غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے --------- سید انور جاوید ہاشمی

مغزل

محفلین
غزل

غزل اس کو سنا کر مائلِ اغماز مت کیجے
اگر انجام سے واقف ہیں تو اغماض مت کیجے

کرشمے آپ کی جادو بیانی کے بہت دیکھے
مزید اپنے تئیں اپنا سخن اعجاز مت کیجے

سخن کرتے طوالت حسبِ گنجائش روا رکھیے
برائے نام اس کو اور بھی ایجاز مت کیجے

پرائی آنکھ سے بینائی کی خیرات مت لیجے
کبھی جذبات کو پیوستہء الفاظ مت کیجے

کسی کی ناز برداری میں حدِّ آخری کیا ہے
سب ایسا کررہے ہیں آپ اس پر ناز مت کیجے

تدارک مسئلے کا مسئلہ کہنے سے ہوگا کیا
تدبر کیجیے ، حل کیجیے ، اغماض مت کیجے

دکانوں پر سجی ہر شے ضرورت کی نہیں ہوتی
تمنّا کی نہیں ہے انتہا، درباز مت کیجے

نہیں سنتا ، نہیں سنتا کسی کی وہ نہیں سنتا
سو اس کے روبہ رو اب پیش یہ اغراض مت کیجے

بنائے صاحبِ اعزاز دنیا مان لیجے اب
کہا ہے کس نے خود کو آپ سرافراز مت کیجے


سید انور جاوید ہاشمی​
 

مغزل

محفلین
بہت خوب انتخاب ہے محمود صاحب۔ شکریہ
(مطلع کا اور چھٹے شعر کا دوسرا مصرع دیکھ لیں)

شکریہ شناور صاحب مطلع میں ’’ تو ‘‘ رہ گیا تھا۔ آپ کے شکریہ کے ساتھ شامل کردیا ہے۔
شکریہ جناب ردیف کا معاملہ بھی حل کردیا گیا ہے ، بہت شکریہ
 
درستگی فرمانے کا بہت بہت شکریہ محمود صاحب۔
لیکن حضور مجھے یہ شعر ابھی تک کھٹک رہا ہے۔ جانے کیوں؟

تدارک مسئلے کا مسئلہ کہنے سے ہوگا کیا
تدبر کیجیے ، حل کیجے ، اغماض مت کیجے

"کا" کی بجائے "کو" تو نہیں ویسے اگر "کا" کے بعد قومہ ہے تو بھی ٹھیک ہے لیکن دوسرے مصرعہ میں "حل کیجے" کی جگہ "حل کیجیے" نہ ہو یا شاید مجھے سمجھ نہیں آ رہا‘ پڑھنے میں دقت ہو رہی ہے۔ آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کس نالائق سے پالا پڑ گیا ہے۔ تکلیف دینے کے لیے معذرت۔ شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھی غزل ہے مغل صاحب، شکریہ پوسٹ کرنے کیلیے!

صوتی قافیے دل کھول کر استعمال کیے ہیں سیّد صاحب نے، ظاہر ہے عمر اور سخن کے جس مقام پر وہ ہیں اور ایسی کوشش کرنے میں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھ سکتے ہیں لیکن میری رائے میں ایسا کرنا اپنی شناخت اور بنیاد اور اساس سے روگردانی ہے۔

اردو فارسی کی اصل عربی ہے، ہندی کی نہیں ہے، اور جیسا کہ اعجاز صاحب نے کہیں اور لکھا کہ 'ہندی والے' ان قافیوں کو بلاتکلف استعمال کرتے ہیں لیکن اردو والوں کو اس سے احتراز ہی بہتر ہے۔

سنیل گواسکر کا 'اعجاز احمد' کو 'اعجاج احمد' کہنا کون بھولا ہوگا، ڈرتا ہوں کہ یہ روش چل نکلی تو تاج کا قافیہ کہیں اعجاز سے نہ ہونا شروع ہو جائے :)
 

مغزل

محفلین
درستگی فرمانے کا بہت بہت شکریہ محمود صاحب۔
لیکن حضور مجھے یہ شعر ابھی تک کھٹک رہا ہے۔ جانے کیوں؟

بہت شکریہ جناب ، دار صل ، تاہوما بیس تحریر تھی،۔ اور پھر بجلی جانے کی عجلت کا شاخسانہ ہے ، یہ ۔۔ میں شرمندہ ہوں :(

تدارک مسئلے کا مسئلہ کہنے سے ہوگا کیا
تدبر کیجیے ، حل کیجے ، اغماض مت کیجے
"کا" کی بجائے "کو" تو نہیں ویسے اگر "کا" کے بعد قومہ ہے تو بھی ٹھیک ہے لیکن دوسرے مصرعہ میں "حل کیجے" کی جگہ "حل کیجیے" نہ ہو یا شاید مجھے سمجھ نہیں آ رہا‘ پڑھنے میں دقت ہو رہی ہے۔ آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کس نالائق سے پالا پڑ گیا ہے۔ تکلیف دینے کے لیے معذرت۔ شکریہ

کیجیے درست کردیا گیا ہے، کا ، شاعر نے خود برتا ہے ، او ر میرے خیال میں بھی کا ہی بہتر ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ اتنی محبت کرتے ہیں، بہت بہت شکریہ
 

مغزل

محفلین
اچھی غزل ہے مغل صاحب، شکریہ پوسٹ کرنے کیلیے!

