فرحان محمد خان

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے" ناز خیالوی

    پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے اب تو اپنا گھر بھی اپنا گھر نہیں لگتا مجھے لگتی ہو گی تجھ کو بھی میری نظر بدلی ہوئی تیرا پیکر بھی تیرا پیکر نہیں لگتا مجھے کیا کہوں اس زلف سے وابستگی کا فائدہ اب اندھیری رات میں بھی ڈر نہیں لگتا مجھے مجھ کو زحمی کر نہیں سکتا کوئی دستِ ستم میں ندی کا...
  2. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ"" ناز خیالوی

    عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ مری سحر سے مری شام سے نکل جاؤ بہانہ چاہیے گھر سے کوئی نکلنے کو کسی طلب میں کسی کام سے نکل جاؤ ہمارے خانہ دل میں رہو سکون کے ساتھ نکلنا چاہو تو آرام سے نکل جاؤ خدا نصیب کرے تم کو بے گھری کا مذاق حصارِ شوقِ در و بام سے نکل جاؤ "سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے" کسی...
  3. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پھلنے بڑھنے لگے ہیں صاحب زر اور بھی" ناز خیالوی

    پھلنے، بڑھنے لگے ہیں صاحبِ زر اور بھی تنگ ہو جائے گی دھرتی مفلسوں پر اور بھی یہ زمیں زرخیز ہو گی خون پی کر اور بھی کھیتیاں اگلا کریں گی لعل و گوہر اور بھی ہر زمانے میں ثبوتِ عشق مانگا جائے گا "لال" ماؤں کے چڑھیں گے سولیوں پر اور بھی پھولتے پھلتے ہیں جذبے درد کے ماحول میں زخم کھائیں تو...
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ''کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے" ناز خیالوی

    کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے کنائے بے ضرر ہیں ، استعارے کچھ نہیں کہتے سب اندازے لگا لیتا ہے ان کی چال سے ورنہ مُنجمّ سے زبانی تو ستارے کچھ نہیں کہتے ڈبو دیتا ہے کیا کیا کشتیوں کو سامنے ان کے سمندر کو مگر بے حِس کنارے کچھ نہیں کہتے بس اتنا ہم نے دیکھا ہے محبت کی تجارت میں منافعے...
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے" نازخیالوی

    ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے بُلانا بھی نہیں جس کو ، اسی کی بات کرنی ہے اچھالا تھا نیا سورج کہ ہم پر دھوپ چھڑکے گا خبر کیا تھی کہ اس نے آگ کی برسات کرنی ہے چکانے آئے ہیں وہ تو مرے دریاؤں کا قرضہ برس کر بادلوں نے کون سی خیرات کرنی ہے یہ شہر اوقات سے نکلے ہوؤں کا شہر ہے پیارے یہاں...
  6. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ناز خیالوی کی خوبصورت غزل

    ہر ضرورت کے لیے سوچوں کے پیکر بیچنا مفلسی اب چاہتی ہے میرے جوہر بیچنا ہے رقم درکار بیٹے کو کتابوں کے لیے پڑ گیا ماں باپ کو بیٹی کا زیور بیچنا دین نے دنیا بنا دی شیخ صاحب آپ کی راس آیا آپ کو محراب و منبر بیچنا طور بازارِ وفا کا اور ہے کچھ ان دنوں سوچ کر کچھ مول...
  7. فرحان محمد خان

    مجھے سمجھانے آئے ہیں، سبک کیا ہے، سجل کیا ہے "علی زریون"

    مجھے سمجھانے آئے ہیں، سبک کیا ہے، سجل کیا ہے جنہیں یہ تک نہیں معلوم دنیا کیا ہے دل کیا ہے کبھی سوچا؟ فسادِ رنگ و روغن کیوں نہیں ٹلتا؟ کبھی جانا؟ کہ آینوں کی خلوت میں مخل کیا ہے؟ یہ کیا محنت ہے؟ جس میں یومِ اجرت ہی نہیں کوئی اٹھائے پھر رہے ہو اپنے کاندھوں پر جو سل کیا ہے؟ یہ غولِ دهشتی کس چور...
  8. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے

    تری قیمت گھٹائی جا رہی ہے مجھے فرقت سکھائی جا رہی ہے یہ ہے تعمیرِ دنیا کا زمانہ حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے وہ شے جو صرف ہندوستان کی تھی وہ پاکستان لائی جا رہی ہے کہاں کا دین۔۔کیسا دین۔۔کیا دین یہ کیا گڑ بڑ مچائی جا رہی ہے شعورِ آدمی کی سر زمیں تک خدا کی اب دُہائی جا رہی ہے بہت سی صورتیں...
  9. فرحان محمد خان

    وٙجد کرتی اک دُعا کچے مکانوں سے اٹھی

    وٙجد کرتی اک دُعا کچے مکانوں سے اٹھی روشنی تسبیح کے رنگین دانوں سے اٹھی ................ کب نٙمُودِ جلوہءشہؐ بس، تٙریِسٹھ سال ہیں آیہء رحمت کی ضو سارے زمانوں سے اٹھی ................ سرخ آفت سے مُزّین، تٙختہء گُل کی سحر شٙب کو نارنجی قیامت شمع دانوں سے اٹھی ................ سٙبزہ و گُل سب...
Top