مصطفیٰ زیدی میلاد ۔ مصطفیٰ زیدی

شاہ حسین

محفلین
میلاد​

سیّال ماہ تابِ زرفشاں کی دھوم ہے
بدلے ہوئے تصوّرِ ایماں کی دھوم ہے
ایمان سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے
اعلانِ سرفروشئ رِنداں کی دھوم ہے
باراں کے تذکرے ہیں بہاراں کی دھوم ہے

اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات
اب پیشِ مُحکمات گُریزاں ہیں ظنّیات
اب محض سنگِ میل ہیں کل کے تبرُّکات
مُدّت سے اب نہ کوئی عجوبہ نہ معجزات
دنداں شِکن حقیقتِ عریاں کی دھوم ہے

اک بات آگہی کے لبوں سے نکل گئی
شمعِ نگاہِ اہلِ قدامت پگھل گئی
فولاد کی قدیم حکومت بدل گئی
اک جنبشِ نگاہ سے زنجیر گل گئی
زنداں میں طمطراقِ اسیراں کی دُھوم ہے

مصطفیٰ زیدی

شہر آذر



27-28
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ شاہ صاحب۔ کیا نادر الفاظ کا مرقع ہے یہ نظم۔ اس نظم سے مترشح ہے کہ زیدی نے جوش کے شاگرد ہونے کا حق ادا کر دیا۔ بہت شکریہ پوسٹ کے لئے۔
 

شاہ حسین

محفلین
واہ واہ شاہ صاحب۔ کیا نادر الفاظ کا مرقع ہے یہ نظم۔ اس نظم سے مترشح ہے کہ زیدی نے جوش کے شاگرد ہونے کا حق ادا کر دیا۔ بہت شکریہ پوسٹ کے لئے۔


زیدی کی موت نے مجھے ایک جوں سال ذہین رفیق ِ سفر سے محروم کر دیا جو فکر کے بھیانک جنگلوں میں میرے شانے سے شانہ ملا کر چلتا ۔۔۔۔ اور مسائل ِ کائنات سلجھانے میں میرا ہاتھ بٹایا کرتا تھا ۔
شاعر انقلاب حضرت جوش ملیح آبادی


جناب سخنور صاحب ویسے تو میں مصطفیٰ زیدی سے زیادہ حضرتِ جوش کا معتقد ہوں ۔
اب میرا حضرت کی رائے کے آگے کچھ کہنا کیا معنی
 
Top