صوتی قافیے دل کھول کر استعمال کیے ہیں سیّد صاحب نے، ظاہر ہے عمر اور سخن کے جس مقام پر وہ ہیں اور ایسی کوشش کرنے میں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھ سکتے ہیں لیکن میری رائے میں ایسا کرنا اپنی شناخت اور بنیاد اور اساس سے روگردانی ہے۔
اردو فارسی کی اصل عربی ہے، ہندی کی نہیں ہے، اور جیسا کہ اعجاز صاحب نے کہیں اور لکھا کہ 'ہندی والے' ان قافیوں کو بلاتکلف استعمال کرتے ہیں لیکن اردو والوں کو اس سے احتراز ہی بہتر ہے۔
سنیل گواسکر کا 'اعجاز احمد' کو 'اعجاج احمد' کہنا کون بھولا ہوگا، ڈرتا ہوں کہ یہ روش چل نکلی تو تاج کا قافیہ کہیں اعجاز سے نہ ہونا شروع ہو جائے :)


شکریہ وارث صاحب ، نالاں اور رہمنا کا صوتی آہنگ ہندی میں تو ہوسکتا ہے ، (ہے نہیں) نون مغنونہ تقطیع میں نہ آئے مگر ۔ صوت میں غنہ پیدا کرتا ہے ۔ لہذا یہ قافیہ تو نہ ہوگا۔
مگر یہ اعجاز کا قافیہ اغراض ، اغماض، ایجاز، الفاظ ، صوتی آہنگ ہے ، شاعر اور میرے نزدیک ابلے ہوئے اور چبائے لقمے چبانے سے بہتر ہے کہ ، تجربہ کیا جائے ، کہ ہم روایت شکن اور پھوہڑ پن سے بھی نالاں ہیں، مگر ایسا بھی نہیں کہ۔ روایت کی پاسداری میں اپنا پن بھی کھودیں، ہیئت کے تجربات ہوتے رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے ، میرا نہیں خیال کہ ایسا کرنے سے ’’ روایت ‘‘ کی روح تڑپ اٹھے گی۔
بہر کیف ، میں نے ہاشمی صاحب کو آگاہ کردیا ہے ،۔ امید ہے کہ یہاں آکر یہ مقدمہ خود لڑیں گے ، اگر کسی وجہ کر نہ آسکیں تو بھی ان کا پیغام پہنچا دیا جائے گا۔ والسلام

بابا جانی ، شاہ جی، شناور صاحب اور آپ کی محبتوں پر سراپا سپاس ہوں۔ بہت بہت شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ قبلہ، نہ تو میں نے کسی کو کسی 'عدالت' میں گھسیٹا ہے اور نہ کوئی 'مقدمہ' لڑنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اپنی رائے میں نے دے دی، اور اس سے اختلاف کا یقیناً سب کو حق ہے، جیسے مجھے صوتی قافیے استعمال کرنے سے اختلاف ہے اور بس!
 

مغزل

محفلین
آداب وارث صاحب۔
میں نے بھی ایسا نہیں کہا، مگر ہم جو لفظ ( کسی توفیق سے ) لکھتے ہیں تو وہ ہمارا مقدمہ ہی ہوتا ہے ، نا، یا ؟ ۔۔ آپ اسے جائز نہیں سمجھتے تو ٹھیک ہے ، مگراس پر بات تو کی جاسکتی ہے ناں، یا محض واہ واہ کے لیے ہم ’’ لفظ ‘‘ لکھتے ہیں۔ ادبی فضا سے مکالمہ ختم ہونے کی وجہ سے ہی کچھ نام نہاد سینئرز اس وقت ادبی محافل میں رونا رو رہے ہوتے ہیں کہ ’’ ادب روبہ زوال ہے ‘‘۔۔ کیا ایسا نہ کیا جائے ، ۔۔ گر ادب ہمارا مسئلہ ہے تو ٹھیک ہے ، پھر تو مکاملہ ہوگا، اگر تفریح طبع کے لیے ہے تو پھر کیا بات کرنی ۔۔ جو آپ مناسب خیال کیجے۔۔۔ پریم چند نے ایک جگہ لکھا تھا ’’ ادیب کا عشق محض محفل آرائی اور تفننِ‌طبع نہیں ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ اور ہمارا ادبی حلقہ بشمول میرے ۔۔ اسی بات پر ایمان رکھتا ہے ۔ وگرنہ ۔۔ ’’ سخن بھی ویسا کیا جائے یا بدل لیا جائے ‘‘‘ والی بات پیدا ہوگی ۔ جو اخلاقی سماجی اور ادبی بگاڑ کے علاوہ کچھ نہیں۔
میراکوئی بھی لفظ ناگوار گزرے تو دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں ۔۔ والسلام
 
Top