سید انور جاوید ہاشمی

  1. محمداحمد

    STATUE ۔ انور جاوید ہاشمی کی ایک نظم

    سیّد انور جاوید ہاشمی کی ایک نظم 'STATUE'
  2. کاشفی

    کہنے کی بات ہے تو کہو جانِ جاں کہو - سید انور جاوید ہاشمی

    غزل (سید انور جاوید ہاشمی - کراچی پاکستان) کہنے کی بات ہے تو کہو جانِ جاں کہو توڑو سکوت، مہر بہ لب کچھ تو ہاں کہو ٹوٹا جو شاخ سے تو دوبارہ نہ جڑ سکے دل پھول مثل تھا کہ نہیں! گلرخاں کہو جتلارہے ہو اپنی سخن سازیاں ہمیں حاصل ہوئی ہیں کتنی پشیمانیاں کہو وہ آئینہ مثال شناسا کدھر گئے...
  3. مغزل

    جو خود میں سمٹ کے رہ گئے ہیں----- سیدانورجاویدہاشمی

    غزل جو خود میں سمٹ کے رہ گئے ہیں دنیا سے وہ کٹ کے رہ گئے ہیں مجمع تھا یہاں پہ جن کے دم سے وہ بھیڑ سے چھٹ کے رہ گئے ہیں بازارِ سُخن میں ہے مول اپنا ہم لوگ ٹکٹ کے رہ گئے ہیں نگلا ہے زمین نے بستیوں کو بادل سبھی پھٹ کے رہ گئے ہیں اب کھیت میں بھوک اگے گی کیوں کر سب کھوٹ کپٹ کے رہ...
  4. مغزل

    غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے --------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے کبھی جذبات...
  5. مغزل

    مونو لاگ (خود کلامی) ------ سید انور جاوید ہاشمی

    لمحوں کی بازگشت مونو لاگ:سیدانورجاویدہاشمی باب ِ اوّل میں: یہ کُرّہ ایٹمی میزائلوں ، بارود کی جنگوں کی کیوں کر تاب لائے گا؟ بتاؤ تم! یہ کُرّہ آدمی کا مامن و مسکن نہیں ہے کیا ؟ کہا شایاں ؔ نے کیوں آخر ؎ وہ آگ ہے کہ خاک ہوئی جاتی ہے فضا تپتی زمیں کو سایۂ اشجار کون دے...
  6. مغزل

    نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے ------------سید انور جاوید ہاشمی

    غزل نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے اِذن ربیّ تھا اُسے غارِ حرا روشن کرے میری نظروں میں یقینا وہ بڑا انسان ہے جو محبت کے دیے کو جابجا روشن کرے آدمی محروم ہو یا بر سرِ پیکار ہو احتیاج اپنی سرِ طاقِ دعا روشن کرے جو سجھائے روشنی بھٹکے ہوؤں کو راہ میں ایسی بینائی خدا رکھے خدا...
  7. مغزل

    کھینچتے رنجِ رائگانی ہم ------------سید انور جاوید ہاشمی

    غزل کھینچتے رنجِ رائگانی ہم درد کہتے جو منھ زبانی ہم ناگہاں دہر میں نہیں آئے جائیں گے پھر بھی ناگہانی ہم ہم نے جو کچھ سنا وہ دہرایا پیش کرتے نہیں کہانی ہم اک سخن ور یہ کہہ رہا تھا کل اک سخنور ہیں خاندانی ہم لکھتے رہتے ہیں ہاشمی سب کچھ کرتے رہتے ہیں آنا کانی ہم...
  8. مغزل

    دکھائی دیتی ہے ہر سو خوشی کی لہر ہمیں --------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل دکھائی دیتی ہے ہر سو خوشی کی لہر ہمیں کہا ہے جب سے کسی نے غریب ِ شہر ہمیں ذرا سی بات پہ ناراض ہم رہیں کتنا! گوارا یوں بھی کہاں سارے اہلِ دہر ہمیں ترے وجود کی خوشبو اُڑاکے لائی ہیں وہ ساعتیں جو کبھی لگ رہی تھیں زہر ہمیں وہ کون دوسرا اس خواب گاہ میں آیا یہ کون چھیڑنے آتا ہے...
  9. مغزل

