اختر عثمان

  1. فرحان محمد خان

    غزل : منّت سے کوہِ طور اگر سر بھی ہو تو کیا - اختر عثمان

    غزل منّت سے کوہِ طور اگر سر بھی ہو تو کیا ایسے مرادِ وصل بر آور بھی ہو تو کیا صُورت نمائیوں سے اُٹھا کب کا دستِ شوق اب سنگِ صوت یاب میں پیکر بھی ہو تو کیا اک دشتِ بے دلی ہے لہو میں نمو پزیر اوّل تو گھر نہیں ہے اگر گھر بھی ہو تو کیا تم ہو تو کیا کہ ذوقِ نظارہ ہوا تمام اپنی بَلا سے آئنہ...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : ساغر کی طرح دست بہ دست اتنا چلا میں - اختر عثمان

    غزل ساغر کی طرح دست بہ دست اتنا چلا میں اب دورِ تہی ظرف ہے اور اِس کا خلا میں تنہائی مرے سائے سے کترائی سرِ دشت خود آگ جلی مجھ سے عجب ڈھب سے جلا میں بڑھتا تھا کوئی ہاتھ جوں ہی سُوئے رگِ گُل رکھتا تھا بصد شوق وہاں ہنس کے گَلا میں اک جی تھا کہ خوںبار ہُوا طعنہ بہ طعنہ ہر بات بَلا ، اور...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : تم جو کہتے ہو وہ کہنا نہیں آتا مجھ کو - اختر عثمان

    غزل تم جو کہتے ہو وہ کہنا نہیں آتا مجھ کو ہنرِ حرفِ برہنہ نہیں آتا مجھ کو اڑا پھرتا ہوں میں صحرا میں بگولا کی طرح قیس رہتا رہے، رہنا نہیں آتا مجھ کو میں ہوں پایاب کہ آہستہ روی خو ہے مری موجِ یک طَور میں بہنا نہیں آتا مجھ کو کیا جو لکھتا ہوں سب اوروں کی تمنائیں ہیں کیا جو کہتا ہوں وہ سہنا...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : خلش نہ ہو تو مہ و سال تک نہیں ملتی - اختر عثمان

    غزل خلش نہ ہو تو مہ و سال تک نہیں ملتی ہوائے قریہِ پامال تک، نہیں ملتی اڑو کہ آئینہِ نیلمیں بلاتا ہے وہ دھوپ کنجِ پر و بال تک نہیں ملتی نکل چلو کہ یہ دنیا جمال دوست نہیں یہاں تو دادِ خد و خال تک نہیں ملتی کہاں وہ دور کہ ہم سے ہزار ہا تھے یہاں کہاں یہ وقت کہ تمثال تک نہیں ملتی خوشا وہ لفظ...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : ان ابروؤں کی سِدھی تھی نظر تو لگنی تھی - اختر عثمان

    غزل ان ابروؤں کی سِدھی تھی نظر تو لگنی تھی میں بے ہُنر تھا سو تیغِ ہنر تو لگنی تھی بھلا ہوا کہ کنارے لگی بھرے دن میں یہ ناؤ شام کو بھی گھاٹ پر تو لگنی تھی میں حرف حرف اُٹھاتا رہا تھا گھر کے ستون سو کوئی قیمتِ دیوار و در تو لگنی تھی نگاہ نم ہے مگر پھر بھی روح سوزاں ہے جو آگ تھی سرِ...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : گلوں کے نقش سرِ آب دیکھنے کے لیے - اختر عثمان

    غزل گلوں کے نقش سرِ آب دیکھنے کے لیے ملی تھیں آنکھیں مجھے خواب دیکھنے کے لیے میں جانتا ہوں کہ محفل میں لوگ آتے ہیں مرے تنے ہوئے اعصاب دیکھنے کی لیے میں خود اتر گیا پانی میں آخری حد تک لہکتی جھیل کا مہتاب دیکھنے کے لیے میں ریستوران میں آیا کروں گا بعد از مرگ یہ اپنا حلقۂ احباب دیکھنے کے لیے...
  7. فرحان محمد خان

