غزلیں

  1. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر دل حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے

    دلِ حزیں کو تری یاد سے بچا نہ سکے ہزار بار بُھلایا ، مگر بُھلا نہ سکے بُجھے بُجھے سے رہے دل میں ، جگمگا نہ سکے ہمارے داغہاے تمنا ، فروغ پا نہ سکے زبانِ اشک سے حالِ دل اُن کو کہنا تھا ہم اُن کے سامنے آنسو مگر بہا نہ سکے نکل سکی نہ ملاقات کی کوئی صورت ہمیں بلا نہ سکے اور خود...
  2. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے

    وہ کیا کہہ گئے مجھ کو کیا کہتے کہتے بھلا کہہ گئے وہ بُرا کہتے کہتے کہیں یہ نہ ہو آنکھ بھر آئے قاصد مرے داستانِ وفا کہتے کہتے اُٹھا تھا میں کچھ اُن سے کہنے کو ، لیکن زباں رُک گئی بارہا کہتے کہتے وہ سُنتے مگر اے ہجومِ تمنا! ہمیِں کھو گئے مُدّعا کہتے کہتے زمانے کی آغوش میں جا پڑے ہم زمانے...
  3. سردار محمد نعیم

    واصف راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر

    راہبر ملا ، نہ راہ میں کوئی بھی ہمسفر پوچھو نہ ، کس طرح سے ہوئی زندگی بسر ہر مرحلے پہ ذہن میں ، یہ کشمکش رہی ہستی سے ہو مُفر ، کہ مراحل سے ہو مُفر ہم کو خودی نے ، اپنا خدا ہی بنا دیا ! جب بےخودی ملی ، تو گِرے پائے یار پر ! وارث ہے میکدے کا وہی رِند تشنہ کام ! جس کی نظر ہو ، گردشِ...
  4. سردار محمد نعیم

    غالب درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے

    درد سے میرے ہے تجھ کو بیقراری ہاے ہاے کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہاے ہاے تیرے دل میں گر نہ تھا آشوب غم کا حوصلہ تو نے پھر کیوں کی تھی میری غم گساری ہاے ہاے کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال دشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہاے ہاے عمر بھر کا تو نے پیمان وفا باندھا تو کیا عمر کو...
  5. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر ( کبھی پیکاں کبھی خنجر ، نظر یوں بھی ہے اور یوں بھی )

    کبھی پیکاں کبھی خنجر ، نظر یوں بھی ہے اور یوں بھی وہ قاتل در پئے قلب و جگر یوں بھی ہے اور یوں بھی گُلوں میں رنگ بن کر ، چاند تاروں میں چمک بن کر ہمارے سامنے وہ جلوہ گر یوں بھی ہے اور یوں بھی نگاہیں پھیر لے یا مسکرا کر دیکھ اے ظالم ! ستم ہو یا کرم ، تُو معتبر یوں بھی ہے اور یوں بھی کوئی...
  6. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا

    عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا لرزتی ہے جن سے ستاروں کی دنیا یہ بزم بتاں ہے نظاروں کی دنیا اداؤں کی بستی، اشاروں کی دنیا صبا نے کئے چاک، پھولوں کے دامن جو دیکھی ترے دل فگاروں کی دنیا ہمارے لئے ہے، تمھارے لئے ہے خزاں کا زمانہ ، بہاروں کی دنیا انھیں کی پروا، انھیں کس سے مطلب الگ سب سے ہے بادہ...
  7. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے ۔

    محبت ناز ہے یہ ناز کب ہر دل سے اٹھتا ہے یہ وہ سنگِ گراں ہے جو بڑی مشکل سے اٹھتا ہے لگی میں عشق کی ، شعلہ کوئی مشکل سے اٹھتا ہے جلن رہتی ہے آنکھوں میں ، دھواں سا دل میں اٹھتا ہے تری نظروں سے گِر کر جب کوئی محفل سے اٹھتا ہے بڑی دِقّت ، بڑی زحمت ، بڑی مشکل سے اٹھتا ہے جو آ کر بیٹھتا ہے ، بیٹھ...
  8. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر بڑھ چلی دیوانگی ، اپنے سے ہیں بیگانہ ہم اُس نے کیا پھیری نگاہیں، بن گئے افسانہ ہم

    بڑھ چلی دیوانگی ، اپنے سے ہیں بیگانہ ہم اس نے کیا پھیری نگاہیں ، بن گئے افسانہ ہم یہ تو ہم جس کے ہیں وہ جانے کہ کیا ہیں کیا نہ ہم کچھ اگر ہیں تو بس خاکِ درِ جانانہ ہم ٹھان لی ہے اب کے رندوں نے یہ اپنے دل کی بات بزمِ ساقی میں پئیں گے آج بے پیمانہ ہم گُل کِھلائے وحشتِ دل نے تو یہ عُقدہ کُھلا...
  9. سردار محمد نعیم

    بُت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا

    بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا ایک طرف کعبے کے جلوے ایک طرف بت خانہ تھا دلبر ہیں اب دل کے مالک یہ بھی ایک زمانہ ہے دل والے کہلاتے تھے ہم وہ بھی ایک زمانہ تھا پھول نہ تھے آرائش تھی اس مست ادا کی آمد پر ہاتھ میں ڈالی ڈالی کے ایک ہلکا سا پیمانہ تھا ہوش نہ تھا بے ہوشی تھی...
  10. سردار محمد نعیم

