صنم

محفلین
غزل کی اصلاح فرما کر ممنون و مشکور بناٸیں۔

افسوس کہ وہ شخص میسر نہیں مجھے
وہ ہی تو بھولتا یکسر نہیں مجھے

میں خود کو یاد آ رہا ہوں، یعنی
تیرا خیال بھی اکثر نہیں مجھے

گلہ ہے تو اس بات کا ہے
گلہ بھی تم سے کیونکر نہیں مجھے؟

تمہارا حال ٹھیک ہے مِرے بنا
یہ بات بھاتی یک نظر نہیں مجھے

میں چاہتا ہوں یہ سانس رک جائے
جس پل تری آرزو اگر نہیں مجھے

ہے زندگی بے معنی س اک سفر!
ھاں، لیکن، ایسا شوقِ سفر نہیں مجھے

مجھے بھلا دو یا یاد رکھو کہ اب
کسی بات کا کوٸی ڈر نہیں مجھے

لوگ مجھ سے بیزار ہیں اور کتنے
میں بھی بیزار ہوں پر اثر نہیں مجھے

صنم
 

یاسر شاہ

محفلین
افسوس کہ وہ شخص میسر نہیں مجھے
وہ ہی تو بھولتا یکسر نہیں مجھے

مطلع یوں کہیں تو بحر میں ڈھل جائے گا مگر قافیے میں ایطا کا عیب برقرار رہے گا -

ہائے وہ ایک شخص میسّر نہیں مجھے
ہاں ہاں وہی 'جو بھولتا یکسر نہیں مجھے
 

الف عین

لائبریرین
مختصر یہ کہ عروض سے کچھ تو شد بد پیدا کر لیں تو بہتر ہو، اصلاح یوں نہیں ہوتی کہ کسی بھی دو سطروں کو بحر میں لا کر پیش کر دیا جائے
 

یاسر شاہ

محفلین
مکرّمی بات یہ ہے کہ جو اشعار وزن میں ادھر پوسٹ ہورہے ہیں ان دنوں' اکثروں میں نہ تخیّل ہے نہ شعریت کہ طبیعت ابھرے اور آمادہ ہو متبادل تجاویز پر -اپنی بات کر رہا ہوں' جب طبیعت ابھرتی ہے تو تجاویز دے دیا کرتا ہوں اور چونکہ محترم/محترمہ صنم کی تکبندی میں تخیّل کا سراغ ملا سو وزن درست کر دیا -

مگر آپ کی بات درست ہے کہ اصلاح یوں نہیں ہوا کرتی-
 

الف عین

لائبریرین
میرا تخاطب یاسر شاہ سے نہیں صنم سے تھا کہ ان کو ایسے اشعار پیش کرنے کی ضرورت نہیں جسے دوسرے احباب بحر و اوزان میں فٹ کر کے دے دیں، یہ مشق شاعر کو ہی کرنا ضروری ہے
 
Top