دشمنِ دیں ، راحتِ جاں ٹھہری ہے ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے گریزاں ناصح گفتگو آج سرِ کوئے بتاں ٹھہری ہے ہے وہی عارضِ لیلٰی، وہی شیریںکادہن نگہِ شوق پل بھر کو...
  12. غدیر زھرا

    فضائے صحنِ گلستاں ہے سوگوار ابھی (شریف کنجاہی)

    فضائے صحنِ گلستاں ہے سوگوار ابھی خزاں کی قید میں ہے یوسفِ بہار ابھی ابھی چمن پہ چمن کا گماں نہیں ہوتا قبائے غنچہ کو ہونا ہے تار تار ابھی ابھی ہے خندۂ گُل بھی اگر تو زیر لبی رکا رکا سا ہے کچھ نغمۂ ہزار ابھی چمن تو خیر چمن ہے نواگروں کو نہیں خود اپنی شاخِ نشیمن پہ اختیار ابھی ابھی امید کی...
  13. لاریب مرزا

    فارسی شاعری منم آن نیازمندی که به تو نیاز دارم

    یہ خوبصورت فارسی کلام عابدہ پروین کی آواز میں بارہا سنا۔ انٹرنیٹ پر مکمل کلام کی تلاش سے کلام تو مل گیا لیکن اس کا ترجمہ نہ مل سکا۔ اس کلام کا بے حد خوبصورت ترجمہ کرنے پر ہم حسان خان کے مشکور ہیں۔ منم آن نیازمندی که به تو نیاز دارم غم چون تو نازنینی به هزار ناز دارم (میں وہ نیازمند ہوں جسے...
  14. راحیل فاروق

    میر دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں

    دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں ایک نگہ میں مر جاتا ہے عاشقِ کوچکِ دل اس کا زہر بھری کیا کام آتی ہیں گو وے آنکھیں ہوں بڑیاں عقدے داغ دل کے شاید دست قدرت کھولے گا ناخن سے تدبیر کے میری کھلتی نہیں یہ گل جھڑیاں نحس تھے کیا وے وقت و...
  15. لاریب مرزا

    جون ایلیا یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں

    یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی بُرائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دِل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے ہیں ہے بدن خوابِ وصل کا دنگل آؤ زور آزمائی کرتے ہیں اُس کو اور غیر کو خبر ہی نہیں ہم لگائی بجھائی کرتے ہیں ہم عجب ہیں کہ اُس کی بانہوں میں شکوۂ نارسائی کرتے ہیں حالتِ وصل میں بھی ہم...
  16. لاریب مرزا

    پروین شاکر کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے

    کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے تری چاہت کے بھیگے جنگلوں میں مرا تن، مور بن کر ناچتا ہے مجھے ہر کیفیت میں کیوں نہ سمجھے وہ میرے سب حوالے جانتا ہے میں اس کی دسترس میں ہوں ، مگر وہ مجھے میری رضا سے مانگتا ہے کسی کے دھیان میں ڈوبا ہوا دل بہانے سے مجھے بھی ٹالتا ہے...
  17. لاریب مرزا

    قمر جلالوی جو ہم پی کر چلے آئے تو میخانے پہ کیا گزری

    نہ جانے ساغر و مینا پہ پیمانے پہ کیا گزری جو ہم پی کر چلے آئے تو میخانے پہ کیا گزری بڑی رنگینیاں تھیں اولِ شب ان کی محفل میں بتاؤ بزم والو رات ڈھل جانے پہ کیا گزری چھپائیں گے کہاں تک رازِ محفل شمع کے آنسو کہے گی خاکِ پروانہ کہ پروانے پہ کیا گزری مرا دل جانتا ہے دونوں منظر میں نے دیکھے ہیں ترے...
  18. غدیر زھرا

    تیرے آنے کا احتمال رہا (میر اثر)

    تیرے آنے کا احتمال رہا مرتے مرتے یہی خیال رہا غم ترا دل سے کوئی نکلے ہے آہ ہر چند میں نکال رہا ہجر کے ہاتھ سے ہیں سب روتے یاں ہمیشہ کسے وصال رہا شمع ساں جلتے بلتے کاٹی عمر جب تلک سر رہا وبال رہا مل گئے خاک میں ہی طفلِ سرشک میں تو آنکھوں میں گرچہ پال رہا سمجھیے اس قدر نہ کیجے غرور کوئی بھی...
  19. لاریب مرزا

    فیض ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے

    ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے دست فلک میں گردش...
  20. لاریب مرزا

    امجد اسلام امجد محبت ایسا نغمہ ہے

    محبت ایسا نغمہ ہے ذرا بھی جھول ہے لَے میں تو سُر قائم نہیں ہوتا محبت ایسا شعلہ ہے ہوا جیسی بھی چلتی ہو کبھی مدھم نہیں ہوتا محبت ایسا رشتہ ہے کہ جس میں بندھنے والوں کے دلوں میں غم نہیں ہوتا محبت ایسا پودا ہے جو تب بھی سبز رہتا ہے کہ جب موسم نہیں ہوتا محبت ایسا دریا ہے کہ بارش...
Top