سردار محمد نعیم
محفلین
کاش مری جبین شوق سجدوں سے سرفراز ہو
یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو
.
ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو
مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو
.
چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو
سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز
یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ہو
اس کے حریم ناز میں عقل و خرز کو دخل کیا
جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہانِ راز ہو
تیری گلی میں پا کے جا، جائے کہاں ترا گدا
کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو
بیدم خستہ ہجر میں بن گئی جانِ زار پر
جس نے دیا ہے دردِ دل کاش وہ چارہ ساز ہو
(بیدم شاہ وارثی رحمتہ اللہ علیہ)
یار کی خاکِ آستاں تاجِ سرِ نیاز ہو
.
ہم کو بھی پایئمال کر عمر تری دراز ہو
مستِ خرامِ ناز ادھرمشقِ خرامِ ناز ہو
.
چشمِ حقیقت آشنا دیکھے جو حسن کی کتاب
دفترِ صد حدیث راز ہر ورقِ مجاز ہو
سامنے روئے یار ہو سجدہ میں ہو سرِ نیاز
یونہی حریم ناز میں آٹھوں پہر نماز ہو
اس کے حریم ناز میں عقل و خرز کو دخل کیا
جس کی گلی کی خاک کا ذرہ جہانِ راز ہو
تیری گلی میں پا کے جا، جائے کہاں ترا گدا
کیوں نہ وہ بے نیاز ہو تجھ سے جسے نیاز ہو
بیدم خستہ ہجر میں بن گئی جانِ زار پر
جس نے دیا ہے دردِ دل کاش وہ چارہ ساز ہو
(بیدم شاہ وارثی رحمتہ اللہ علیہ)