    غزل : پہنچا نہ کوئی اُس دُرِ معنٰی کی چمک تک - اختر عثمان

    غزل پہنچا نہ کوئی اُس دُرِ معنٰی کی چمک تک جو روح سے چلتا ہُوا آیا ہے پلک تک اک سطرِ ابدتاب مچلتی ہے مسلسل تیرے گُلِ ایماں سے مرے غنچۂ شک تک یہ تلخیِ تاریک ، یہ شیرینیِ روشن لے جائے اگر سرمئی چہرے سے نمک تک سُمرن کی دمک جی میں لہکتی ہے سرِ شب خوابیدہ ہوں اک سِلکِ ستارہ کی ڈلک تک اک...
  8. فرحان محمد خان

    غزل : کھلنے کی فصل بیت گئی ،جَھڑ کے سو رہو - اختر عثمان

    غزل کھلنے کی فصل بیت گئی ،جَھڑ کے سو رہو دورِ خزاں شعار ہے ، بس پَڑ کے سو رہو کیسا عجیب عشق ہے ، از صبح تا بہ شام ہنستے رہو ، پہ رات پڑے لَڑ کے سو رہو اک شکل قَرن قَرن سے خُفتہ ہے خون میں ہستی ہے کم بساط ، اُسے گَھڑ کے سو رہو بالیں پہ منتظر ہے کوئی لمحۂ وصال یہ کیا کہ ایک بات پہ ہی اَڑ...
  9. فرحان محمد خان

    نظم : شاعر - اختر عثمان

    شاعر ہم فخرِ فلک لوگ جو پرودۂ گِل ہیں ہر صبح خرد خوار ہیں، ہر شام خجل ہیں کہنے کو تو نبّاض ہیں یا دہر کا دل ہیں در اصل یونہی کارِ زمانہ میں مخل ہیں ہر آن بدلتے ہیں غلافِ حرمِ حرف اور اپنا مقدر ہے طوافِ حرمِ حرف اختر عثمان
  10. فرحان محمد خان

    غزل : بار بار ایک ہی برچھی سے چھلو ، اور ملو - اختر عثمان

    غزل بار بار ایک ہی برچھی سے چھلو ، اور ملو منع کرتے تھے نا ! لو ، اور ملو ، اور ملو دہنِ غنچہ پہ گرتی ہے نظر کی شبنم خندہ و گریہ لیے سادہ دلو ، اور ملو وقت جو سب کا رفو کار ہے ، زچ ہے تم سے اب کہیں اور چھلو ، اور سلو ، اور ملو کیا وہ بیلیں کوئی کم تھیں سرِ دیوارِ ضمیر زخم در زخم ہنسو ،...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو - اختر عثمان

    غزل جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو جانے تم کون ہو ، اور غور سے کیوں دیکھتی ہو اک تلاطم سے ذرا پہلے کی کیفیت ہے یہ جو تم کچھ مرے چہرے پہ سکوں دیکھتی ہو کچھ بھی ہو دشتِ محبت نہیں طے ہونے کا کیا مجھے دیکھتی ہو ، میرا جنوں دیکھتی ہو تاب دل میں نہیں سنگیں نظری کی صاحب ! دیکھتی کب ہو...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : غزل بھی ہو نہ سکی اور غزال سے بھی گئے - اختر عثمان

    غزل تراش محو ہوئی ،خدوخال سے بھی گئے کچھ آئنے کہ تری دیکھ بھال سے بھی گئے گہے گہے نگہِ نیلگوں تھی مرہم گیر وہ بجھ گئی تو فقیر اندمال سے بھی گئے یہ کارِ گفتنِ احوال کوئی سہل ہے کیا وہ چپ لگی ہے کہ تابِ سوال سے بھی گئے کہاں نشاط کی وہ ساعتیں، وہ درد کی لو کہاں یہ حال کہ تیرے ملال سے بھی گئے...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : دربدری کا دور ہے ، حرفِ سخن سرا میں رہ - اختر عثمان

    غزل دربدری کا دور ہے ، حرفِ سخن سرا میں رہ معنی و مدعا میں جی ، رقص و رَمِ صبا میں رہ شیشۂ تاکِ تازہ میں موج ِ مئے ہنر کہاں کہنہ خُمار میں اتر ، نشّۂ پیش پا میں رہ روشنی اور تیرگی دَور بہ دَور ساتھ ہیں وقتِ نبود و بُود ہے ، لمحۂ سُرمہ سا میں رہ نام و نمود کی ہوَس خوب سہی پہ تا بہ کے خود میں...
  14. واجد عمران

