مصطفی زیدی

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی سیاہ لہو ۔ مصطفیٰ زیدی

    سیاہ لہو ایک دل اور اتنے بارِ گراں اونگھتے پیڑ، سرنگوں گلیاں مضمحل نور، مضمحل خوشیاں ان گنت خواب، ان گنت ارماں بے مہک پھول، ادھ کھلی کلیاں بادشاہوں کا قصۂ من و تُو تیرہ سکوں کا تیرہ تر جادو سرخ تاریکیاں، سیاہ لہو منتشر رات، منتشر گیسو بے اثر آہ، بے اثر آنسو ذہن کی قبر، دل کا ویرانہ فکرِ...
  2. فاتح

    مصطفیٰ زیدی نظم "سپردگی"۔۔۔ از مصطفیٰ زیدی

    سپردگی میں ترے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے کوئی چھیڑے تو میں اک نغمۂ عرفاں بن جاؤں ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے کیا عجب میں بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اوپر ایسے چلتا ہوں کہ چاہوں تو...
  3. رحیم ساگر بلوچ

    شاعر نه تهي ميرے فن کی شریک تھی مصطفی زیدی

    شاعر نه تهي ميرے فن کی شریک تھی وه روح كے سفر میں بدن کی شریک تھی اترا تھا جس په باب حيا كا ورق ورق بستر كے ایک ایک شکن کی شریک تھی میں اک اعتبار سے آتش پرست تھا وه سارے زاویوں سے چمن کی شریک تھی وه نازش ستاره و تناز مهتاب گردش کے وقت میرے گوھن کی شریک تھی وه هم جليس سانحه ء زحمت...
  4. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی نئی آبادی

    نئی آبادی سنبھل سنبھل کے چلے دوستان ِعہد ِ طرَب کوئی قدیم رفاقت گلے نہ پڑ جائے ستم زدوں کی محبّت گلے نہ پڑ جائے کہِیں پُکار نہ لے درد کی کوئی چِلمن کہِیں خلُوص کے شُعلے پکڑ نہ لیں دامن اُتر نہ جائے رُخ ِ دست گیر کا غازہ لِپٹ نہ جائے قدم سے وفا کا دروازہ دیار ِ غم کی صداقت گلے نہ پڑ جائے اِدھر...
  5. غزل قاضی

    مصطفیٰ زیدی اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز

    اِک پرچم کا نشان کبُوتر اَور اِک کا شہباز وُہی زمین کے خُون کے پیاسے ہر پرچم کے تلے افسانوں کے لُطف کے پیچھے روتی ہوئی تاریخ ظُلم کی تلواروں کے نِیچے مظلومُوں کے گلے زیدی اَب سنّیاسی بن کر ہم لے لیں بن باس ماتھے پر سیندُور لگائے مُنہ پر راکھ مَلے مصطفیٰ زیدی ( قبائے سَاز )
  6. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دیدنی ۔ مصطفیٰ زیدی (میری پلکوں کو مت دیکھو)

    دیدنی میری پلکوں کو مت دیکھو اِن کا اٹھنا، اِن کا جھپکنا، جسم کا نامحسوس عمل ہے میری آنکھوں کو مت دیکھو اِن کی اوٹ میں شامِ غریباں، اِن کی آڑ میں دشتِ ازل ہے میرے چہرے کو مت دیکھو اِس میں کوئی وعدہء فردا، اس میں کوئی آج نہ کل ہے اب اُس دریا تک مت آؤ جس کی لہریں ٹوٹ چکی ہیں اُس سینے سے لو نہ...
  7. ش

    مصطفیٰ زیدی آئینہ خانہ تصور میں ۔ مصطفیٰ زیدی ۔

    آئینہ خانہ تصور میں میں آنکھیں بند کئے سوچتا رہا لیکن نہ حافظے نے مدد کی نہ مرنے والوں نے ہر ایک سالگرہ موم بتّیوں کی طرح پگھل کے رہ گئی تاریخ کے اندھیروں میں خیال ہے کہ اک ایسا بھی موڑ آیا تھا جب انتظار کی ہر بے کراں اندھیری رات ترے خیال کی آہٹ سے چونک جاتی تھی تِرے لبوں کی...
  8. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی قطعہ،،،،مصطفی زیدی

    یوں ہر گلی کنارہ کش و چشم پوش ہے جیسے ہمارا گھر سے نکلنا گناہ ہو منبر میں ایسا لحن ہے ایسا سرّوش ہے جیسے ہمارا نامہءِ رندی سیاہ ہو ہوں دن گزر رہے ہیں کہ نہ فردا نہ دوش ہے اے اعتبارِ وقت معّین نگاہ ہو اب تک قتیلِ ناوکِ یاراں میں ہوش ہے اے دوستوں کی مجلسِ شوری صلح ہو "میری سنو جو...
  9. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی حصار ،،،مصطفی زیدی

    بے نُور ہوں کہ شمعِ سرِ راہ گزرمیں ہوں بے رنگ ہوں کہ گردشِ خونِ جگر میں ہوں اندھا ہوں یوں کہ کور نگاہوں میں رہ سکوں بہرہ ہوں یوں کہ قصّہ ءِ نہ معتبر میں ہوں ذرّے جوان ہو کے اُفق تک پہنچ گئے میں اتنے ماہ و سال سے بطنِ گہر میں ہوں مستقبلِ بعید کی آنکھوں کی روشنی اوروں میں ہوں نہ ہوں...
  10. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی آخری بار ملو مصطفی زیدی

    آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوے دل راکھ ہو جائیں ،کوئ اور تمنا نہ کریں چاکِ وعدہ نہ سلے،زخمِ تمنا نہ کھلے سانس ہموار رہے ،شمع کی لو تک نہ ہلے باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گن جائیں آنکھ اٹھائے کوئ امید تو آنکھیں چھن جائیں اُس ملاقات کا اس بار کوئ وہم نہیں جس سے اک اور ملاقات کی صورت...
  11. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی مسافر۔۔۔۔۔مصطفی زیدی

    مِرے وطن تری خدمت میں لے کے آیا ہوں جگہ جگہ کے طلسمات دیس دیس کے رنگ پرانے ذہن کی راکھ، اور نئے دلوں کی امنگ نہ دیکھ ایسی نگاہوں سے میرے خالی ہاتھ نہ یوں ہو میر ی تہی دامنی سے شرمندہ بسے ہوئے ہیں میرے دل میں سینکڑوں تحفے بہت سے غم ، کَئ خوشیاں ، کَئ انوکھے لوگ کہیں سے کیف ہی...
  12. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی مِری پتھر آنکھیں،،،،مصطفی زیدی

    اب کے مٹی کی عبارت میں لکھی جائے گی سبز پتّوں کی کہانی رُخِ شاداب کی بات کل کے دریاوں کی مٹتی ہوئ مبہم تحریر اب فقط ریت کے دامن میں نظر آئے گی بُوند بَھر نَم کو ترس جائے گی بے سود دعا نَم اگر ہو گی کوئ چیز تو میری آنکھیں میری پلکوں کے دریچے مرِی بنجر آنکھیں میرا اُجڑا ہو چہرہ ، مری پتھر...
  13. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی سایہ مصطفی زیدی

    تمام شہر پہ آسیب سا مسلط ہے دُھواں دُھواں ہیں دریچے ہوا نہیں آتی ہر ایک سمت سے چیخیں سنائ دیتی ہیں صدائے ہم نفس و آشنا نہیں آتی گھنے درخت ، درو بام ، نغمہ و فانوس تمام سحر و طلسمات و سایہ و کابوس ہر ایک راہ پر آوازِ پائے نا معلوم ہر ایک موڑ پہ ارواحِ زِشت و بد کا جلوس...
  14. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا مصطفی زیدی

    کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اسی آئینے میں تھا قُلزُم نے بڑ ھ کے چو م لئے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا اِک موجِ خونِ خَلق تھی کس کی جبیں پہ تھی اِک طو قِ فردِ جرم تھا ،کس کے گلے میں تھا اِک رشتہ ءِ وفا تھا سو کس...
  15. علی فاروقی

    مصطفیٰ زیدی جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی ۔ مصطفیٰ زیدی

    جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ مصطفی زیدی جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئ میرے مکتوب کی تقدیر کے اشکوں سے دُھلا میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئ اپنے سینے پہ لِیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئ...
  16. ش

    مصطفیٰ زیدی اقوام متحدہ ۔۔ مصطفیٰ زیدی

    تم میں کیا کچھ نہیں؟ احساس ، شرافت ، تہذیب مجھ میں کیا ہے ؟ نہ بصیرت ، نہ فراست ، نہ شعور تم جو گزرے بہ صد انداز و ہزاراں خوبی سب نے سمجھا کہ چلو رات کٹی دن آیا میں تو انُ تیرہ نصیبوں میں پلا ہوں جن کو تم سے وہ ربظ تھا جو بھوک کو اخلاق سے ہے ایسی دُزدیدہ نگاہوں سے ہمیں مت دیکھو ہم تو...
  17. ش

    مصطفیٰ زیدی نوروز ۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    نوروز شام کی مانگ سے افشاں کی لکیریں پھوٹیں جشنِ نوروز میں دھرتی کے دریچے جاگے سرخیاں چونک اُٹھیں ، تیرگیاں ڈوب گئیں تم بھی جاگو کہ یہ اعلانِ سحر خواب نہیں درد کا بوجھ بھی تھا ، بارشِ الزام بھی تھی میرے دکھ درد کی ساتھی مری خوشیوں کی شریک جُرعۂ شہر میں کچھ تلخی ایّام بھی تھی...
  18. ش

    مصطفیٰ زیدی تہذیب ۔۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    تہذیب ( ایک تمثیل) شہر میں غل تھا کہ بنگال کا ساحر آیا مصر و یونان کے اھرام کا سیّاحِ عظیم چین و جاپان کے افکار کا ماہر آیا ایک ٹیلے پہ طلسمات کا پہرہ دیکھا میں نے بھی دل کے تقاضوں سے پریشاں ہو کر آخر اسُ ساحر طنّاز کا چہرہ دیکھا کتنا مغرور تھا اس شخص کا مضبوط بدن کتنا...
  19. ش

    مصطفیٰ زیدی سپُردگی ۔۔۔ مصطفیٰ زیدی

    سپُردگی میں تیرے راگ سے اس طرح بھرا ہوں جیسے کوئی چھیڑے تو اک نغمہ عرفاں بن جاؤں ذہن ہر وقت ستاروں میں رہا کرتا ہے کیا عجب مین بھی کوئی کرمکِ حیراں بن جاؤں رازِ بستہ کو نشاناتِ خفی میں پڑھ لوں واقفِ صورتِ ارواحِ بزرگاں بن جاؤں دیکھنا اوجِ محبّت کہ زمیں کے اُوپر ایسے چلتا ہوں کہ...
  20. ش

    مصطفیٰ زیدی میلاد ۔ مصطفیٰ زیدی

    میلاد سیّال ماہ تابِ زرفشاں کی دھوم ہے بدلے ہوئے تصوّرِ ایماں کی دھوم ہے ایمان سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے اعلانِ سرفروشئ رِنداں کی دھوم ہے باراں کے تذکرے ہیں بہاراں کی دھوم ہے اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات اب پیشِ مُحکمات گُریزاں ہیں ظنّیات اب محض سنگِ میل ہیں کل کے...
Top