توقیر عالم

محفلین
بوجھ ہے جس کو اتارے جا رہا ہوں
زندگی میں یوں گزارے جا رہا ہوں

لوٹ آنے کی نہیں امید پھر بھی
راستہ تیرا سنوارے جا رہا ہوں

دشتِ ویراں میں نہیں معلوم کب سے
نام تیرا میں پکارے جا رہا ہوں

تو نہیں شاید مری قسمت میں جاناں
کر کے سارے استخارے جا رہا ہوں

ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا
رفتہ رفتہ میں بھی ہارے جا رہا ہوں

آزمانی ہے مجھے قسمت مری اب
چھوڑ کر سب ہی سہارے جا رہا ہوں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بحر و اوزان تو تقریباً ٹھیک لہیں۔ بس روانی کی کمی ہے۔
آخری دو اشعار دیکھو،
ہے عجب یہ کھیل کے وہ بھی نہ جیتا
رفتہ رفتہ میں بھی ہارے جا رہا ہوں
÷÷|یہاں ’ہارا جا رہا ہوں‘ محاورے کے حساب سے ہونا تھا۔ ’کہ‘ کو ’کے‘ لکھ دینے سے وہ دو حرفی نہیں بن جاتا۔ یہ مصرع یوں ہو سکتا ہے؛
کیا عجب یہ کھیل ہے، وہ بھی نہ جیتا
دوسرا مصرع لیکن نیا ہی کہنا پڑے گا میرے خیال میں۔

آزمانی ہے مجھے قسمت مری اب
چھوڑ کر سب ہی سہارے جا رہا ہوں
۔۔پہلا مصرع روانی کے لحاظ سے اچھا نہیں
آزما کر دیکھ لوں تقدیر اپنی
کر سکتے ہو
 

توقیر عالم

محفلین
سر شکریہ
ابھی نئے ہیں اس لیے ایسی غلطیاں کرتے ہیں آپکا ہاتھ سر پر رہا تو امید ہے سب ٹھیک ہو جائے گا
ان غلطیوں کو دور کر کے اپکی خدمت میں حاضر ہوں گا
 
Top