قصہ پہلے لیپ ٹاپ کا
باب از عینیت پسندی
حالات کی ضرورت اور کمپنی کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ راوی کو ایک عدد لیپ ٹاپ سے نواز دینا چاہیے۔ یہ لیپ ٹاپ لے کر بھاگے گا نہیں۔ پورے گاؤں میں اعلان کروا دیا کہ کمپنی نے ہم پر اعتماد کی انتہا کر دی ہے۔ اب مجھے باقاعدہ ایک لیپ ٹاپ میسر...
کہتے سنتے آئے ہیں کہ پرانی عادتیں بھی پاؤں کی زنجیر ہوتی ہیں۔ انسان ان سے جان چھڑانے کی جتنی بھی کوشش کرے، صورت حال "چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی" والی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریٹائر بزرگ گھر کے اندر اور بےروزگار نوجوان گھر کے باہر ہر کسی کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔ خیر ہمارا بزرگ افراد...
ملک (ایک نابغہ شخصیت)
تعارف:
====
السلام علیکم! "ہمارا نام لے کر" آپ ہی ہیں؟
وعلیکم السلام! جی میں ہی ہوں۔ ہم نے حیرانی سے اس نوجوان کو دیکھا جو ہماری میز کے پاس کھڑا ہمارے علاوہ ہر طرف دیکھ رہا تھا۔
ملک : "میرا نام ملک ہے۔" آنے والے نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا۔
راقم: "اوہ! آپ ہیں۔ کیسے ہیں...
اس دھاگے میں کاہلی پر اشعار پیش کیے جائیں گے۔ تمام آلکسیوں سے حسب توفیق حصہ ملانے کی درخواست ہے۔۔۔۔
پہلے پہل کاہلی کا تذکرہ اساتذہ کی زباں سے۔۔۔
میر تقی میر۔۔۔ موضوع کے لحاظ سے تھکی تھکی میر نہ پڑھا جائے۔۔۔ اپنی مثنوی شکار نامہ میں فرماتے ہیں۔۔۔۔
میری بھی خاطر نشاں کچھ تو کیا چاہیے
میؔر نہیں...
دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیں
گزشتہ دنوں لاہور جانے کا اتفاق ہوا۔ یوں تو ہر کچھ عرصہ کے بعد لاہور کا چکر لگتا رہتا تھا اور ہے۔ لیکن اس بار پنجاب یونیورسٹی جانا تھا۔ میں جامعہ پنجاب کا طالبعلم تو کبھی نہیں رہا لیکن لاہور شہر کے اندر بسے اس شہر سے ہمیشہ سے ایک عقیدت رہی ہے۔ درمیان...
یہ مارگلہ ہلز کے دامن سے چوٹی کی طرف جاتا وہ راستہ تھا، جہاں لوگ شاذ ہی قدم رکھتے ہیں۔ فطرت اپنے اصل حسن کے ساتھ موجود تھی۔ پگڈنڈی تھی کہ خیابان کی تفسیر تھی۔ دونوں اطراف سے درختوں نے راستے کو یوں ڈھک رکھا تھا کہ ہلکی بارش کی رسائی زمین تک ناممکن سی ہوگئی تھی۔ بل کھاتا چڑھائی چڑھتا یہ راستہ...
ملاقات کا کوئی بہانہ نہیں ہوتا۔ وجہ تراشنے بیٹھو تو وجہ نہیں ملتی۔ سوچتے ہیں کہ ملاقات کیوں کی جائے۔ آخر ایسا کیا موضوع ہاتھ لگے کہ سب دوبارہ مل بیٹھیں۔ کچھ فرصت کے لمحے دنیا سے چرا کر کچھ بے غرض باتیں بھی کی جائیں۔ لیکن ایسی ملاقاتوں کے لیے وقت نکالنا بھی بڑا مشکل مرحلہ ہے۔ اور ہماری سست طبع تو...
گزشتہ سے پیوستہ:
غائب دماغی بھی" سامنے دھری "والی قبیل سے ہی تعلق رکھتی ہے بلکہ یوں کہنامناسب ہے، "سامنے دھری "والے مقولے کی عملی شکل غائب دماغی ہے۔ انسان جہاں موجود ہوتا ہے۔ وہاں موجود نہیں ہوتا۔ اور وہاں موجو د ہوتا ہے جہاں اسے موجود نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے کبھی بہت سنجیدہ صورتحال جنم...
یہ ان بھلے دنوں کی بات ہے جب مولوی نے شہر اقتدار میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ دفتر میں مولوی کی نشست ملک صاحب اور چوہدری کے ساتھ تھی۔ شاہ جی ان کے بالکل عقب والی کرسی پر سویا کرتے تھے اور جب کبھی جاگ رہے ہوتے تو فرماتے تھے کہ یہ لوگ میرے عقب میں بیٹھتے ہیں۔ بات ان کی یوں بھی درست تھی کہ شاہ...
قیصرانی بھائی نے ایک بار ایک تحریر کا ترجمہ کیا تھا جس میں نیٹ ورک ٹیم کی طرف سے بڑے ہی زبردست مشوروں سے نوازا گیا تھا۔ آج یوں ہی بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ اسی قسم کے چند مشورے ہم کو بھی کنفیگریشن ٹیم کی طرف سے باقی کمپنی کو دینے چاہییں۔
چند مشورے، سافٹ وئیر کنفیگریشن ٹیم کی طرف سے
جب آپ اپنی...
