محمد ریحان قریشی

  1. ص

    غزل برائے آپریشن

    غزل کی اصلاح فرما کر ممنون و مشکور بناٸیں۔ افسوس کہ وہ شخص میسر نہیں مجھے وہ ہی تو بھولتا یکسر نہیں مجھے میں خود کو یاد آ رہا ہوں، یعنی تیرا خیال بھی اکثر نہیں مجھے گلہ ہے تو اس بات کا ہے گلہ بھی تم سے...
  2. ذیشان لاشاری

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا ۔برائے اصلاح

    کوئی وعدہ ترا وفا نہ ہوا پھر بھی کیوں تجھ سے دل خفا نہ ہوا کیا ضروری ہے داستان کہوں ہے خلاصہ کہ وہ مرا نہ ہوا بے دلی سے عبادتیں کرنا ہم سے یہ کام اے خدا نہ ہوا بس یہی زندگی قیامت ہے کیا ہے وہ حشر جو بپا نہ ہوا واعظو مے بری نہیں اتنی خلد بھی جبکہ مے سوا نہ ہوا آخرت میں خدا عذاب نہ دے کیا ستم ہے...
  3. ذیشان لاشاری

    وہ ملاقات آخری ہائے۔ برائے اصلاح

    اس کی شوخی میں سادگی بھی تھی اور اداوں میں دلکشی بھی تھی اس کے آنے سے گھر منور تھا لوگ کہتے ہیں چاندنی بھی تھی دل یہ کہتا ہے مجھ سے رو رو کر وہ جو پہلی تھی آخری بھی تھی داد تو دو کہ ہم کو ظالم سے واسطہ تھا ہی دل لگی بھی تھی دل نے اس بار آہ تک نہ کی آنکھ ان سے مری لڑی بھی تھی وہ ملاقات آخری ہائے...
  4. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    کبھی فرصت ملی ہوتی کہیں ہم سے ملے ہوتے یقیناً دور لمحوں میں ہمارے سب گلے ہوتے نہ دل یوں سخت ہوتا نہ محبت میں کمی کرتے ملے ہم کو محبت کے ذرا سے جو صلے ہوتے کبھی پہلو میں آ کے بیٹھ کر کچھ بات کی ہوتی نہ ایسی دوریاں ہوتیں نہ ایسے سلسلے ہوتے نہ ہم کو تم پہ شک ہوتا نہ تم یوں بدگماں ہوتے کبھی جو غیر...
  5. ذیشان لاشاری

    اصلاح درکار ہے برائے غزل

    کچھ خطا ہم سے ہو گئی ہوگی خوامخواہ تو نہ وہ گئی ہوگی اس سے الفت کی بات کی تونے وہ تو یکدم سے کھو گئی ہو گی محفلِ شعر و شاعری ہے وہاں لے کے امید تو گئی ہوگی ہم ملے تھے جہاں پہ پہلی بار اس جگہ آ کے رو گئی ہوگی ہوگی محفل میں کھوئی کھوئی سی سب کے کہنے پہ گو گئی ہوگی ہاتھ کی نرم سی ہتھیلی پر گال رکھ...
  6. ذیشان لاشاری

    نئی غزل اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے

    یوں نہیں ہے کہ ہم بے زباں ہیں ہم جو بولیں وہ سنتے کہاں ہیں میں جو محفل میں پاس ان کے جاؤں کہتے ہیں دوست تیرے وہاں ہیں ہم اکیلے نہیں اس کے مارے عشق میں تو کئی نوحہ خواں ہیں شیخ صاحب انھیں جا کے دیکھو ان کی آنکھیں ہی دونوں جہاں ہیں ہے جہاں ان کی زلفوں سے پاؤں تلک یہ زمیں اور وہ آسماں ہیں آج پینے...
  7. انیس جان

    غزل برائے اصلاح(3)

    نالہ اک بھی رسا نہیں ہوتا "اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا" بزمِ اغیار میں مری جاناں ساتھ تیرے کیا نہیں ہوتا دیکھ کر تیرے آئینہ عارض کس کا دل مبتلا نہیں ہوتا بےکسی کی کیا کہوں اس کی ساتھ جس کے خدا نہیں ہوتا جز بہائے انیس آنسو تو اس کا دروازہ وا نہیں ہوتا
  8. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    غزل کی اصلاح کریں تو دیکھیے جناب غزل کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا روبرو بےپردہ جب وہ...
  9. انیس جان

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح تضمین بر شعرِ غالب ملائک کا سر واں پہ خم دیکھتے. ہیں ،،،،جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں،،، ہے احساس محشر کے فتنے کا ہوتا تری چال ہم جو صنم دیکھتے ہیں یہ ٹھپّا ہے دنداں کا عارض پہ کیوں کر تھا غیر آیا رب کی قسم دیکھتے ہیں کی ہے پیش دستی رقیبوں نے شاید کہ گردن تری آج خم دیکھتے...
  10. فلسفی

