اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ تمام دوستوں کو محبت بھرا سلام میں اس نٸی لڑی میں اپنے پسندیدہ اشعار پوسٹ کرنا چاہتا ہوں...
دلِ حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے ہزار بار بُھلایا ، مگر بُھلا نہ سکے بُجھے بُجھے سے رہے دل میں ، جگمگا نہ سکے ہمارے داغہاے تمنا ، فروغ...
شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گا کیا رائگاں ہی آج کا دن بھی گزر جائے گا کیا ڈھونڈنا ہے گھپ اندھیرے میں مجھے اک شخص کو پوچھنا سورج ذرا مجھ...
وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے بھلا کہہ گئے وہ بُرا کہتے کہتے کہیں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد مرے داستانِ وفا کہتے کہتے اُٹھا تھا میں کچھ...
راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے...
درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہاے ہاے تیرے دل میں گر نہ تھا آشوب غم کا حوصلہ تو نے پھر کیوں کی تھی میری...
کبھی پیکاں کبھی خنجر ، نظر یوں بھی ہے اور یوں بھی وہ قاتل در پئے قلب و جگر یوں بھی ہے اور یوں بھی گُلوں میں رنگ بن کر ، چاند تاروں میں چمک بن...
آس کے جتنے دیے تھے آنکھ میں بجھتے گئے کتنے اندیشوں کی بارش زہن پر ہوتی رہی آخری لیکچر پہ اپنے، میں بھی افسردہ رہا ڈیسک پرسر رکھ کےوہ...
عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا لرزتی ہے جن سے ستاروں کی دنیا یہ بزم بتاں ہے نظاروں کی دنیا اداؤں کی بستی، اشاروں کی دنیا صبا نے کئے چاک، پھولوں...
محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے یہ وہ سنگِ گراں ہے جو بڑی مشکل سے اٹھتا ہے لگی میں عشق کی ، شعلہ کوئی مشکل سے اٹھتا ہے جلن رہتی ہے...
بڑھ چلی دیوانگی ، اپنے سے ہیں بیگانہ ہم اس نے کیا پھیری نگاہیں ، بن گئے افسانہ ہم یہ تو ہم جس کے ہیں وہ جانے کہ کیا ہیں کیا نہ ہم کچھ اگر ہیں تو...
میری ہستی عبادت ہو گئی ہے مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے تیرے آنے سے پہلے تھی قیامت تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے سکون دل سے اس کا واسطہ کیا تری جس...
بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا ایک طرف کعبے کے جلوے ایک طرف بت خانہ تھا دلبر ہیں اب دل کے مالک یہ بھی ایک زمانہ ہے دل والے...
ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں پی لیں جو کہیں اب بھی در خورد معافی ہیں بیگار بھی ململ بھی گرمی میں شب فرقت کام آئیں گے جاڑے میں فردیں جو لحافی...
کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا کہ مجھ کو اس کی گلی کا خدا گدا کرتا کبھو جو آن کے ہم سے بھی تو ملا کرتا تو تیرے جی میں مخالف نہ اتنی جا کرتا چمن...
دنیا کو میں خواب دے رہا ہوں اور وہ بھی بے حساب دے رہا ہوں اب کوئی تو زندگی سے پوچھے میں کس کا حساب دے رہا ہوں کس کس کا جواب دوں میں آخر لو...
نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں...
اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے...
مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں کوئی اور بھی ہے ترے سوا تو اگر نہیں تو جہاں نہیں پڑی جس طرف کو نگاہ یاں نظر آ گیا ہے خدا ہی...
.مجھ پہ بھی چشمِ کرم اے مِرے آقا! کرنا حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنا میں کہ ذرہ ہُوں مجھے وسعتِ صحرا دےدے کہ ترے بس میں ہے قطرے کو بھی...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں