مصطفیٰ زیدی دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا مصطفی زیدی

بنگش

محفلین
دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا
آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا

تابشِ حُسن بھی تھی آتشِ دنیا بھی مگر
شُعلہ جس نے مجھے پُھونکا، میرے اندر سے اٹُھا

کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی
آگ بھی ، ابر بھی، طوفان بھی ساغر سے اٹُھا

بے صَدف کتنے ہی دریاوں سے کچھ بھی نہ ہوا
بو جھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اٹھا

چاند سے شکوہ بہ لب ہوں کہ سُلایا کیوں تھا
میں کہ خورشیدِ جہانتاب کی ٹھوکر سے اٹُھا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بے صَدف کتنے ہی دریاوں سے کچھ بھی نہ ہوا
بو جھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اٹھا

بہت عمدہ۔۔۔:)
بہت شکریہ بنگش!
 

فرخ منظور

لائبریرین
دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اٹھا
آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا


تابشِ حُسن بھی تھی آتشِ دنیا بھی، مگر
شُعلہ جس نے مجھے پُھونکا، مرے اندر سے اُٹھا


کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی
آگ بھی ، ابر بھی، طوفان بھی ساغر سے اُٹھا


بے صَدف کتنے ہی دریاوں سے کچھ بھی نہ ہوا
بو جھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اُٹھا


چاند سے شکوہ بہ لب ہوں کہ سُلایا کیوں تھا
میں کہ خورشیدِ جہاں تاب کی ٹھوکر سے اُٹھا


(مصطفیٰ زیدی)
 
Top