مصطفٰی زیدی

  1. سیما علی

    مصطفیٰ زیدی ”اعتراف“

    مصطفیٰ زیدی کی نظم ”اعتراف“ ان کی اہلیہ کی محبت، وفا کیشی، خلوص اور ایثار کا اعتراف ہے جس میں وہ اپنے شب و روز کے مشاغل کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ اس کے چند اشعار دیکھئے : کس قدر قابلِ تحسین کردار ہے ویرا زیدی کا !!طرۂ امتیاز یہ ایک فارینر ہیں اور کسقدر وفا شعار ہیں !!!!!! اعتراف ترے کرم...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بہ نامِ وطن ۔ مصطفیٰ زیدی

    بہ نام وطن کون ہے جو آج طلبگار ِ نیاز و تکریم وہی ہر عہد کا جبروت وہی کل کے لئیم وہی عیّار گھرانے وہی ، فرزانہ حکیم وہی تم ، لائق صد تذکرہء و صد تقویم تم وہی دُشمن ِ احیائے صدا ہو کہ نہیں پسِ زنداں یہ تمہی جلوہ نما ہو کہ نہیں تم نے ہر عہد میں نسلوں سے غدّاری کی تم نے بازاروں میں عقلوں کی...
  3. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی کاروبار

    کاروبار دماغ شَل ہے ، دل ایک اک آرزُو کا مدفن بنا ہؤا ہے اِک ایسا مندر جو کب سے چمگادڑوں کا مسکن بنا ہؤا ہے نشیب میں جیسے بارشوں کا کھڑا ہؤا بےکنار پانی بغیر مقصد کی بحث ، اخلاقیات کی بےاثر کہانی سحر سے بےزار ، رات سے بےنیاز ، لمحات سے گُریزاں نہ فِکرِ فردا ، نہ حال و ماضِی، نہ صُبحِ خنداں ، نہ...
  4. محمداحمد

    مصطفیٰ زیدی اپنے مرحوم بھائی مجتبیٰ زیدی کے نام

    تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو! ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟ بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ سُن نہ سکے! تم نے ان زخموں میں کس...
  5. عمراعظم

    مصطفیٰ زیدی فگار پاؤں مرے،اشک نارسا میرے

    فِگار پاؤں مرے،اشک نارسا میرے کہیں تو مِل مجھے ،اے گمشدہ خدا میرے میں شمع کُشتہ بھی تھا،صبح کی نوید بھی تھا شکست میں کوئی انداز دیکھتا میرے وہ دردِ دل میں ملا،سوزِجسم و جا ں میں ملا کہاں کہاں اسے ڈھونڈا جو ساتھ تھا میرے ہر ایک شعر میں،میں اُس کا عکس دیکھتا ہوں مری زباں سے جو اشعار لے گیا...
  6. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے

    یہ گُھٹا گُھٹا طوفاں ، یہ تھمی تھمی بارش رُوبُرو نہ رہ جائے آج اس طرح رولے ، جس کے بعد رونے کی آرزو نہ رہ جائے دوستو گلے مل لو ، ساتھیوں کی محفل میں دو گھڑی کو مل بیٹھو اس خلوص کی شاید میرے بعد دنیا میں آبرو نہ رہ جائے صبح و شام کی الجھن ، رات دن کے ہنگامے روز روز کا جھگڑا دیکھ پیر ِ...
  7. فاتح

    مصطفیٰ زیدی بزم میں باعثِ تاخیر ہوا کرتے تھے ۔ مصطفیٰ زیدی

    بزم میں باعثِ تاخیر ہوا کرتے تھے ہم کبھی تیرے عناں گیر ہوا کرتے تھے ہائے اب بھول گیا رنگِ حنا بھی تیرا خط کبھی خون سے تحریر ہوا کرتے تھے کوئی تو بھید ہے اس طور کی خاموشی میں ورنہ ہم حاصلِ تقریر ہوا کرتے تھے ہجر کا لطف بھی باقی نہیں، اے موسِمِ عقل! اُن دنوں نالۂ شب گیر ہوا کرتے تھے اُن دنوں...
  8. رند

    مصطفیٰ زیدی میرے محبوب وطن کی گلیو! ۔ مصطفیٰ زیدی

    میرے محبوب وطن کی گلیو! تم کو اور اپنے دوستوں کو سلام اپنے زخمی شباب کو تسلیم اپنے بچپن کے قہقہوں کو سلام عمر بھر کے لیے تمھارے پاس رہ گئی ہے شگفتگی میری آخری رات کے اداس دیو! یاد ہے تم کو بے بسی میری؟ یاد ہے تم کو جب بھلائے تھے عمر بھر کے کیے ہوئے وعدے رسم و مذہب کی اک بچارن نے ایک چاندی کے...
  9. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی سایہ مصطفی زیدی

    تمام شہر پہ آسیب سا مسلط ہے دُھواں دُھواں ہیں دریچے ہوا نہیں آتی ہر ایک سمت سے چیخیں سنائ دیتی ہیں صدائے ہم نفس و آشنا نہیں آتی گھنے درخت ، درو بام ، نغمہ و فانوس تمام سحر و طلسمات و سایہ و کابوس ہر ایک راہ پر آوازِ پائے نا معلوم ہر ایک موڑ پہ ارواحِ زِشت و بد کا جلوس...
  10. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا مصطفی زیدی

    کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اسی آئینے میں تھا قُلزُم نے بڑ ھ کے چو م لئے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا اِک موجِ خونِ خَلق تھی کس کی جبیں پہ تھی اِک طو قِ فردِ جرم تھا ،کس کے گلے میں تھا اِک رشتہ ءِ وفا تھا سو کس...
  11. ب

