سردار محمد نعیم
محفلین
وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے
بھلا کہہ گئے وہ بُرا کہتے کہتے
کہیں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد
مرے داستانِ وفا کہتے کہتے
اُٹھا تھا میں کچھ اُن سے کہنے کو ، لیکن
زباں رُک گئی بارہا کہتے کہتے
وہ سُنتے مگر اے ہجومِ تمنا!
ہمیِں کھو گئے مُدّعا کہتے کہتے
زمانے کی آغوش میں جا پڑے ہم
زمانے کو نا آشنا کہتے کہتے
پلائے گا ساقی تو پینی پڑے گی
کسی دن روا ، ناروا کہتے کہتے
نگاہیں جھکیں ، لب ہلے ، مُسکرائے
وہ چُپ ہو گئے جانے کیا کہتے کہتے
ادھوری رہی داستانِ محبت
جہاں سے کوئی اٹھ گیا "کہتے کہتے "
نصیر ؔ ایسے اشعار ان کو سناؤ
وہ شرمائیں بھی مرحبا کہتے کہتے
سید نصیر الدین نصیر