2014 میں تو یوں لگتا تھا کہ میں نے قسم کھا لی ہے کہ اب کوئی روداد نہ لکھوں گا۔ فلک شیر بھائی سے ملاقات ہو یا فاتح صاحب کے ڈیرے پر حاضری۔ محب علوی بھائی سے ملاقات ہو یا چاہے زبیر مرزا بھائی سے ملاقات کا قصہ۔ یا سید زبیر صاحب کے دولت کدے پر تلمیذ سر سے کی گئی باتیں ہوں۔ میں نے ہر تفصیل کو...
ایک اور سال اختتام پذیر ہوگیا۔ ابھی کل ہی کی بات لگ رہی ہے کہ میں کہروا لکھ رہا تھا۔ کہ ابھی ایک اور دھند میرے روز و شب پر چھائی جاتی ہے۔ کہار اس سال کی ڈولی کو اٹھانے آپہنچے ہیں۔ ان کے لبوں پر وہی وقت کے اڑتے جانے کے گیت ہیں اور میں اس سوچ میں گم ہوں کہ یہ سال کیسا رہا۔ اچھا یا برا؟
آغاز سال تو...
میں گزشتہ دنوں سے غم و غصے کی جس کیفیت میں ہوں شاید میں اس کو الفاظ میں کبھی بھی نہ ڈھال سکوں۔ خدا گواہ ہے کہ جب میں سوشل میڈیا پر انا للہ و انا الیہ راجعون لکھ رہا تھا تو میرے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ ایک لہر تھی جو میرے پورے وجود میں دوڑ رہی تھی۔ میں اس کو غم سمجھ رہا تھا۔ لیکن مجھے احساس ہوا کہ...
اوّلیں چند دسمبر کے
(امجد اسلام امجد سے معذرت کے ساتھ)
اوّلیں چند دسمبر کے
ہربرس ہی عجب گزرتے ہیں
انٹرنٹ کے نگار خانے سے
کیسے کیسے ہنر گزرتے ہیں
بے تکے بےوزن کلاموں کی
محفلیں کئی ایک سجتی ہیں
میڈیا کے سماج سے دن بھر
کیسی پوسٹیں پکارتی ہیں مجھے
"جن میں مربوط بےنوا گھنٹی"
ہر نئی اطلاع پہ بجتی ہے...
بچپن سے پنجابی کا ایک لطیفہ سنتا آرہا ہوں۔ اس سے پہلے بات شروع کروں۔ ضروری ہے کہ احباب بھی اس لطیفے سے آشنا ہوجائیں۔
ایک آدمی تھا۔ اس کو بہت لمبی لمبی گپیں ہانکنے کا شوق تھا۔ وہ جب بھی کوئی قصہ سناتا تو ایسا کہ ذی شعور تو ایک طرف ناداں بھی اس پر یقین نہ کرے۔ ایک دن اس کے ایک خیرخواہ نے سمجھایا...
"صرف مشترکہ کوششوں اور مقدر پر یقین کے ساتھ ہی ہم اپنے خوابوں کے پاکستان کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔"
یہ آخری ریکارڈ شدہ الفاظ تھے اس عظیم لیڈر کے جس نے پاکستان کے قیام کے لیے چلنے والی تحریک کی قیادت کی تھی۔ جو اس تحریک آزادی کا روح رواں تھا۔ ایک انگریز مفکر نے کہا تھاتم خوش قسمت ہو اگر بلند...
ان صاحب کا تعارف لکھنے بیٹھوں تو صبح سے شام ہو جائے۔ بزرگ صورت جوان سیرت بہت دلچسپ آدمی ہیں۔ فرماتے مجھے دہرا فائدہ ہوتا ہے۔ بزرگوں کے سامنے چھوٹا اور جوانوں کے سامنے تجربہ کار کی حیثیت ہے۔ ہم نے جب عرض کیا کہ جملے میں جوانوں کے مقابلے بزرگ کا لفظ آنا چاہیے تو گرم ہوگئے۔غصے سے کہنے لگے ابھی تو...
یوں تو دنیا میں بڑے بڑے منحوس گزرے ہوں گے۔ لیکن ہماری تو بات ہی الگ تھی۔ پیدائش سے لے کرجوانی تک ایسا کون سا کارنامہ تھا جو ہم نے کر نہیں دکھایا۔ یا کون سا ایسا کارنامہ تھا۔ جو ہم نے ہونے دیا ہو۔ ہردوصورت میں ہم نے ہمیشہ ستاروں کو گردش میں دیکھا۔ اس بات پر اعتبار اس حد تک بڑھ گیا کہ کبھی کسی نے...
شام ڈھلنے کے قریب تھی۔ سامنے ٹی وی پر ایک ہی چینل بہت دیر سے چل رہا تھا۔ ہم کبھی ٹی وی پر نگاہ ڈالتے تو کبھی چند گز دور پڑے ریموٹ پر۔ دل چاہ رہا تھا کہ اٹھ کر ریموٹ اٹھا لیں۔ لیکن اس سے ہماری سست طبع پر حرف آنے کا شدید امکان تھا۔اگرچہ گھر میں اور کوئی نہ تھا جو کہہ سکتا کہ اس نے خود اٹھ کر...
عہد حاضر بلاشبہ خون ریزی و فساد کا دور ہے۔ جدھر جدھر نگاہ جاتی ہے لاشے نظر آتے ہیں۔ کوئی سر بریدہ بچہ تو کوئی جسم بریدہ بوڑھا۔ کہیں خون کا تالاب تو کہیں اعضاء در و دیوار سے چپکے ہوئے۔ کوئی زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کرنے کو زندہ درگور کیا جا رہا ہے۔ تو کوئی بیٹا اپنی ماں کی لاش کے پاس اس امید سے...