    برائے اصلاح

    سر الف عین محمد ریحان قریشی کیا یہ دونوں غزلیں تکنیکی لحاظ سے درست ہیں؟ کیا ان دونوں کو اکھٹا ایک غزل میں کرنا مناسب ہے؟ یعنی اگر دوسری غزل کے مطلع کو لے لیا جائے تو دونوں غزلوں کے اشعار کو ایک ہی غزل میں اکھٹا کیا جاسکتا ہے؟ غزل - 1 بے وفائی کا پتھر جب اپنے لگا درد سے سنگدل بھی بلکنے لگا عشق...
  11. محب علوی

    سبق لسٹ LIST

    لسٹ LIST لسٹ (List) ایک ایسی ڈیٹا ساخت (Data Structure) ہے جس میں اشیا یا اراکین کے مجموعہ کو ترتیب سے رکھا جاتا ہے یعنی یہ ایک مرتب مجموعہ ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہی جیسے آپ نے شاپنگ کی ایک لسٹ بنائی ہو اور اس میں ترتیب سے اشیا کے نام لکھے ہوں۔ پائتھون میں لسٹ کے اراکین (elements)کو کومہ کی مدد سے...
  12. محمد طلحہ گوہر چشتی

    ﴿کر گیا صد پارہ جو پل میں دلِ نخچیر ہے﴾

    رمل مثمن محذوف فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن کر گیا صد پارہ جو پل میں دلِ نخچیر ہے صید گاہِ عشق سے بھٹکا کسی کا تیر ہے ہو گیا پیوست پیکاں تیرِ حسنِ یار کا یہ مرا ہے خواب یا آئینہِ تعبیر ہے قابلِ تحسین کب تھی داستاں مے خوار کی کچھ تو ساقی کا کرم، کچھ شوخیِ تحریر ہے بعد مدت کے ہے چھیڑا نغمہِ...
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    استاد محترم الف عین و دیگر غزل اصلاح کے لِئے پیش کر رہا ہوں۔ عرش والے ذرا تاک زمیں پر لوگ ہو گئے بے باک زمیں پر میرے مولا ہمیں بخش دو آمین ہم رگڑ رہے ہیں ناک زمیں پر جتنے پانی میں گو رہتے رہو بھی بس رہ جانی ہے پھر خاک زمیں پر ہر وجود کو یوں آگ لگی پھر آسماں کو اڑی راکھ زمیں پر لکھ رہا ہوں...
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔ ڈھیر خوابوں کا اور وقت نہیں ہوئی ہے کوئی پیش رفت ؟ نہیں بات کرنے سے پہلے بول پڑے یار وہ اتنا بھی کرخت نہیں اپنا اک ہاتھ ہے مرے سر پر ابر بادل کوئی درخت نہیں زندگی میرے خواب ہیں اونچے چاہے تجھ پہ مری گرفت نہیں وہ مقدر میں ہے...
  15. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی اور دیگر اساتذہ سے درخواست برائے اصلاح۔۔۔ یہ میری ابتدائی غزلوں میں ایک ہے۔۔۔ آنکھیں دو دریا تھی اور آگ رہی ہیں پلکیں اب تو اک صحرا ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں سے جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں پا کے دل خوش تو ہوا بعد میں...
  16. توقیر عالم

    میری آخری غزل

    کسی روز دل سے اتر جاو گے یہاں سے نکل کر کدھر جاو گے بگڑ جو رہے ہو مرے عشق میں ہجر میں مرے کیا سدھر جاو گے ترے سنگ ہی زندگی ہے حسیں کریں گے کیا تم اگر جاو گے ارادہ کیا ہے تجھے روک لیں مرے کہنے پر کیا ٹھہر جاو گے نہیں رک سکو گے ہمارے لیے ہے در پیش تم کو سفر جاو گے
  17. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    بوجھ ہے جس کو اتارے جا رہا ہوں زندگی میں یوں گزارے جا رہا ہوں لوٹ آنے کی نہیں امید پھر بھی راستہ تیرا سنوارے جا رہا ہوں دشتِ ویراں میں نہیں معلوم کب سے نام تیرا میں پکارے جا رہا ہوں تو نہیں شاید مری قسمت میں جاناں کر کے سارے استخارے جا رہا ہوں ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا رفتہ رفتہ میں...
  18. توقیر عالم

    برائے اصلاح

    رسمِ الفت نبھاتا ہی نہیں کوئی اب سرِ طور جاتا ہی نہیں کوئی بے خطر آتشِ نمرود میں جانا اب ادا یہ دکھاتا ہی نہیں کوئی جو امیدِ طلوعِ صبح ِ نو بنتی ایسی آذاں سناتا ہی نہیں کوئی سب لٹایا علی کے لال نے جیسے راہِ حق میں لٹاتا ہی نہیں کوئی منتظر سر زمینِ ہند ہے کب سے اب مسیحا بھی آتا...
  19. توقیر عالم

    کیا یہ شعر ٹھیک ہے

    پھر ہے مرے جذبات میں ہلچل برپا پھر سے ترے دیدار کی تمنا جاگی
Top