    ایسے طاری تھا جنوں ہم پہ غزل خوانی کا --------- سیدانور جاوید ہاشمی

    غزل ایسے طاری تھا جنوں ہم پہ غزل خوانی کا رقص زنجیر میں جیسے کسی زندانی کا صاحبو ہم سخنی چیزِ دگر ہے لیکن ہم مآل اس کو سمجھتے ہیں پریشانی کا آئینہ، گھر کو پلٹ آنے پہ یوں ملتا ہے منتظر جیسے کوئی یار کسی جانی کا میں نے بکنے نہ دیا نان و نمک کی خاطر کیسے دیکھے وہ تماشا مری ارزانی کا...
  10. مغزل

    روگ دل کو لگائے بیٹھا ہے ------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل روگ دل کو لگائے بیٹھا ہے سامنے آئینے کے بیٹھا ہے کوئی تجھ سا نہیں جہاں میں کیا تو جو ایسے اکیلے بیٹھا ہے پشت دیوار سے لگائے ہوئے گود میں تکیے رکھے بیٹھا ہے کل بھی بیٹھے گا کیا اسی کروٹ آج کروٹ پہ جیسے بیٹھا ہے دھوپ کرنوں سے غسل کرنے کو کیسے روزن وہ کھولے بیٹھا ہے دیدہ...
  11. مغزل

    مشغلہ شعر و سخن کا یوں ہی جاری رکھیے ----------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل مشغلہ شعر و سخن کا یوں ہی جاری رکھیے لفظ رنگیں ہوں ، غزل روح سے عاری رکھیے بر سر، عام کیا کیجیے من جو چاہے آپ سے کس نے کہا لاج ہماری رکھیے صبر کیا چیز ہے عجلت کی چمک کے آگے شکوا کرتے میں زباں اور کراری رکھیے داہنی سمت رکھیں مہرِ جہاں تاب اگر بائیں گوشے میں وہیں بادِ بہاری...
  12. مغزل

    بن پڑھے ، بن سنے یقیں نہ کیا------------ سید انور جاوید ہاشمی

    غزل بن پڑھے ، بن سنے یقیں نہ کیا لوگ کہتے رہے یقیں نہ کیا چاند کا عکس گہرے پانی میں دیکھتے رہ گئے یقیں نہ کیا چل پڑے ہم تو طے ہوا رستا ہیں ابھی فاصلے یقیں نہ کیا زندگی، زندگی سمجھتے رہے بن چکے دائرے یقیں نہ کیا نسلِ آدم نہ ایک ہو پائی آدمی بٹ گئے یقیں نہ کیا سیدانورجاویدہاشمی
  13. مغزل

    ساحلی ریت پہ آنکھوں میں پڑی گیلی چمک --- سیدانور جاوید ہاشمی

    غزل ساحلی ریت پہ آنکھوں میں پڑی گیلی چمک پھر ہوا نے بھی دکھاڈالی ہمیں اپنی چمک ایک ہی ناؤ کنارے سے کنارے کا سفر گھر پلٹ آئے کماتے ہوئے دن بھر کی چمک چاندنی پھیلی دریچوں سے دھواں اُٹھنے لگا آسماں پر جو ہویدا ہوئی تاروں سی چمک صبح سے ٹھنڈے پڑے چولھے میں پھر آگ جلی بھوکے بچوں کی...
  14. مغزل

    شجر کی چھایا بھی ہے سر پہ آسماں ہے ماں -------- سیدانور جاوید ہاشمی

    ماں شجر کی چھایا بھی ہے سر پہ آسماں ہے ماں زمیں کی وسعتیں محدود بے کراں ہے ماں پیمبروں کو شرف حوا زادیوں سے ملا عطائے ربیّ پیمبر کی پاسباں ہے ماں سبق حیات کا آغاز ماں سے ہوتا ہے حدیثِ مہد پڑھو پہلا سائباں ہے ماں کبھی وہ ایڑی رگڑتے سے دور ہوتی ہے٭ کہیں پہ اپنے جوانوں کی نوحہ خواں...
  15. مغزل

