انیس جان

محفلین
غزل کی اصلاح کریں
تو دیکھیے جناب غزل


کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا

شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا
عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا
جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا
کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں
سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا
روبرو بےپردہ جب وہ آئینہ رخ آگیا
زاہدوں کا دیکھتے ایمان عنقا ہوگیا
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ساتھ میں یہ ایک فارسی شعر ہے یہ بھی اصلاح طلب ہے

اگرچہ خاکی ہستی
خدائے ما تو ہی ام
دوسرا مِصرع درست فارسی نہیں ہے۔ «ہی» اردو کا لفظ ہے، فارسی کا نہیں۔
فارسی میں جو «تویی» استعمال ہوتا ہے کہ اُس کا معنی «تم ہو» ہے، «تم ہی ہو» یا «تو ہی ہے» نہیں۔ یہ محض اردو کے «تو ہی» سے ذرا آوازی مماثلت رکھنے کی وجہ سے گُمان کیا جاتا ہے۔
مصرعے کے آخر میں ضمیرِ مُتّصل «ام» بھی بے جا اور نادردست استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
غزل کی اصلاح کریں
تو دیکھیے جناب غزل


کاروبارِ عشق میں ایسے میں رسوا ہوگیا

شیخ بننے کو تھا بدنامِ((رسوائے))زمانا ہوگیا
عشق کا میرے، گلی کوچے میں چرچا ہوگیا
جس کا سوچا بھی نہ تھا ایسا تماشا ہوگیا
کیا کہوں میں اس دلِ نادان کی نادانیاں
سیدھے منہ ملتا نہیں جو اس پہ شیدا ہوگیا
روبرو بےپردہ جب وہ آئینہ رخ آگیا
زاہدوں کا دیکھتے ایمان عنقا ہوگیا
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
اچھی غزل ہے
کچھ ہی باتیں کہنے کی ضرورت ہے
ایمان عنقا ہو گیا
Turned to unqa کے معنوں میں درست نہیںIs کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے یہاں تمہارا مطلب ہے کہ پہلے تھا، اب غائب ہو گیا عنقا کے علاوہ کچھ اور قافیہ سوچیں
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
، ۔۔خاک اڑانے کا تعلق محبوب کے تیر مارنے سے سمجھ میں نہیں آتا

کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
دونوں مصرعوں میں لڑنا اچھا نہیں لگتا ملائی یا لگائی کر دیں تو شاید بہتر ہو جائے
 

عظیم

محفلین
اچھی غزل ہے
کچھ ہی باتیں کہنے کی ضرورت ہے
ایمان عنقا ہو گیا
Turned to unqa کے معنوں میں درست نہیںIs کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے یہاں تمہارا مطلب ہے کہ پہلے تھا، اب غائب ہو گیا عنقا کے علاوہ کچھ اور قافیہ سوچیں
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا
، ۔۔خاک اڑانے کا تعلق محبوب کے تیر مارنے سے سمجھ میں نہیں آتا

کیوں لڑائی آنکھ اس بیداد گر سے اے انیس
آنکھ جس سے لڑتے ہی اک حشر برپا ہوگیا
دونوں مصرعوں میں لڑنا اچھا نہیں لگتا ملائی یا لگائی کر دیں تو شاید بہتر ہو جائے
معاف فرما دیجیے گا بابا میں اس غزل کے قوافی غلط سمجھ رہا ہوں
میرے خیال میں زمانا تماشا اڑانا قوافی رسوا اور چرچا وغیرہ کے ساتھ درست نہیں ہوں گے
 

انیس جان

محفلین
ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا
پر اتنا بھی ظالم نہ "رسوا" ہوا تھا
کہاں تھا تو اس طور آنے سے میرے
گلی میں تری کل "تماشا" ہوا تھا
، میر تقی میر
 

انیس جان

محفلین
زاہدوں کا دیکھتے ایمان چلتا ہوگیا
ڈگمگاتا ، ہے ہے ایماں زاہدوں کا ہوگیا
کیوں ملائی آنکھ............

مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا

یعنی جب سے اس کی تیر کا شکار ہوا ہوں مجنوں او سودائی بن کر سر پہ خاک اڑا رہا ہوں میرا مطلب یہ تھا

(2) یعنی جب سے اس بیدرد نے تیر مارا ہے میں تو نیم بسمل بن کر خاک میں تڑپ رہا ہوں اور خاک اڑا رہا ہوں
اگر صحیح ہے تو یہی۔۔ ورنہ کسی اور مصرع کی کوشش کرتا ہوں استاد صاحب
 
آخری تدوین:

انیس جان

محفلین
زاہدوں کا دیکھتے ایمان چلتا ہوگیا
ڈگمگاتا ، ہے ہے ایماں زاہدوں کا ہوگیا
کیوں ملائی آنکھ............

مشغلہ بس اک ہی میرا خاک اڑانا ہوگیا

یعنی جب سے اس کی تیر کا شکار ہوا ہوں مجنوں او سودائی بن کر سر پہ خاک اڑا رہا ہوں میرا مطلب یہ تھا

(2) یعنی جب سے اس بیدرد نے تیر مارا ہے میں تو نیم بسمل بن کر خاک میں تڑپ رہا ہوں اور خاک اڑا رہا ہوں
اگر صحیح ہے تو یہی۔۔ ورنہ کسی اور مصرع کی کوشش کرتا ہوں استاد صاحب

الف عین صاح غزل درست ہوگئ؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
بسمل کے تڑپنے سے خاک اڑانے کا خیال دور از کار ہے اور الفاظ میں بھی مشغلہ ذہن کو مزید بھٹکا دیتا ہے اس شعر کو تو بدل ہی دیں.
ایمان عنقا کے متبادل بھی قابلِ قبول نہیں
یہ پیغام آدھا لکھا براؤزر میں کل سے محفوظ تھا
 

انیس جان

محفلین
شغل ( کام بجائے شغل )بسمل کی طرح بس پھڑپھڑانا ہوگیا

پھڑپھڑانا مثلِ بسمل کام میرا ہوگیا
،۔۔۔۔۔
دیکھ کے. (کر). کافور ایماں زاہدوں کا ہوگیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پھڑپھڑانا مثلِ بسمل کام میرا ہوگیا
دیکھ کر کافور ایماں زاہدوں کا ہو گیا
بہترین ہے اگرچہ دو لخت لگتا ہے
 

انیس جان

محفلین
روبرو بے پردہ جب وہ آئینہ رخ آگیا
دیکھ کر کافور ایماں زاہدوں کا ہوگیا
جب سے مارا تیر چھاتی پر ہے اس بیدرد نے
پھڑپھڑانا مثلِ بسمل کام میرا ہوگیا
 
Top