    مصطفیٰ زیدی دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا مصطفی زیدی

    دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا تابشِ حُسن بھی تھی آتشِ دنیا بھی مگر شُعلہ جس نے مجھے پُھونکا، میرے اندر سے اٹُھا کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی آگ بھی ، ابر بھی، طوفان بھی ساغر سے اٹُھا بے صَدف کتنے ہی دریاوں سے کچھ بھی نہ ہوا بو جھ...
  12. ب

    مصطفیٰ زیدی پاگل خانہ مصطفی زیدی

    ہر طرف چاک گریباں کے تماشائ ہیں ہر طرف غول بیاباں کی بھیانک شکلیں ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئ ہیں چند لمحوں کی پر اسرار رہا ئش کے ليئے عقل والے لب مسرور کی دولت لے کر دور سے آئے ہیں اشکوں کی نمائش کے لیئے عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے ليئے تخت...
  13. ب

    مصطفیٰ زیدی پہلی محبت کے نام مصطفی زیدی

    وقت سے کس کا کلیجہ ہے کہ ٹکرا جائے وقت انسان کے ہر غم کی دوا ہوتا ہے زندگی نام ہے احساس کی تبدیلی کا صرف مر مر کے جيئے جانےسے کیا ہوتا ہے تو غم دل کی روایات میں پابند نہ ہو غم دل شعر و حکایت کے سوا کچھ بھی نہیں یہ تری کم نظری ہے کہ تیری آنکھوں میں ایک مجبور شکایت کے سوا کچھ بھی نہیں...
  14. ب

    مصطفیٰ زیدی سراب - مصطفٰی زیدی

    ہر صدا ڈوب چکی قافلے والوں کے قدم ریگ زاروں میں بگو لوں کی طرح سو تے ہیں دور تک پھیلی ہو ئ شام کا سناٹا ہے اور میں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح سو چتا ہوں کہ مآل سفر دل کیا ہے کیوں خزف راہ میں خورشید سے لڑ جاتے لیں تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے یہی دیکھا ہےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں
  15. ب

    مصطفیٰ زیدی نظم - شہر جنوں میں چل - مصطفی زیدی

    شہر جنوں میں چل مری محرومیوں کی رات اس شہر میں جہاں ترے خوں سے حنا بنے یوں رائگاں نہ جائے تری آہِ نیم شب کچھ جنبشِ نسیم بنے کچھ دعا بنے اس رات دن کی گردشِ بے سود کے عوض کوئی عمودِ فکر کوئی زاویہ بنے اک سمت انتہائے افق سے نمود ہو اک گھر دیار دیدہ و دل سے جدا بنے اک داستانِ کرب کم آموز کی جگہ تیری...
  16. ب

    مصطفیٰ زیدی کفِ مومن سے نہ دروازۂ ایماں سے ملا - مصطفی زیدی

    کفِ مومن سے نہ دروازۂ ایماں سے ملا رشتۂ درد اسی دشمنِ ایماں سے ملا اس کا رونا ہے کہ پیماں شکنی کے با وصف وہ ستمگر اسی پیشانیٔ خندہ سے ملا طالبِ دستِ ہوس اور کئی دامن تھے ہم سے ملتا جو نہ یوسف کے گریباں سے ملا کوئی باقی نہیں اب ترکِ تعلق کے لیئے وہ بھی جا کر صفِ احبابِ گریزاں سے ملا کیا...
  17. ب

    مصطفیٰ زیدی نظم - رہ و رسم آشنائی - مصطفی زیدی

    زمیں نئی تھی فلک نا شناس تھا جب ہم تری گلی سے نکل کر سوئے زمانہ چلے نظر جھکا کہ بہ اندازِ مجرمانہ چلے چلے بَجیب دریدہ، بہ دامنِ صَد چاک کہ جیسے جنسِ دل و جاں گنوا کے آئے ہیں تمام نقدِ سیادت لٹا کہ آئے ہیں جہاں اک عمر کٹی تھی اسی قلمرو میں شناختوں کے لیئے ہر شاہراہ نے ٹوکا ہر اک نگاہ کے نیزے...
  18. ب

    مصطفیٰ زیدی جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گيا مصطفی زیدی

    جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گيا شاہی تو مل گئ دل شاہانہ چھٹ گيا کوئ تو غم گسار تھا، کوئ تو دوست تھا اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گيا دنیا تمام چھٹ گئ پیمانے کے ليئے وہ میکدے میں آے تو پیمانہ چھٹ گيا کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے ہاتوں سے رشتہء شب افسانہ چھٹ گیا اک دن...
  19. ب

    مصطفیٰ زیدی پہلا پتھر ۔۔۔۔۔۔۔۔ مصطفی زیدی

    صبا ہمارے رفیقوں سے جا کے یہ کہنا بہ صَد تشکر و اخلاص و حسن و خو ش ادبی کہ جو سلوک بھی ہم پر روا ہوا اس میں نہ کو ئ رمز نہاں ہے نہ کوئ بوالعجبی ہمارے واسطے یہ رات بھی مقدر تھی کہ حرف آے ستاروں پہ بے چراغی کا لباس چاک پہ تہمت قبائے زریں کی دل شکستہ پر الزام بد دما غی کا صبا جو راہ...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یاد - مصطفیٰ زیدی

    یاد رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس چاند کشکولِ گدائی کی طرح نادم ہے دل میں دہکے ہوئے ناسور لئے بیٹھا ہوں یہی معصوم تصور جو ترا مجرم ہے کون یہ وقت کے گھونگٹ سے بلاتا ہے مجھے کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب کون آیا ہے چڑھانے کو تمنّاؤں کے پھول ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے...
Top