منظر بھی عجیب ہوتے ہیں۔ کبھی کوئی منظر انسان کو کھینچ کر ماضی میں لے جاتا ہے تو کبھی کوئی منظر اس کو واپس حال میں کھینچ لاتا ہے۔ لیکن کچھ منظر ایسے دلفریب ہوتے ہیں کہ انسان ان کو دیکھ کر یادوں میں اس قدر دھنس جاتا ہے کہ پھر اس کو واپس حال میں آنا تکلیف دیتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ وہیں وہ منظر ٹھہر...
آج صبح محمداحمد بھائی کی ایک غزل آنکھوں کے سامنے آگئی۔ سنا ہے کہ صبح صبح انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عروج پر ہوتی ہے۔ سو ہم نے بھی جب اس غزل کو دوبارہ پڑھا تو ہم پر کئی راز آشکار ہوگئے۔ احمد بھائی کا ہی ایک شعر کہ
پھر آبیاری نخل سخن نہیں ہوتی
دل حزیں جو پس چشم تر نہیں ملتا
اس کے ساتھ ہی ہم...
پرانی بات ہے کہ مرزا بھائی نے مجھ سےالقلم فورم پر ایک گپ شپ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اور کئی ایک دوستوں نے کچھ سوال پوچھے تھے۔ جن کے میں نے اوٹ پٹانگ قسم کے جوابات دیے تھے۔
یونہی خیال آیا ہے کہ اس سارے قصے کو محفل پر بھی لکھ لیاجائے کیوں کہ میری ہر تحریر محفل پر موجود ہے۔...
اوستھا
2015 اپنے اختتام کو پہنچا۔ نئے سال کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔ کتنے سالوں سے یہی عادت ہے کہ سالِ نو کے آغاز میں ارادے باندھنا اور سال کے آخر میں ان بوسیدہ منصوبوں کو دفن کر دینا۔ آج بھی ایک ایسا ہی دن ہے۔ کتنے منصوبے دفنا رہا ہوں جو اس سال کے آغاز میں بڑے جذبے سے بنائے گئے تھے۔ اس وقت...
ای میلز اُڑا دیجے
(جون ایلیا سے معذرت کے ساتھ)
"تم نے مجھ کو لکھا ہے"
ای میلز اُڑا دیجے
"مجھ کو فکر رہتی ہے"
یہ اکاؤنٹ دفع کیجیے
آپ کا اکاؤنٹ گر ہیک ہوا تو کیا ہوگا
"دیکھیے میں کہتی ہوں، یہ بہت برا ہوگا"
"میں بھی کچھ کہوں تم سے!"
فارحہ نگارینہ!
فیس بک کی شاہینہ
ٹوئیٹر کی تہمینہ
بے فکر...
مجھے آج تک اس بات پر حیرانی ہے کہ تاریخ کون لکھتا ہے۔ کیا تاریخ اسی وقت لکھی جاتی ہے جب کوئی واقعہ رونما ہو۔ یا اس کے صدیوں بعد کوئی مؤرخ اٹھ کر آدھے سچے آدھے جھوٹے واقعات اٹھا کر اپنے تخیل کو بروئے کار لا کر تاریخ مرتب کرتا ہے۔ خیر اگر مؤرخ نے تاریخ کو بعد میں لکھنا ہے تو ہمارا اخلاقی فرض ہے...
بزرگ فرماتے ہیں کہ چھپی ہوئی تو سب ڈھونڈ لیتے ہیں۔ سامنے دھری اکثر نظر نہیں آتی۔ اس بات پر ہم بہت ہنسا کرتے تھے۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہوئی، "سامنے دھری نظر نہ آئے"، اندھے کو نظر نہ آتی ہو تو اور بات ہے۔ لیکن زندگی کے نشیب و فراز سے گزرتے ہم نے محسوس کیا کہ یہ بات کچھ ایسی بےمعنی نہیں۔ کبھی ایسا...
تماشائی
چند دن پہلے کی بات ہے شہر سے باہر جاتی سڑک پر ایک کار سے کتا ٹکر گیا۔کار والا بغیررکے نکلتا چلا گیا۔ کتا شدید زخمی حالت میں سڑک پر کراہ رہا تھا۔ ہم جائے حادثہ سے کچھ فاصلے پر تھے۔ قبل اس کے ہم کتے تک پہنچتے۔ دو لڑکے موٹر سائیکل پر اس کے پاس رکے۔ جیب سے موبائل نکالا اور مرتے کتے کی...
ہمیں یاد نہیں کہ آخری بار ہم نے کب اور کس عید کی آمد پر "ہرّا! عید آگئی۔۔۔۔ " قسم کا نعرہ مارا تھا۔ نیا جوتا پہن کر مسجد جانے کی رسم بھی ایک عقیدت مند نے چھڑوا دی تھی۔ گو کہ ہم سید نہیں لیکن جوتوں سے کس کو پتا چلتا ہے۔ واللہ اس کی نیت بری نہ رہی ہوگی۔ جذبات و عقیدت کے بہتے دھارے نے مہلت ہی نہ دی...
اکادمی ادبیات میں شاکر القادری صاحب کے اعزاز میں دی گئی تقریب میں تلمیذ سر سے پہلی ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد فون پر رابطہ رہنے لگا۔ پنجابی کے حوالے سے مجھے جب بھی کسی مشکل کا سامنا ہوتا۔ میں فوراً اصغر صاحب سے رابطہ کرتا۔ اکثر فون آتا تو سلام کے بعد ان کے مخصوص انداز میں یہی جملہ ہوتا۔ "نین صااب...