نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے ------------سید انور جاوید ہاشمی

مغزل

محفلین
غزل

نور ایسا ہو کہ جو ارض و سماءروشن کرے
اِذن ربیّ تھا اُسے غارِ حرا روشن کرے

میری نظروں میں یقینا وہ بڑا انسان ہے
جو محبت کے دیے کو جابجا روشن کرے

آدمی محروم ہو یا بر سرِ پیکار ہو
احتیاج اپنی سرِ طاقِ دعا روشن کرے

جو سجھائے روشنی بھٹکے ہوؤں کو راہ میں
ایسی بینائی خدا رکھے خدا روشن کرے

وہ جلائے گا چراغِ آگہی ، جو فکر میں
میر کا احساس، طرزِ میرزا روشن کرے

اک حقیقت ہاشمی اظہار میں روشن ہوئی
اک حقیقت میرا عکسِ آئینہ روشن کرے

سیدانورجاویدہاشمی
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے!

میری نظروں میں یقینا وہ بڑا انسان ہے
جو محبت کے دیے کو جابجا روشن کرے

وہ جلائے گا چراغِ آگہی ، جو فکر میں
میر کا احساس، طرزِ میرزا روشن کرے

واہ واہ واہ، لاجواب۔

بہت شکریہ مغل صاحب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top