فرحان محمد خان

  1. فرحان محمد خان

    غزل : ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی- فرحان محمد خان

    لمبی غیر حاضری کے بعد ایک تازہ غزل میرے دل میں بھی اک یاد سی رہ گئی ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی ایک بچہ جو دنیا کا باغی ہوا ایک ماں جو اسے ڈانٹتی رہ گئی گھر سے نکلے تو ہم پر کھلا بارہا گھر کی دہلیز پر زندگی رہ گئی زندگی بھر محبت ہی کرتے رہے اور اس میں بھی شاید کمی رہ گئی ایک بندِ قبا...
  2. فرحان محمد خان

    غزل:تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی - فرحان محمد خان

    غزل اس نے قدم قدم پر کیا کیا نہ خود سری کی تصویر ہے جو دل کے شیشے میں اک پری کی بس اک نگاہ ہم پر اس نے جو سرسری کی دل کی اجاڑ کھیتی پھر سے ہری بھری کی مشگل گھڑی نے اکثر بے آبرو کیے ہیں دیتے ہیں جو صدائیں ہر وقت رہبری کی لاکھوں درود اس پر لاکھوں سلام اس پر جس جس نے بھی جہاں میں آدم کی...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں - فرحان محمد خان

    غزل عرفان صدیقی کی نذر گو کہ درویش ذرا خاک بسر ہے سائیں پھر بھی دنیا کے لیے مثلِ شجر ہے سائیں ماسوا تیرے کسے اس کی خبر ہے سائیں وہ جو پوشیده پسِ دیدۂ تر ہے سائیں بزمِ کونین کا اب رنگ دگر ہے سائیں سنتے آئے تھے کہ آہوں میں اثر ہے سائیں بس بزرگوں کی دعاؤں کا ثمر ہے سائیں ورنہ کاہے کا مرے...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ۔ فرحان محمد خان

    غزل خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر ڈھائی ہے وہ قیامت تیری نہیں نے دل پر گریہ کناں ہے کوئی شاخِ غمینِ دل پر آنسو ٹپک رہے ہیں جو آستینِ دل پر اللہ کا قہر ٹوٹے ہر اک لعینِ دل پر اور اس کی رحمتیں ہوں سب مومنینِ دل پر پہرا بٹھا دیا ہے حصنِ حصینِ دل پر جب سے پڑی ہیں چوٹیں اپنے یقینِ دل...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا - فرحان محمد خان

    غزل تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا یہ...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے - فرحان محمد خان

    غزل سب کے حصے میں غزل گوئی کہاں آتی ہے وحیِ ربی ہے سرِ نوکِ سناں آتی ہے دے رہے ہیں یہ بچھڑتے ہوئے احباب خبر فصلِ گل بیت گئی اب کے خزاں آتی ہے خوب کہتے ہیں میاں حضرتِ اختر عثمان خون جلتا ہے تو پھر شعر میں جاں آتی ہے اتنے خائف ہو جو اسلاف سے پیارے بچو واقفِ میر ہو حافظ کی زباں آتی ہے؟...
  7. فرحان محمد خان

    رباعیات : کشمیر - فرحان محمد خان

    رباعیات دکھ درد و آلام کا مارا کشمیر جلتی ہوئی جنت کا نظارہ کشمیر لوٹا گیا جس کو ہر اک دور میں ہائے ہے کربلِ ثانی بیچارا کشمیر ------------ دیتا ہے آج کل صدائیں کشمیر گھیرے ہوئے ہیں کالی بلائیں کشمیر شہ رگ کوئی کہتا ہے اٹوٹ انگ کوئی اللہ کرے دونوں چھوڑ جائیں کشمیر ------------ فردوسِ زمیں...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : مانگ بھی لیتے اگر ہم تو دعا کیا دیتی - فرحان محمد خان

    غزل گلِ پژمردہ کو اک بادِ صبا کیا دیتی مانگ بھی لیتے اگر ہم تو دعا کیا دیتی وسوسوں اور سوالوں کے سوا کیا دیتی عقل کامل بھی اگر ہوتی بھلا کیا دیتی بے نیازی ہی مقدر ہے ہمارا شاید تیری مخلوق ہمیں تجھ سےجدا کیا دیتی بے نواؤں کی خدا تک نہیں جاتی فریاد بے نواؤں کو بھلا خلقِ خدا کیا دیتی اپنے...
  9. فرحان محمد خان

    نظم : کشمیر جل رہا ہے - فرحان محمد خان

    کشمیر جل رہا ہے آؤ کبھی تو دیکھو کشمیر کے چمن کو لوٹا گیا ہے کیسے دیکھو مرے وطن کو ترسے ہوئے ہیں انساں اُمید کی کرن کو کندھا کوئی تو دے دے اخلاص کے کفن کو کشمیر کا چمن اب لاشیں اُگل رہا ہے کشمیر جل رہا تھا کشمیر جل رہا ہے توپوں کی گن گھرج ہے آہیں ہیں جس کا حاصل ہر سو ہے موت رقصاں ہر سو ہے...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : مت ناچ سر پہ دیکھ کے تاج اختیار کا - فرحان محمد خان

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر غزل مت ناچ سر پہ دیکھ کے تاج اختیار کا رہتا نہیں سدا کبھی موسم بہار کا یارو کوئی علاج دلِ بے قرار کا فتنہ ازل سے ہے اسی مشتِ غبار کا بھاتی نہیں ہیں آنکھ کو دنیا کی رونقیں قائل نہیں ہوں ظاہری نقش و نگار کا ہو منحرف نہ کیوں کوئی اجر و ثواب سے مُلّا سا نامہ...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے - فرحان محمد خان

