سر الف عین سر محمد ریحان قریشی اور دیگر اساتذہ سے درخواست برائے اصلاح۔۔۔
یہ میری ابتدائی غزلوں میں ایک ہے۔۔۔

آنکھیں دو دریا تھی اور آگ رہی ہیں پلکیں
اب تو اک صحرا ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں

آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں سے
جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں

پا کے دل خوش تو ہوا بعد میں افسردہ بھی
آنکھوں کی مالا پہ جو ناگ رہی ہیں پلکیں

منزلِ خواب پہ جانے کے لئے آنکھوں سے
اس لئے پلکیں گریں باگ رہی ہیں پلکیں

کب خیالوں سے ترے ٹیک لگا کر عمران
آنکھیں میری سو گئیں ، جاگ رہی ہیں پلکیں

بہت شکریہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
آنکھیں دو دریا تھی اور آگ رہی ہیں پلکیں
اب تو اک صحرا ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ مطلع نہیں سمجھ سکا

آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں سے
جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ 'آنکھوں میں' سے تو مطلب نکلتا ہے، 'سے' ہو تو سمجھ نہیں سکا۔

پا کے دل خوش تو ہوا بعد میں افسردہ بھی
آنکھوں کی مالا پہ جو ناگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ کس کو پا کر؟
مالا پہ ناگ؟ عجیب محاورہ ہے، خزانے پر تو ہو سکتا ہے۔

منزلِ خواب پہ جانے کے لئے آنکھوں سے
اس لئے پلکیں گریں باگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ باگ کا لفظ بھی نہیں سمجھا

کب خیالوں سے ترے ٹیک لگا کر عمران
آنکھیں میری سو گئیں ، جاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ اچھا شعر ہے لیکن 'سگئیں' تقطیع اچھی نہیں۔
سو گئی آنکھ مری
یا
سو گئیں آنکھیں مری
دوسرے مصرع میں بہتر ہو گا۔
 
سر مطلع میں ایک کیفیت کا اظہار ہے۔
پہلے آنکھوں سے آنسو بہتے تھے اب وہ آنسو بھی خشک ہو گئے ہیں۔ آپ کی نظر میں سر کوئی تبدیلی ممکن ہے؟
باقی میں انشاءاللہ بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 
آنکھیں دو دریا تھی اور آگ رہی ہیں پلکیں
اب تو اک صحرا ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ مطلع نہیں سمجھ سکا

آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں سے
جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ 'آنکھوں میں' سے تو مطلب نکلتا ہے، 'سے' ہو تو سمجھ نہیں سکا۔

پا کے دل خوش تو ہوا بعد میں افسردہ بھی
آنکھوں کی مالا پہ جو ناگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ کس کو پا کر؟
مالا پہ ناگ؟ عجیب محاورہ ہے، خزانے پر تو ہو سکتا ہے۔

منزلِ خواب پہ جانے کے لئے آنکھوں سے
اس لئے پلکیں گریں باگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ باگ کا لفظ بھی نہیں سمجھا

کب خیالوں سے ترے ٹیک لگا کر عمران
آنکھیں میری سو گئیں ، جاگ رہی ہیں پلکیں
۔۔۔ اچھا شعر ہے لیکن 'سگئیں' تقطیع اچھی نہیں۔
سو گئی آنکھ مری
یا
سو گئیں آنکھیں مری
دوسرے مصرع میں بہتر ہو گا۔
سر الف عین یہ کچھ تبدیلی کی ہے۔

آنکھیں تب دریا تھیں اور آگ رہی ہیں پلکیں
ایک اب دشت ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں
(یہ سر ایک کیفیت ہے۔ رونے کے دوران میری آنکھیں دریا کی مانند اور پلکیں آگ کی مانند تھی۔ جب آنسو خشک ہوئے تو آنکھیں صحرا کا منظر پیش کر رہی تھی اور پلکوں کی حالت صحرا میں بھاگنے جیسی تھی)

تیری آنکھیں چھو کے خوش بھی تھا ، میں افسردہ بھی
آنکھوں پر جیسے کوئی ناگ رہی ہیں پلکیں۔

سر باگ کا مطلب لگام ہے۔

آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں میں۔
جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں

کب خیالوں سے ترے ٹیک لگا کر عمران
سو گئیں آنکھیں مری ، جاگ رہی ہیں پلکیں۔
 

الف عین

لائبریرین
رہی ہیں' ردیف سے پہلے فعل ہی ہو تو ابلاغ درست ہوتا ہے۔ اسم کے ساتھ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ 'کی طرح منظر پیش کر رہی ہیں'۔ جیسا کہ اس غزل میں اکثر استعمال کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی یاد رکھیں کہ الفاظ بدل کر وہ صورت اختیار کی جائے جس میں حروف کا کم سے کم اسقاط ہو۔ اس مصرع میں 'چھو کے' محض چ ک تقطیع ہوتا ہے اس کو یوں نہیں کیا جا سکتا؟
چھو کے آنکھیں تری میں خوش بھی تھا، افسردہ بھی
دونوں مصرعوں کی روانی پر غور کرو۔
اگر ہر جگہ وضاحتی نوٹ دینے کے لیے آپ موجود ہوں تو ایسے شعر کہے جا سکتے ہیں جن کا مطلب اس قدر دور از کار ہو
 
رہی ہیں' ردیف سے پہلے فعل ہی ہو تو ابلاغ درست ہوتا ہے۔ اسم کے ساتھ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ 'کی طرح منظر پیش کر رہی ہیں'۔ جیسا کہ اس غزل میں اکثر استعمال کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی یاد رکھیں کہ الفاظ بدل کر وہ صورت اختیار کی جائے جس میں حروف کا کم سے کم اسقاط ہو۔ اس مصرع میں 'چھو کے' محض چ ک تقطیع ہوتا ہے اس کو یوں نہیں کیا جا سکتا؟
چھو کے آنکھیں تری میں خوش بھی تھا، افسردہ بھی
دونوں مصرعوں کی روانی پر غور کرو۔
اگر ہر جگہ وضاحتی نوٹ دینے
رہی ہیں' ردیف سے پہلے فعل ہی ہو تو ابلاغ درست ہوتا ہے۔

سر الف عین میری کم علمی کی وجہ سے آپ کے اس جملہ کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی ذرا سادہ الفاظ میں وضاحت کر دیجئے۔
بہت شکریہ سر۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین میری کم علمی کی وجہ سے آپ کے اس جملہ کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی ذرا سادہ الفاظ میں وضاحت کر دیجئے۔
بہت شکریہ سر۔۔۔
بھاگنا، جاگنا افعال ہیں، ان سے متعلق بھاگ جاگ قوافی کے ساتھ 'رہی ہیں' درست ہے۔ لیکن آگ، راگ، ناگ کے ساتھ 'رہی ہیں' صرف اس وقت واضح معنی دیتا ہے جب الفاظ یہ ظاہر کریں کہ پلکیں 'کی طرح Behave کر رہی ہیں'
 
بھاگنا، جاگنا افعال ہیں، ان سے متعلق بھاگ جاگ قوافی کے ساتھ 'رہی ہیں' درست ہے۔ لیکن آگ، راگ، ناگ کے ساتھ 'رہی ہیں' صرف اس وقت واضح معنی دیتا ہے جب الفاظ یہ ظاہر کریں کہ پلکیں 'کی طرح Behave کر رہی ہیں'
شکریہ سر اب سمجھ آ گئی۔۔۔ میں مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
 
بھاگنا، جاگنا افعال ہیں، ان سے متعلق بھاگ جاگ قوافی کے ساتھ 'رہی ہیں' درست ہے۔ لیکن آگ، راگ، ناگ کے ساتھ 'رہی ہیں' صرف اس وقت واضح معنی دیتا ہے جب الفاظ یہ ظاہر کریں کہ پلکیں 'کی طرح Behave کر رہی ہیں'
چشمِ نم پر جلا کر آگ رہی ہیں پلکیں۔
ایک اب دشت ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں۔

سر الف عین اب کچھ بہتر ہے؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
چشمِ نم پر جلا کر آگ رہی ہیں پلکیں
اس کا نثر میں کچھ مطلب نکالا جا سکتا ہے؟
شاید مطلب یہ ہو کہ پلکیں چشم نم پر آگ جلا رہی ہیں! لیکن الفاظ تو کچھ بھی ظاہر نہیں کرتے
 
چشمِ نم پر جلا کر آگ رہی ہیں پلکیں
اس کا نثر میں کچھ مطلب نکالا جا سکتا ہے؟
شاید مطلب یہ ہو کہ پلکیں چشم نم پر آگ جلا رہی ہیں! لیکن الفاظ تو کچھ بھی ظاہر نہیں کرتے
اوکے سر اس پر کچھ وقت لگاتا ہوں۔ اللہ بہتر کرے گا۔ کچھ نہ کچھ ہو جائے گا۔
 
Top