غزل : جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو - اختر عثمان

غزل
جی اُلجھتا ہے مری سمت جو یوں دیکھتی ہو
جانے تم کون ہو ، اور غور سے کیوں دیکھتی ہو

اک تلاطم سے ذرا پہلے کی کیفیت ہے
یہ جو تم کچھ مرے چہرے پہ سکوں دیکھتی ہو

کچھ بھی ہو دشتِ محبت نہیں طے ہونے کا
کیا مجھے دیکھتی ہو ، میرا جنوں دیکھتی ہو

تاب دل میں نہیں سنگیں نظری کی صاحب !
دیکھتی کب ہو ، پہ لگتا ہے کہ جوں دیکھتی ہو

جانے کتنی ہی گمانوں کی سنانوں پہ ہے وصل
کیا مرے خواب کو آغشتہ بہ خوں دیکھتی ہو ؟

اتنے انبوہ میں آنکھیں نہیں آتیں مجھ تک
اے زلیخائے یقیں ! میں بھی تو ہوں دیکھتی ہو ؟

جو لہو میں ہے رواں درد کی صورت اخترؔ
کیا عجب وہ بھی مرا سوزِ دروں دیکھتی ہو
اخترعثمان
 
Top