جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے ۔غزل ۔ اختر عثمان

واجد عمران

محفلین
جہاں کو خطِ تناسب پہ لا بنایا ہے
کسی نے خاک سے دیکھو تو کیا بنایا ہے

مری مجال کہاں تھی ترے جمال کی تاب
کڑے عذاب سے یہ حوصلہ بنایا ہے

اِس اہتمام سے پیکر ترا تراشتا ہوں
گمان گزرے کہ جیسے بنا بنایا ہے

مرے چراغ کی لَو کا سفر ہَوا کے خلاف
مرے جنوں نے نیا راستہ بنایا ہے

کسی کے مرقدِ خستہ آ رہی ہے صدا
ہمارے بعد کی نسلوں نے کیا بنایا ہے ؟
 
Top