پسندیدہ کلام

  1. محمداحمد

    فراز تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی

    آج فراز کی یہ غزل سننے کا اتفاق ہوا۔ اچھی لگی۔ غزل تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی ہم آ گئے ہیں تہہِ دام تو نصیب اپنا وگرنہ اُس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں ۔ عرفان ستار

    غزل طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں سو اب کسی کے نہ ہونے سے کچھ کمی بھی نہیں ہمیں تمہاری طرف روز کھینچ لاتی تھی وہ ایک بات جو تم نے کبھی کہی بھی نہیں وہ سب خیال کے موسم کسی نگاہ سے تھے سو اب خوشی بھی نہیں دل گرفتگی بھی نہیں کرم کیا کہ رُکے تم نگاہ بھر کے لیے نظر کو اس سے زیادہ کی تاب تھی...
  3. ا

    یک شعردلاویزے

    اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ تمام دوستوں کو محبت بھرا سلام میں اس نٸی لڑی میں اپنے پسندیدہ اشعار پوسٹ کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔حوصلہ افزاٸی کی امید کرتا ہوں
  4. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر دل حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے

    دلِ حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے ہزار بار بُھلایا ، مگر بُھلا نہ سکے بُجھے بُجھے سے رہے دل میں ، جگمگا نہ سکے ہمارے داغہاے تمنا ، فروغ پا نہ سکے زبانِ اشک سے حالِ دل اُن کو کہنا تھا ہم اُن کے سامنے آنسو مگر بہا نہ سکے نکل سکی نہ ملاقات کی کوئی صورت ہمیں بلا نہ سکے اور خود...
  5. لاریب مرزا

    شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گا کیا

    شام تک پھر رنگ خوابوں کا بکھر جائے گا کیا رائگاں ہی آج کا دن بھی گزر جائے گا کیا ڈھونڈنا ہے گھپ اندھیرے میں مجھے اک شخص کو پوچھنا سورج ذرا مجھ میں اتر جائے گا کیا مانتا ہوں گھٹ رہا ہے دم ترا اس حبس میں گر یہی جینے کی صورت ہے تو مر جائے گا کیا عین ممکن ہے بجا ہوں تیرے اندیشے مگر دیکھ کر اب...
  6. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے

    وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے بھلا کہہ گئے وہ بُرا کہتے کہتے کہیں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد مرے داستانِ وفا کہتے کہتے اُٹھا تھا میں کچھ اُن سے کہنے کو ، لیکن زباں رُک گئی بارہا کہتے کہتے وہ سُنتے مگر اے ہجومِ تمنا! ہمیِں کھو گئے مُدّعا کہتے کہتے زمانے کی آغوش میں جا پڑے ہم زمانے...
  7. سردار محمد نعیم

    واصف راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر

    راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے ہو مُفر ہم کو خودی نے ، اپنا خدا ہی بنا دیا ! جب بےخودی ملی ، تو گِرے پائے یار پر ! وارث ہے میکدے کا وہی رِند تشنہ کام ! جس کی نظر ہو ، گردشِ...
  8. سردار محمد نعیم

    غالب درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے

    درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہاے ہاے تیرے دل میں گر نہ تھا آشوب غم کا حوصلہ تو نے پھر کیوں کی تھی میری غم گساری ہاے ہاے کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال دشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہاے ہاے عمر بھر کا تو نے پیمان وفا باندھا تو کیا عمر کو...
  9. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر ( کبھی پیکاں کبھی خنجر ، نظر یوں بھی ہے اور یوں بھی )

    کبھی پیکاں کبھی خنجر ، نظر یوں بھی ہے اور یوں بھی وہ قاتل در پئے قلب و جگر یوں بھی ہے اور یوں بھی گُلوں میں رنگ بن کر ، چاند تاروں میں چمک بن کر ہمارے سامنے وہ جلوہ گر یوں بھی ہے اور یوں بھی نگاہیں پھیر لے یا مسکرا کر دیکھ اے ظالم ! ستم ہو یا کرم ، تُو معتبر یوں بھی ہے اور یوں بھی کوئی...
  10. فضل قیوم حساس

    فضل قیوم حساس

    آس کے جتنے دیے تھے آنکھ میں بجھتے گئے کتنے اندیشوں کی بارش زہن پر ہوتی رہی آخری لیکچر پہ اپنے، میں بھی افسردہ رہا ڈیسک پرسر رکھ کےوہ بھی دیرتک روتی رہی
  11. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا

    عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا لرزتی ہے جن سے ستاروں کی دنیا یہ بزم بتاں ہے نظاروں کی دنیا اداؤں کی بستی، اشاروں کی دنیا صبا نے کئے چاک، پھولوں کے دامن جو دیکھی ترے دل فگاروں کی دنیا ہمارے لئے ہے، تمھارے لئے ہے خزاں کا زمانہ ، بہاروں کی دنیا انھیں کی پروا، انھیں کس سے مطلب الگ سب سے ہے بادہ...
  12. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے ۔

    محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے یہ وہ سنگِ گراں ہے جو بڑی مشکل سے اٹھتا ہے لگی میں عشق کی ، شعلہ کوئی مشکل سے اٹھتا ہے جلن رہتی ہے آنکھوں میں ، دھواں سا دل میں اٹھتا ہے تری نظروں سے گِر کر جب کوئی محفل سے اٹھتا ہے بڑی دِقّت ، بڑی زحمت ، بڑی مشکل سے اٹھتا ہے جو آ کر بیٹھتا ہے ، بیٹھ...
  13. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر بڑھ چلی دیوانگی ، اپنے سے ہیں بیگانہ ہم اُس نے کیا پھیری نگاہیں، بن گئے افسانہ ہم

    بڑھ چلی دیوانگی ، اپنے سے ہیں بیگانہ ہم اس نے کیا پھیری نگاہیں ، بن گئے افسانہ ہم یہ تو ہم جس کے ہیں وہ جانے کہ کیا ہیں کیا نہ ہم کچھ اگر ہیں تو بس خاکِ درِ جانانہ ہم ٹھان لی ہے اب کے رندوں نے یہ اپنے دل کی بات بزمِ ساقی میں پئیں گے آج بے پیمانہ ہم گُل کِھلائے وحشتِ دل نے تو یہ عُقدہ کُھلا...
  14. سردار محمد نعیم

    واصف مری ہستی عبادت ہو گئ ہے

    میری ہستی عبادت ہو گئی ہے مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے تیرے آنے سے پہلے تھی قیامت تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے سکون دل سے اس کا واسطہ کیا تری جس پر عنایت ہو گئی ہے سراغ زندگی بخشا ہے جس نے اسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے نہیں ہے دخل کچھ تیری جفا کا یونہی رونے کی عادت ہو گئی ہے وہ آئے غیر کو...
  15. سردار محمد نعیم

    بُت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا

    بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا ایک طرف کعبے کے جلوے ایک طرف بت خانہ تھا دلبر ہیں اب دل کے مالک یہ بھی ایک زمانہ ہے دل والے کہلاتے تھے ہم وہ بھی ایک زمانہ تھا پھول نہ تھے آرائش تھی اس مست ادا کی آمد پر ہاتھ میں ڈالی ڈالی کے ایک ہلکا سا پیمانہ تھا ہوش نہ تھا بے ہوشی تھی...
  16. سردار محمد نعیم

    حسرت موہانی ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں

    ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں پی لیں جو کہیں اب بھی در خورد معافی ہیں بیگار بھی ململ بھی گرمی میں شب فرقت کام آئیں گے جاڑے میں فردیں جو لحافی ہیں عقلوں کو بنا دے گا، دیوانہ جمال ان کا چھا جائیں گی ہوشوں پر آنکھیں وہ غلافی ہیں ہم شکر ستم کرتے ، کیوں شکوہ کیا ان سے آئین محبت کے شیوے یہ...
  17. سردار محمد نعیم

    میر کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا

    کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا کہ مجھ کو اس کی گلی کا خدا گدا کرتا کبھو جو آن کے ہم سے بھی تو ملا کرتا تو تیرے جی میں مخالف نہ اتنی جا کرتا چمن میں پھول گل اب کے ہزار رنگ کھلے دماغ کاش کہ اپنا بھی ٹک وفا کرتا فقیر بستی میں تھا تو ترا زیاں کیا تھا کبھو جو آن نکلتا کوئی صدا کرتا علاج عشق نے...
  18. سردار محمد نعیم

    دنیا کو میں خواب دے رہا ہوں

    دنیا کو میں خواب دے رہا ہوں اور وہ بھی بے حساب دے رہا ہوں اب کوئی تو زندگی سے پوچھے میں کس کا حساب دے رہا ہوں کس کس کا جواب دوں میں آخر لو ایک جواب دے رہا ہوں انسان نظر میں اب کہاں ہے میں خود کو سراب دے رہا ہوں کانٹے ہی دیے تھے جس نے مجھ کو میں اُس کو گلاب دے رہا ہوں ہر باب ہی روشنی...
  19. سردار محمد نعیم

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا

    نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا کسی ہندو مسلماں نے خدا کو نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ میں نہ جم نے...
  20. سردار محمد نعیم

    مومن اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو ۔

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس گھبرا نہ جاے دیکھ کہیں اژدحام کو گو آپ نے جواب برا ہی...
Top