    حسرت موہانی ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں

    ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں پی لیں جو کہیں اب بھی در خورد معافی ہیں بیگار بھی ململ بھی گرمی میں شب فرقت کام آئیں گے جاڑے میں فردیں جو لحافی ہیں عقلوں کو بنا دے گا، دیوانہ جمال ان کا چھا جائیں گی ہوشوں پر آنکھیں وہ غلافی ہیں ہم شکر ستم کرتے ، کیوں شکوہ کیا ان سے آئین محبت کے شیوے یہ...
  11. سردار محمد نعیم

    مومن اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو ۔

    اعجاز جاں دہی ہے ہمارے کلام کو زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو اب شور ہے مثال جو دی اس خرام کو یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو آتا ہے بہر قتل وہ دور اے ہجوم یاس گھبرا نہ جاے دیکھ کہیں اژدحام کو گو آپ نے جواب برا ہی...
  12. سردار محمد نعیم

    درد مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں

    مجھے در سے اپنے تو ٹالے ہے یہ بتا مجھے تو کہاں نہیں کوئی اور بھی ہے ترے سوا تو اگر نہیں تو جہاں نہیں پڑی جس طرف کو نگاہ یاں نظر آ گیا ہے خدا ہی واں یہ ہیں گو کہ آنکھوں کی پتلیاں مرے دل میں جائے بتاں نہیں مرے دل کے شیشے کو بے وفا تو نے ٹکڑے ٹکڑے ہی کر دیا مرے پاس تو وہی ایک تھا یاں دکان...
  13. سردار محمد نعیم

    فضلِ خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

    "فضلِ خُدا کا نام ہے فیضانِ اولیاء، "فرمانِ کِردگار ہے فرمانِ اولیاء، "وہ جانتے ہیں کیفیتِ بادۂ الست، "جو پی چُکے ہیں ساغرِ عرفانِ اولیاء، "ہے بخششِ خُدا کا کرمِ اولیاء کا نام، "ظلِ خُدا ہے سایۂ دامانِ اولیاء، "محبوب اور محبّ میں یہاں تفرقہ نہیں، "واللہ اولیاء ہیں مُحبّانِ اولیاء، "اے...
  14. سردار محمد نعیم

    نہیں بچتا نہیں بچتا نہیں بچتا عاشق

    اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے نہیں بچتا نہیں بچتا نہیں بچتا عاشق پوچھتے کیا ہو شب ہجر میں کیا ہوتا ہے بے اثر نالے نہیں آپ کا ڈر ہے مجھ کو ابھی کہہ دیجیے پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے کیوں نہ تشبیہ اسے زلف سے دیں عاشق زار واقعی طول شب ہجر بلا ہوتا ہے...
  15. سردار محمد نعیم

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو ۔۔۔۔ یار کی خاک آستاں تاج سر نیاز ہو . . بیدم شاہ وارثی

    کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو . ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو . چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز...
  16. سردار محمد نعیم

    قابل اجمیری تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے

    تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے...
  17. سردار محمد نعیم

    میر فلک نے پیس کر سرمہ بنایا . . نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا

    فلک نے پیس کر سرمہ بنایا نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا زمانے میں مرے شور جنوں نے قیامت کا سا ہنگامہ اٹھایا بلا تھی کوفت کچھ سوز جگر سے ہمیں تو کوٹ کوٹ ان نے جلایا تمامی عمر جس کی جستجو کی اسے پاس اپنے اک دم بھی نہ پایا نہ تھی بیگانگی معلوم اس کی نہ سمجھے ہم اسی سے دل لگایا قریب...
  18. سردار محمد نعیم

    نصیر الدین نصیر جو دور ہو تم تو لمحہ لمحہ عضب میں ہے اضطراب میں ہے

    جو دور ہو تم تو لمحہ لمحہ ' غضب میں ہے اضطراب میں ہے ابھی مقدر میں گردشیں ہیں' ابھی ستارا عذاب میں ہے لڑکپن اب ہو چکا ہے رُخصت ' کوئی جہانِ شباب میں ہے تجلیاں ہیں کہ بے مَحابا ' ہزار چہرہ نقاب میں ہے نہیں ہے تیری مثال ساقی ' یہ دیکھا تجھ میں کمال ساقی عجیب کیف و سرور مستی ' تری نظر کی شراب...
  19. سردار محمد نعیم

    اب آدمی کچھ اور ہماری نظر میں ہے

    اَب آدمی کچھ اور ہَماری نَظر میں ہے جَب سے سُنا ہے یار لِباسِ بَشر میں ہے اَپنا ہی جَلوہ ہے جو ہَماری نَظر میں ہے اَب غیر کون چشمِ حَقیقت نَگر میں ہے وہ گَنجِ حُسن ہے دِلِ وِیراں میں جَلوہ گَر فَضلِ خُدا سے دولتِ کونین گَھر میں ہے بَس اِک فَروغِ نَقشِ کَفِ پا کے فیض سے ہَر ذرہ آفتاب تِری...
  20. سردار محمد نعیم

    غیر کی باتوں کا آخر اعتبار آ ہی گیا

    غیر کی باتوں کا آخِر اِعتِبار آ ہی گیا میری جانِب سے تِرے دِل میں غُبار آ ہی گیا جانتا تھا کھا رہا ہے بے وفا جُھوٹی قسم سادگی دیکھو کہ پِھر بھی اِعتِبار آ ہی گیا پُوچھنے والوں سے گو مَیں نے چُھپایا دِل کا راز پھر بھی تیرا نام لب پر ایک بار آ ہی گیا تُو نہ آیا او وفا دُشمن تو کیا ہم مر گئے چند...
Top