    غزل ہم لوگ کبھی نوکِ سناں تک نہیں آتے کچھ حرفِ صداقت جو زباں تک نہیں آتے دنیا کو کبھی دیکھنے آتے دمِ فرصت کیا خوف ہے خالق جو یہاں تک نہیں آتے افسوس صد افسوس مرے دور کے حاتمؔ غلطی سے بھی مفلس کے مکاں تک نہیں آتے افلاس کی بستی میں فقط بھوک ملے گی تہذیب کے آداب یہاں تک نہیں آتے آنکھوں سے...
  12. فرحان محمد خان

    رباعی :مقامِ اردو - فرحان محمد خان

    رباعی اے تجھ کو بتاتا ہوں مقامِ اردو ہے ایک دفینہ یہ کلامِ اردو "کیا اس کی صفت میں پھر کوئی بات کرے " میرؔ و غالبؔ ہیں جب غلامِ اردوفرحان محمد خان
  13. فرحان محمد خان

    ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا - فرحان محمد خان

    سہرا بتقریب شادی برادرِ عزیز آصف خان ہو مبارک تجھے آصف ہے ترے سر سہرا اپنی بہنوں کی دعاؤں کا معطر سہرا اس میں ظاہر ہے مقدر کی ترے تابانی ہوا غالبؔ کی زمیں میں جو منور سہرا آ گئی ہے گھڑی سہرے کی میاں دیکھ ذرا بڑی حسرت تھی کہ دیکھوں میں ترے سر سہرا یہی موتی کی تمنا یہی گل کی خواہش وائے...
  14. فرحان محمد خان

    عبدالرحمٰن جامی کی رباعی کا منظوم اردو ترجمہ

    رباعی آنی تو که از نامِ تو می‌بارد عشق وز نامه و پیغامِ تو می‌بارد عشق عاشق گردد هر که به کُویت گُذَرد آری، ز در و بامِ تو می‌بارد عشق عبدالرحمٰن جامی -------------------- (رباعی) اے تو کہ برستا ہے ترے نام سے عشق جاری ہے ترے نامہ و پیغام سے عشق گزرے جو گلی سےتری عاشق ہو جائے ہر وقت...
  15. فرحان محمد خان

    رباعی از فرحان محمد خان

    رباعیانساں کچھ بھی نہیں سوائے وحشت پیدا ہوئے ہم لوگ برائے وحشت ہوتے ہیں محوِ رقص دونوں اکثر اک محور پہ میں اور خدائے وحشتفرحان محمد خان
  16. فرحان محمد خان

    خاموش ہیں ششدر ہیں پریشان بہت ہیں- فرحان محمد خان

    غزل خاموش ہیں ششدر ہیں پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں دل ایک ہے ارمان بہت ہیں ایسا یہاں کوئی نہیں اپنا جسے کہتے یوں شہر میں کہنے کو تو انسان بہت ہیں افسوس کہ ایمان کی بو تک نہیں آتی یہ بات الگ صاحبِ ایمان بہت ہیں کچھ علم کی دولت بھی عطا کر انھیں مولا کہنے کو یہاں صاحبِ عرفان بہت ہیں...
  17. فرحان محمد خان

    رباعیات از فرحان محمد خان

    رباعی کچھ کہہ نہیں پاتا تو غزل کہتا ہوں چُپ رہ نہیں پاتا تو غزل کہتا ہوں احساس عجیب شے ہے دنیا والو ! جب سہہ نہیں پاتا تو غزل کہتا ہوں --------------- رباعی کب تک رہے گی یوں ہی وطن کی صورت آلودہ لہو میں اس چمن کی صورت برداشت تو رب سے بھی نہ ہوتی ہوں گی یہ لاشیں ، یہ سسکیاں ، کفن کی...
  18. فرحان محمد خان

    نفرت - از فرحان محمد خان

    نفرت پوری انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے ۔ کیا ایسا نہیں ؟ ہاں ایسا ہی ہے مگر میں یہ کیسے کہہ رہا ہوں کے نفرت ہمیشہ جیت جاتی ہے بی بی محبت بات سُنو تم بہت خوش فہم ہو اور بہت ہی کمزور بھی تمہاری پوری ایک صدی کو نفرت کو ایک پل کافی ہے کیا تم اس حقیقت سے منہ پھیر لو گئی کیا...
  19. فرحان محمد خان

    مرشد ہے میاں پیر ہے سرکار ہے روٹی - فرحان محمد خان

    مرشد ہے میاں پیر ہے سرکار ہے روٹی خالق کا ہی شاید کوئی اوتار ہے روٹی قرآن نہ گیتا کوئی مسجد نہ ہی مندر بھوکے کو اگر کچھ ہے تو درکار ہے روٹی بھوکے کا یہ ایمان، یہی عشق ہے یارو محبوب ہے معشوق ہے دلدار ہے روٹی یہ علم یہ حکمت یہ عبادت یہ محبت لازم ہیں مگر ان کی بھی سردار ہے روٹی ظالم ہے یہ...
  20. فرحان محمد خان

    عشق از فرحان محمد خان

    عشق محبت کی انتہا کا نام ہے عربی زبان میں محبت کو حب کہا جاتا ہے اور جس سے محبت ہو اسے محبوب کہا جاتا ہے عشق اایسی حالت کا نام ہے جس میں عاشق اپنے محبوب کے عیب دیکھنے سے محروم ہو جاتا ہے عشق ایک دیوانگی ہے جو عاشق کے عقل و شعور کو ختم کر کے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتا ہے جس کے بعد اسے کسی قسم...
Top