طرب کے لمحات ہوں یا غم کا کوئی موسم ہو۔ انسان کو پرانے تعلقات، پرانے دوست ہمیشہ یاد آتے ہیں۔ چاہے کتنی ہی لڑائیاں ہو کسی سے یا کس قدر ہی اختلافات ہوں۔ ربط نہ رہے تو وقت سب پر دھول ڈال دیتا ہے۔ اور ایسے میں کبھی جب یاد آتی ہے توسب اختلافات لڑائیاں بےمعنی معلوم ہوتے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے ان کی کچھ...
چوراہے کے ایک طرف مرزا اور رائے صاحب بیٹھے محو گفتگو تھے۔ کافی دیر سے صنف نازک کے موضوع پر بڑی ہی تفصیلی روشنی ڈالی جا رہی تھی۔ مرزا اپنے وسیع تر تجربے کی وجہ سے حاوی ہوتے جاتے تھے۔ جبکہ رائے صاحب بھی کسمسا کر اپنی شد بد ثابت کرنے کو کوشاں تھے۔ باتوں باتوں میں حسن بھی زیر بحث آگیا۔
میاں یہ حسن...
ٹھہراؤ
اُس کے سینے پر عجیب سا دباؤ تھا اور سانس رکتا محسوس ہو رہا تھا۔ جیسے ہی آنکھ کھولی تو دیکھا کہ وہ ایک تالاب میں ڈوب رہا ہے۔ گھبراہٹ کا طاری ہونا ایک فطری عمل تھا سو ڈوبنے سے بچاؤ کی بڑی کوشش کی۔ بہت ہاتھ پاؤں مارے۔لیکن جتنی کوشش کرتااتنا ہی دھنستا چلا جاتا۔ تالاب کا پانی کسی کہسار سے...
(کفیل آزر سے معذرت کے ساتھ)
آڈٹ ہوگا جوتو پھر دور تلک جائے گا
لوگ بےوجہ ہی این سی* کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ پھر Counter Action کیا ہو؟
انگلیاں اُٹھیں گی گم کردہ ڈراموں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے ایم پی تھری گانوں کی طرف
مفت content پہ بھی طنز کئے جائیں گے
ٹرائل Versions پہ فقرے بھی کسے...
لوگ اتنی اچھی بے پر کی لکھتے ہیں۔ ہم تو بے پر کی نہیں لکھ سکتے۔ ہماری تو پر والی نہیں اُڑتی تو بے پر کی کہاں اُڑے گی۔ ہم نے سوچا کہ اس بےپر میں ہم سے کچھ اُڑے نہ اُڑے ہم کچھ نہ کچھ اُڑائیں گے ضرور۔ لیکن جب ہم سے کچھ نہ اُڑا تو ہم ٹانگ اَڑانے کا سوچ لیا۔ کہ ٹانگ اَڑانا تو ویسے بھی اپنا قومی مشغلہ...
Installer سپھل ہوا کب کا
اپنا سی ایم*تو گھر گیا کب کا
Tester نیند اور لینے کو
Script اِک چلا گیا کب کا
Bugگزیدہ ازل ابد لمحہ
کر کے Report چل دیا کب کا
"اپنا منہ اب تو مت دکھاؤ مجھے"
Log تو میں لگا گیا کب کا
نشہ Bonus کا بےطرح تھا کبھی
پر وہ ظالم بھی "مُک" گیا کب کا
آپ اب verify کرنے آئے
Bug...
میں نے جب گھر چھوڑا تو کبھی والد صاحب مجھے ضد کر کے چھوڑنے آجاتے بس اڈے تک۔ اور پھر میں دیکھتا رہتا۔ جب تک بس نگاہوں سے اوجھل نہیں ہوجاتی تھی۔ وہ وہیں کھڑے رہتے ۔ میں بےنیاز تھا۔ اولاد کی جدائی کے درد سے۔ ان کو کہتا۔ بابا آپ کیوں آتے ہیں۔ آپ گھر بیٹھیں۔ مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا کہ آپ یوں کھڑے...
السلام علیکم!
آپ کی بدقسمتی اور اردو محفل کی انتہائی خوش قسمتی ہے کہ آپ نے یہ فورم جوائن کر لیا ہے۔ چونکہ آپ ایک انتہائی علمی و ادبی شخصیت ہیں۔ اور آپ ہی وہ گائے ہیں جنہوں نے اردو کی دنیا کو اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے۔ لہذا اراکین کا آپ کو جاننے کا شوق آپ کو کسی پل چین سے نہیں بیٹھنے دے گا۔...
بڑے پرانے وقتوں کا ذکر ہے۔۔۔ کہ ایک خواجہ ہوا کرتا تھا۔ کسی سے اس کی نہ بنتی تھی۔ دوست تو درکنار کوئی اس غریب کو سلام کر کے راضی نہ تھا۔۔۔۔ درویش طبیعت ایک دن اکتا گئی دنیا کے جھمیلوں سے۔۔۔۔ بس خواجہ نے نعرہ مستانہ مارا۔۔۔۔ یا آبادی۔۔۔ اللہ حافظ۔۔۔ اور نکل پڑا۔۔۔۔
بس وہ کیا کہتے ہیں
نہ سدھ بدھ...
پروگرامر کا خواب
(گلزار سے معذرت کے ساتھ)
صبح صبح اک Email کی دستک پر Computer کھولا
دیکھا تو Testers نے کچھ Bugs بھیجے تھے
صورت سے منحوس تھے سارے
Description سارے سنے سنائے تھے
Code کھولا، Debugger لگائے
Process ساتھ Attach کروائے
ساتھ ہی کہیں کہیں، کچھ موٹے موٹے Message Box لگائے...