    کسی ترکے سے نہ احساسِ قلمرو سے ملا (غزل) اختر عثمان

    کسی ترکے سے نہ احساسِ قلمرو سے ملا اپنے ہونے کا نشاں اپنی تگ و دَو سے ملا اے مری خاک میں خوابیدہ شرارِ تشکیک! سلسلہ سارے چراغوں کا تری لَو سے ملا مجھ تک آتے ہوئے اک عُمر لگی ہے مجھ کو پھر بھی میں خود سے نہیں مل سکا ، پَر تو سے ملا شمع کا وصل وسیلوں کے سوا مشکل ہے میں پتنگوں سے ملا ، شب سے...
  15. واجد عمران

    غمزہء چشمِ فسوں ساز سے اعجاز کرے (غزل ) اختر عثمان

    غمزہء چشمِ فسوں ساز سے اعجاز کرے تو دلوں پر نئی دنیاؤں کے در باز کرے تیرے قدموں میں جگہ پائے تو رم سیکھے غزال تیرے پہلو میں صبا چلتے ہوئے ناز کرے تیرے ابرو سے شگوفے کو ملے اذنِ کلام تیری تحسین اُسے زمزمہ پرداز کرے تو جو بولے تو بڑھے قیمتِ انشائے لطیف اور اجمال میں کچھ اور سا ایجاز کرے...
  16. واجد عمران

    سلام۔ میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی (اختر عثمان)

    میری نگاہ کی نمی کوفہ و شام تک گئی سوز و سلام کی صدا میرے امام تک گئی (علیہ السلام) جانے وہ کیا کلام تھا جو بہ سناں کیا گیا اُس کی لَلک لپک لپک سارے عوام تک گئی " اُس پہ مرا درود ہو ، اُس پہ مرا سلام ہو " وہ جو رسن بہ دست و پا منزلِ شام تک گئی آپ کے ذکرِ پاک نے فِکر کو جگمگا دیا (علیہ...
  17. واجد عمران

    اک رنج بہ پیرایہء زر کیوں نہیں جاتا (غزل ) اختر عثمان

    اک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا کشکولِ ہوس ہے تو یہ بھر کیوں نہیں جاتا وہ آئنہ رُو ہے تو مرا روپ دکھائے میں اُس کے مقابل ہوں ، سنور کیوں نہیں جاتا! دریا کا تلاطم تو بہت دِن کی کتھا ہے لیکن مرے اندر کا بھنور کیوں نہیں جاتا! کہتے ہو کہ ہو اُسوہِ شبّیر پہ قائم دربار میں کیوں جاتے ہو ، سَر...
  18. واجد عمران

    صبا تھپکتی رہے ، خواب میں ٹہلتے جائیں (غزل) اختر عثمان

    صبا تھپکتی رہے ، خواب میں ٹہلتے جائیں کسی کا دھیان کریں وقت سے نکلتے جائیں عروس ِ مرگ جو لحظہ دو لحظہ مہلت ہو یہ گُل مزاج ذرا پیرہن بدلتے جائیں! فلک پہ ماہِ دو ہفتہ عجب درخشاں تھا سو جی میں آئی کہ چُپ چاپ ہم بھی ڈھلتے جائیں کہاں تک اور تہِ خاک ہوں خرامیدہ ! کہاں تک اور سَر ِ آرزو پگھلتے جائیں...
  19. واجد عمران

    جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے ۔غزل ۔ اختر عثمان

    جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے کسی نے خاک سے دیکھو تو کیا بنایا ہے مری مجال کہاں تھی ترے جمال کی تاب کڑے عذاب سے یہ حوصلہ بنایا ہے اِس اہتمام سے پیکر ترا تراشتا ہوں گمان گزرے کہ جیسے بنا بنایا ہے مرے چراغ کی لَو کا سفر ہَوا کے خلاف مرے جنوں نے نیا راستہ بنایا ہے کسی کے مرقدِ خستہ آ...
  20. واجد عمران

    کیا اَنتہادکھائے گی یہ ابتدا مجھے ۔ غزل اختر عثمان

    کیا اِنتہا دکھائے گی یہ اِبتدا مجھے کِھلنے سے قبل دیکھ چکی ہے ہَوا مجھے تہذیبِ خستہ دَم ہوں مرا اعتبار کیا فُرصت ملے تو ایک نظر دیکھ جا مجھے کچھ باعثِ قرار نہیں جُز نگاہِ یار اور وہ نصیب ہو تو زمانے سے کیا مجھے ممکن ہے میرا اپنا کوئی عکس اس میں ہو خوش آ گئی طبیعت ِ آیئنہ زا مجھے اختر...
Top