ناز

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""دوست زخمی،رقیب زخمی ہے"" ناز خیالوی

    دوست زخمی،رقیب زخمی ہے آرزو کا نصیب زخمی ہے سایہء گل میں اس کو ڈال آئیں دوستو عندلیب زخمی ہے چل رہی ہے ضرورتوں کی چُھری ملک میں ہر غریب زخمی ہے اے ادب پرورو! کوئی مرہم عصرِ نو کا ادیب زخمی ہے اپنی تیغِ زباں درازی سے فِتنہ پرور خطیب زخمی ہے عصرِ نو کے نشیب میں گر کر طرزِ نو کا نقیب زخمی ہے...
  2. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں"" نازؔ خیالوی

    کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں نام لکھ کر ترا با دیدہِ تر کاٹتے ہیں جس کے سائے میں لڑکپن کی بہاریں کھیلیں اب جواں ہاتھ وہی بوڑھا شجر کاٹتے ہیں ان کو مسند پہ بٹھانے کے ہیں مجرم سارے دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کا وہ سر کاٹتے ہیں نازؔ خیالوی
  3. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا"" ناز خیالوی

    ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا کہ ستمگر نے محبت کو ہُنر جانا تھا دستکیں دے کے ہواؤں کو گزر جانا تھا حسبِ معمول انہیں اگلے نگر جانا تھا شدتِ شوق نہ وہ جوشِ تمنا باقی چڑھ کے دریاؤں کو اِک روز اتر جانا تھا بیخودی میں نہ رہی دَیر و حَرم کی بھی تمیز کیا خبر مجھ کو اِدھر یا کہ...
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے"" ناز خیالوی

    جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے شکار خود ہی شکاریوں کی تلاش میں ہے نئے نئے سے حریف گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو نئی نئی سے وہ یاریوں کی تلاش میں ہے وفا اکیلی ڈٹی کھڑی ہے ازل کے دن سے جفا ابھی تک خواریوں کی تلاش میں ہے ہے بہن اُس کی اکیلی گھر میں اُسے بتاؤ وہ شوخ گھبرو جو ناریوں کی تلاش میں ہے...
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سادگی بھی ہے شرارت اُس کی"" ناز خیالوی

    سادگی بھی ہے شرارت اُس کی بوجھ لی دل نے بجھارت اُس کی روح جلسہ ہے تمناؤں کا درد کرتا ہے صدارت اُس کی ہم سے تحسین طلب ہے دن رات کتنی مفلس ہے امارت اُس کی اُس کو لوٹاؤں گا میں سود کے ساتھ قرض ہے مجھ پہ حقارت اُس کی جس نے پی کیف کی حد سے بڑھ کر مے کشی ہو گئی غارت اُس کی موت کو تحفئہ جاں...
  6. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""مر بھی جاؤں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ"" ناز خیالوی

    مر بھی جاؤں میں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار کے ساتھ خون پلایا، ہے کھلایا ہے جگر تیری قسم ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ بے نواؤں کے مقدر میں ہے رُلتے پھرنا کبھی گھر بار کی خاطر، کبھی گھر بار کے ساتھ سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی ہے یہ الگ بات کہ سر...
  7. فرحان محمد خان

    "سلام"نازؔ خیالوی

    سلام انسانیت کا مرکز و محور حسین ہے جملہ نوازشات کا پیکر حسین ہے اوقات کیا فرات کی ، پانی کی ذات کیا ایسے میں جب کہ وارثِ کوثر حسین ہے منزل مری بہشت ہے، دوزح ترا مقام ترا یزید ہے، میرا رہبر حسین ہے اس اعتماد سے ہے انی پر بھی لب کُشا گویا کہ اب بھی زینتِ منبر حسین ہے شایانِ شان اس کی نہیں...
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے" نازؔ خیالوی

    غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے ہم اپنے دشمنوں کا بھی زیاں ہونے نہیں دیتے نمو کی قوتیں صدمات میں دم توڑ دیتی ہیں غم و آلام بچوں کو جواں ہونے نہیں دیتے کڑے پہرے رواجوں کے ہیں الفت کی صداؤں پر یہ کافر دل کے کعبے میں اذاں ہونے نہیں دیتے ہم ان کو احتیاطاََ اُلجھنوں سے دور رکھتے ہیں وہ...
  9. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے" نازؔ خیالوی

    جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے جو چاہا پا لیا میں نے جو سوچا کر لیا میں نے بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے بہت مہنگی پڑے گی تجھ کو سورج سے نظر بازی اسی دیوانگی میں خود کو اندھا کر لیا میں نے بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا...
  10. فرحان محمد خان

    "سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا" نازؔ خیالوی

    سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا دخترِ شاہِ کونین ہے فاطمہ نازشِ بزمِ دارین ہے فاطمہ مومنوں کو کوئی فکر ہو کس لیے جن کا سائیں علی سین ہے فاطمہ وہ خدا بھی نہیں مصطفےؐ بھی نہیں ہاں مگر ان کے مابین ہے فاطمہ نازؔ خیالوی
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے" نازؔ خیالوی

    دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے اور حالات نے کس رنگ میں ڈالے بچے آپ کھولیں تو سہی اِن پر درِرزقِ حلال پھر نہ توڑیں گے کبھی رات کو تالے بچے نور ماں باپ کی آنکھوں کا ہوا کرتے ہیں ایک ہی بات ہے گورے ہوں یا کالے بچے گھر سے نکلے تھے کھلونوں کی خریداری کو ہو گئے بردہ فروشوں کے حوالے بچے میرے...
  12. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے" ناز خیالوی

    دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے دل میں ہو شوقِ ملاقات کا طوفان بپا اور رستے میں "چنہاں" ہو تو غزل ہوتی ہے شوق حسرت کے شراروں سے جِلا پاتا ہے جانِ جاں دشمنِ جاں ہو تو غزل ہوتی ہے کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب اُن کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے" نازؔ خیالوی

    بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے کہ سنک و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوقِ تماشہ کی کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی ! جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر...
  14. فرحان محمد خان

    ""جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی"" نازؔ خیالوی

    جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی جس کا ہمسر ہے نہ تھا کوئی نہ ہو گا وہ علی وہ علی جس پر بھروسہ تھا خدائے پاک کو تھا خدائے پاک پر جس کا بھروسہ وہ علی وُہ علی وجہہ اللہ جس کے روئے اقداس کا لقب جس کے ہاتھوں کا تحلص ہے یُد اللہ وہ علی "شاہِ مرداں شیرِ یزداں قوتِ پروردگار" بسکہ ہر معیار پر...
  15. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے" ناز خیالوی

    پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے اب تو اپنا گھر بھی اپنا گھر نہیں لگتا مجھے لگتی ہو گی تجھ کو بھی میری نظر بدلی ہوئی تیرا پیکر بھی تیرا پیکر نہیں لگتا مجھے کیا کہوں اس زلف سے وابستگی کا فائدہ اب اندھیری رات میں بھی ڈر نہیں لگتا مجھے مجھ کو زحمی کر نہیں سکتا کوئی دستِ ستم میں ندی کا...
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ"" ناز خیالوی

    عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ مری سحر سے مری شام سے نکل جاؤ بہانہ چاہیے گھر سے کوئی نکلنے کو کسی طلب میں کسی کام سے نکل جاؤ ہمارے خانہ دل میں رہو سکون کے ساتھ نکلنا چاہو تو آرام سے نکل جاؤ خدا نصیب کرے تم کو بے گھری کا مذاق حصارِ شوقِ در و بام سے نکل جاؤ "سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے" کسی...
  17. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پھلنے بڑھنے لگے ہیں صاحب زر اور بھی" ناز خیالوی

    پھلنے، بڑھنے لگے ہیں صاحبِ زر اور بھی تنگ ہو جائے گی دھرتی مفلسوں پر اور بھی یہ زمیں زرخیز ہو گی خون پی کر اور بھی کھیتیاں اگلا کریں گی لعل و گوہر اور بھی ہر زمانے میں ثبوتِ عشق مانگا جائے گا "لال" ماؤں کے چڑھیں گے سولیوں پر اور بھی پھولتے پھلتے ہیں جذبے درد کے ماحول میں زخم کھائیں تو...
  18. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ''کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے" ناز خیالوی

    کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے کنائے بے ضرر ہیں ، استعارے کچھ نہیں کہتے سب اندازے لگا لیتا ہے ان کی چال سے ورنہ مُنجمّ سے زبانی تو ستارے کچھ نہیں کہتے ڈبو دیتا ہے کیا کیا کشتیوں کو سامنے ان کے سمندر کو مگر بے حِس کنارے کچھ نہیں کہتے بس اتنا ہم نے دیکھا ہے محبت کی تجارت میں منافعے...
  19. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے" نازخیالوی

    ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے بُلانا بھی نہیں جس کو ، اسی کی بات کرنی ہے اچھالا تھا نیا سورج کہ ہم پر دھوپ چھڑکے گا خبر کیا تھی کہ اس نے آگ کی برسات کرنی ہے چکانے آئے ہیں وہ تو مرے دریاؤں کا قرضہ برس کر بادلوں نے کون سی خیرات کرنی ہے یہ شہر اوقات سے نکلے ہوؤں کا شہر ہے پیارے یہاں...
  20. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ناز خیالوی کی خوبصورت غزل

    ہر ضرورت کے لیے سوچوں کے پیکر بیچنا مفلسی اب چاہتی ہے میرے جوہر بیچنا ہے رقم درکار بیٹے کو کتابوں کے لیے پڑ گیا ماں باپ کو بیٹی کا زیور بیچنا دین نے دنیا بنا دی شیخ صاحب آپ کی راس آیا آپ کو محراب و منبر بیچنا طور بازارِ وفا کا اور ہے کچھ ان دنوں سوچ کر کچھ مول...
Top