    امریکی صدر بارک حسین اوبامہ کے نام خط -------- میرے بلاگ ناطقہ سے

    امریکی صدر بارک حسین اوبامہ کے نام خط میرے بلاگ ناطقہ سے عزت مآب صدربارک حسین اوبامہ صاحب میں بھی آپ کو ایک خط لکھنے کی جراء ت کر رہاں جب کہ گمنام آدمی ہو۔ مجھے یہ ضرورت اس لیئے پیش آئی کہ چند روزپہلے مسلم ملکوں کے سر براہوں نے بھی ایک کھلاخط لکھا ہے جنہیں دنیا جانتی ہے کہ وہ لوگ وہ نہیں...
  16. مغزل

    محبوب خزاں اکیلی بستیاں بسانے والا اپنے عصر کا منفرد و بے مثل شاعر --- تبصرہ

    محبوب خزاں اکیلی بستیاں بسانے والا اپنے عصر کا منفرد و بے مثل شاعر محبوب خزاں رات کو گھر کیوں نہیں جاتے! محبوب خزاں کااصل نام محمد محبوب صدیقی ہے۔موضع چندا دائر، ضلع بلیہ اترپر دیش،برصغیر میں محمد یوسف نامی ایک معزز ہستی کے گھرانے میں آپ یکم جولائی 1930 ءکو پیداہوئے تھے۔ان کی عمر بارہ برس...
  17. مغزل

    کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا ---------- سید انور جاوید ہاشمی

    غزل کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا آگ میں جلنا تھا جتنا جل گیا آگ پہلے سوکھے پتوں میں لگی اور پھر جنگل گھنا سا جل گیا کس قدر حدت مری خواہش میں تھی ہاتھ میں آتے ہی پیسا جل گیا میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے ایک بچے کا کھلونا جل گیا سید انورجاویدہاشمی،کراچی
  18. س

    غزل کے بعد غزل ہاشمی لکھی تم نے!

    السلام و علیکم آپ لوگوں کے لیے تازہ ترین غزل میں یک جا کرتا ہوں تقسیم آپ کرتے ہیں کہ ریزہ ہوتا ہوں، دو نیم آپ کرتے ہیں مجھے تو شائبہ رہتا ہے خواب کا اس میں حقیقتوں کی جو تفہیم آپ کرتے ہیں فنا کے بعد بقا ہے ، فنا سے قبل بقا ! مگر کہاں اسے تسلیم آپ کرتے ہیں بیان آپ کا...
  19. س

    صریر خامہ ان کا چہچہا

    ''''اہل قلم، کہ صریر خامہ ان کا چہچہا بلبل گلزار بلاغت کا ہے اور زبان کلک مشک بار منقار طوطی فصاحت کی ہے۔۔۔بہر تحریر قلم ہاتھ سے آشنا ہوا اور سطر ہائے مسلسل سے دام عنبر فام صفحہء کاغذ پر کھینچا،بین السطور سے چشمہء آب بقا لہرایا، جب بحر ظلمات مداد میں قلم نے غواصی کی،دریا سے دُرَ نکال کے دکھایا...
  20. مغزل

    کتوں‌کی آوازوں میں‌ سالِ نو کی آہٹ جاگتی ہے ----------- سیّد انور جاوید ہاشمی

    ترقی پزیر پسماندہ اقوامِ عالم کے نمائندہ افراد کی جانب سے سالِ نو کی مبارکباد ان لوگوں‌کے لیے جنہیں حکومت ، دولت میراث میں‌اور سیاست نسل در نسل برائے استحصالِ‌عامہ ملتی ہے۔ ہیپی نیو ٹیئرز مجھے معلوم ہے نیویارک، لندن ، ماسکو، پیرس کی اور میونخ یا اٹلی کی گلیوں میں بہت ہنگامہ آرائی...
Top