استاد محترم الف عین و دیگر غزل اصلاح کے لِئے پیش کر رہا ہوں۔

عرش والے ذرا تاک زمیں پر
لوگ ہو گئے بے باک زمیں پر

میرے مولا ہمیں بخش دو آمین
ہم رگڑ رہے ہیں ناک زمیں پر

جتنے پانی میں گو رہتے رہو بھی
بس رہ جانی ہے پھر خاک زمیں پر

ہر وجود کو یوں آگ لگی پھر
آسماں کو اڑی راکھ زمیں پر

لکھ رہا ہوں ، قلم خود کو بنا کر
گر رہے ہیں مرے چاک زمیں پر

آسمان سے وہ برسا رہا ہے
ڈھونڈتے ہیں جو خوراک زمیں پر

میری ارض تو رہتی ہے معلق
گرتے رہتے ہیں افلاک زمیں پر

آگ پانی کا کھیلا جا رہا ہے
ایک کھیل خطرناک زمیں پر

خون اپنا جواں مَلتے رہے ہیں
میرے دیس تری پاک زمیں پر

دکھ ہے ، درد جو جنّت میں نہیں ہے
ہرترانہ ہے غم ناک زمیں پر

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ ایسی زمینیں منتخب نہ کیا کریں جس میں قافیوں کی تلاش اور استعمال کے بعد غزل محض تک بندی کی شکل میں رہ جائے۔ اس میں تو بحر بھی میں نہیں پکڑ سکا
 
میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ ایسی زمینیں منتخب نہ کیا کریں جس میں قافیوں کی تلاش اور استعمال کے بعد غزل محض تک بندی کی شکل میں رہ جائے۔ اس میں تو بحر بھی میں نہیں پکڑ سکا
سر اس کی بحر ہے فاعلات مفاعیل فعولن۔۔۔
 
Top